مردم شماری میں مختلف شہروں کی آبادی کے اعداد و شمار


حالیہ مردم شماری کے نتائج ہم میں سے بہت سے لوگوں کی توقعات کے بہت خلاف آئے ہیں۔ اس بنیاد پر مردم شماری پر اعتراضات کیے جا رہے ہیں۔ جن جن علاقوں کے لوگوں کو نئی مردم شماری میں اپنے علاقے کی آبادی پر اعتراضات ہیں، ممکن ہے کہ وہ درست ہوں۔ ہم اس بات کا تعین کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ان کے اعتراضات میں کتنا وزن ہے اور وہ کتنے درست یا غلط ہیں۔ لیکن سرکاری پالیسیاں بناتے ہوئے مردم شماری کے سرکاری اعداد و شمار ہی کو استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ محکمہ شماریات کی جانب سے جاری عبوری نتائج میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کے نتائج کو شامل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ محکمہ شماریات آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کے نتائج جار ی نہیں کرسکتا۔ اس سلسلے میں وزارت سیفران کی جانب سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کے اعداد و شمار الگ سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس مردم شماری میں ایک بہت بڑا سرپرائز لاہور اور کراچی کی آبادی کے بارے میں ملا ہے۔ ہمیں اور بہت سے دوسرے لوگوں کو یہ توقع تو تھی کہ لاہور کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہو گی، مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ توقع بھی تھی کہ کراچی کی آبادی دو کروڑ کا ہندسہ پار کر چکی ہو گی۔ مردم شماری میں بتایا گیا ہے کہ لاہور کی آبادی ایک کروڑ گیارہ لاکھ اور کراچی کی ایک کروڑ انچاس لاکھ ہے۔ملک میں آخری مردم شماری بیس برس قبل سنہ 1998 میں ہوئی تھی۔ اس مردم شماری میں پاکستان کی کل آبادی سوا 13 کروڑ تھی۔ پچھلے چند برس سے جو ہم پاکستان کی آبادی 18 کروڑ بتاتے رہے ہیں، یہ نمبر کسی مردم شماری کے نتیجے میں سامنے نہیں آیا تھا۔ یہ دفتر میں بیٹھ کر اور حساب کتاب جوڑ کر اندازہ لگایا گیا تھا کہ پاکستان کی آبادی کی شرح افزائش اتنے فیصد تھی تو اب کل آبادی 18 کروڑ ہونی چاہیے۔ انہیں دفتری اعداد و شمار کی بنیاد پر آبادی کے 20 برس پرانے رجحانات کے مطابق مختلف شہروں اور علاقوں کی آبادی کا اندازہ لگایا جا رہا تھا۔

اگر یہ دفتری حساب کتاب اتنا اچھا ہوتا تو کسی ملک کو بھی گھر گھر جا کر آبادی گننے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ مردم شماری ہر دس برس بعد کی جاتی ہے تاکہ دفتری حساب کتاب میں کی جانے والی غلطی کو درست کر کے اصل آبادی کے حساب سے مملکت اپنی پالیسی بنائے۔ اب دس کی بجائے بیس برس بعد مردم شماری کی گئی ہے اور گھر گھر جا کر لوگوں کو گنا گیا ہے تو نتائج خلاف توقع نکلے ہیں جن پر شکوک اور حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان بیس برس میں پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے آبادی میں بڑی نقل و حرکت سے بھی دوچار ہو چکا ہے۔ ملک میں شہروں کی طرف نقل مکانی کا رجحان بھی بڑھا ہے۔آئیے محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کی روشنی میں دس بڑے شہروں کے بارے میں دیکھتے ہیں۔ سب سے پہلے کراچی کو دیکھتے ہیں۔ سنہ 1998 کی مردم شماری میں کراچی کی آبادی 93 لاکھ تھی جبکہ اب بیس برس بعد وہ تقریباً 60 فیصد اضافے کے ساتھ ایک کروڑ 49 لاکھ نکلی ہے۔ جو افراد حیرت ظاہر کر رہے ہیں کہ پچھلے دنوں کراچی کی آبادی دو کروڑ تھی اور اب گھٹ کر ڈیڑھ کروڑ کیسے ہو گئی ہے، تو اس کی وجہ بظاہر دفتر میں بیٹھ کر لگائے گئے اندازے کی غلطی ہے۔ ہاں اگر کوئی سازش ہو گئی ہے تو پھر کراچی والے ہی اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔ آبادی میں سب سے زیادہ بڑا اضافہ لاہور نے دیکھا ہے۔ 1998 میں لاہور کی آبادی 51 لاکھ تھی جو اب 116 فیصد اضافے کے بعد ایک کروڑ 11 لاکھ ہو چکی ہے۔ دوسرا سب سے بڑا اضافہ پشاور میں ہوا ہے جس کی 9 لاکھ 82 ہزار آبادی 100 فیصد بڑھ کر 19 لاکھ 70 ہزار ہو گئی ہے۔

تیسرا سب سے بڑا اضافہ اسلام آباد میں ہوا ہے جس کی آباد پانچ لاکھ سے 91 فیصد بڑھ کر 10 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ ملحقہ شہر راولپنڈی کی آبادی میں محض 49 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گجرانوالہ کی آبادی میں 79 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ فیصل آباد کی شرح اضافہ کراچی جتنی یعنی 60 فیصد رہی ہے۔

لاہور 116 فیصد اضافے کے ساتھ پہلے نمبر پر، پشاور 100 فیصد کے ساتھ دوسرے اور اسلام آباد 91 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

کیا ان شہروں میں آبادی میں منتقلی کی وجہ ادھر کے بہتر معاشی حالات ہیں اور روزگار کے زیادہ مواقع ہیں یا امن و امان کی ارد گرد کے علاقوں کی نسبت بہتر صورتحال؟ کیا جنگ زدہ علاقوں کے آئی ڈی پی اور دیگر پشاور، اسلام آباد اور لاہور کو کراچی پر ترجیح دینے لگے ہیں؟ یا پھر مردم شماری میں کوئی غلطی ہوئی ہے؟ یہ فیصلہ آپ کا ہے۔ (ختم شد)۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar