زہریلا پانی مت استعمال کریں


چند ہفتے پہلے ایک تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ نے دنیا کو پریشان کر دیا۔ اس رپورٹ میں پاکستان میں زیر زمین پانی میں آرسینک کی آلودگی کے شواہد درج تھے۔ اس رپورٹ کو ملکی سطح پر کوئی خاص اہمیت نہ مل سکی۔ لیکن یہ لاکھوں انسانوں کی زندگی کا معاملہ ہے۔

سوال۔ پانی میں زیر یا زہریلے پانی کا معاملہ کیا ہے؟

جواب۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں ہم زیر زمین پانی موٹر یا نلکے کی مدد نکال کر پینے کے لئے اور فصلوں کو سیراب کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ایک یورپین سائنٹسٹ نے ملک کے مختلف شہروں اور دیہاتوں سے زیر زمین پانی کے سولہ ہزار نمونے لئے۔ ان پانی کے نمونوں میں بڑی مقدار میں آرسینک پایا گیا۔ آرسینک چونکے زہر ہے، اس لئے پانی بھی زہریلا ہو چکا ہے۔

سوال۔ تو کیا ہم آرسینک ملا پانی پینے سے مر جائیں گے؟

جواب۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق آرسینک کی مقدار اگر ایک لیٹر پانی میں دس مائکرو گرام سے کم ہو تو، وہ پانی پینے کے لئے محفوظ ہے۔ لیکن ملک کے بیشتر حصوں میں یہ مقدار دو سو سے بھی زائد پائی گئی ہے۔ اس لئے یقینی طور پر وہ زیر زمین پانی زہر قتل ہے۔ آرسینک کی پانی میں یہ مقدار آہستہ آہستہ جسم میں جذب ہو کر تبدیلیاں لاتی اور بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ جو پھر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں ذیابیطس، جگر کی بیماریاں، جلد کی بیماریاں اور مختلف اقسام کے کینسر شامل ہیں۔ بد قسمتی سے آرسینک کی تھوڑی تھوڑی مقدار جب مسلسل جسم میں داخل ہو کر اسے ناکارہ کر دیتی ہے تو علاج ممکن نہیں ہوتے۔ اس زہر کے اثرات لا علاج ہیں۔

سوال۔ آرسینک قدرتی طور پر پانی میں کیسے آیا؟

جواب۔ آرسینک قدرتی طور پر زمین میں موجود ہوتا ہے۔ لیکن یہ مٹی/ریت کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوتا ہے۔ اس لئے یہ پانی میں حل ہو کر صحت کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ لیکن کچھ قدرتی عوامل مل کر اس آرسینک کو مٹی سے الگ کر دیتے ہیں اور یہ خالص آرسینک پانی میں مل جاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں ہونے والی تحقیق میں ایسے عوامل کے شواہد نہیں ملے۔ اس لئے اصل وجہ جاننے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

میری ذاتی رائے میں پانی میں آرسینک کی آلودگی کی اہم ترین وجہ زرعی اور انڈسٹریل فضلہ ہے، جسے زہریلے کیمیکل نکلے بغیر یا تو زمین میں دبا دیا جاتا ہے، یا پانی میں بہا دیا جاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں اس فضلے میں موجود زہریلے کیمیکل زیر زمین پانی میں شامل ہو جاتے ہیں اور اسے آلودہ کرتے ہیں۔

سوال۔ آرسینک زراعت یا انڈسٹری میں کس کام آتا ہے۔

جواب۔ یہ رنگ سازی، دھاتی سازی، شیشہ سازی، بجلی کے آلات بنانے، لکڑی کو محفوظ کرنے کے لئے انڈسٹری میں استعمال ہوتا ہے۔ زراعت میں اس کا اہم ترین استعمال کیڑے مر ادویات اور فصلوں کی بیماریوں کے خلاف زہر بنانے میں ہوتا ہے۔ اس کا ایک دلچسپ استعمال مرغیوں کی خوراک میں ہوتا ہے، کم زہریلا آرسینک مرغیوں کو موٹا کرتا ہے لیکن کچھ خاص حالات میں یہ کم زہریلا آرسینک، زیادہ زہریلے آرسینک میں بدل جاتا ہے۔

سوال۔ آرسینک سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

جواب۔ آرسینک کی ملاوٹ سے پانی کا ذائقہ اور رنگ نہیں بدلتا، اس لئے اس کی موجودگی جاننے کا طریقہ صرف لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔ آپ اپنے پینے کے پانی کا محکمہ زراعت کی لیبارٹری سے تجزیہ کروائیں۔ ایسی لیبارٹری ہر شہر میں موجود ہوتی ہے۔ ان کے پاس پانی کا مکمل ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ لیکن عین ممکن ہے، وہاں موجود عملہ عام طور پر چند ٹیسٹ کرتا ہے اور مبینہ طور پر باقی رپورٹس دیکھے بغیر بنا دیتا ہے۔ لیکن اگر ٹیسٹ حقیقی طور پر کیا جائے اور پانی محفوظ معلوم ہو تو استعمال کریں۔ اگر پانی زرہریلا ہو تو اسے قابل استعمال بنانے کے بہت سے طریقے ہیں۔ مثال کے طور پر اس زہریلے پانی میں صاف پانی ملا کر اسے استعمال کیا جا سکتا ہے، کچھ فلٹر کرنے کے طریقے بھی ہیں۔ لیکن میری رائے میں یہ سب طریقے پاکستان میں رہنے والوں کے لئے غیر محفوظ ہیں۔

آرسینک اور پانی کو آلودہ کرنے والے دیگر اجزا سے بچنے کے لئے، اپنے کچن کے نل کے ساتھ ار۔ او (reverse osmosis) فلٹر لگوا لیں۔ اس قسم کے فلٹر پانی کو مکمل طور پر صاف اور قابل استعمال بناتے ہیں۔ مارکیٹ میں مختلف برانڈ کے ار۔ او فلٹر موجود ہیں اور ان کی قیمت سولہ ہزار روپے کے قریب ہے۔ فلٹر شدہ پانی کو پینے اور پکانے کے لئے استعمال کریں۔ اگر اپ فلٹر نہیں لگوانا چاہتے تو کسی معیاری برانڈ کا بوتل واٹر استعمال کریں۔

سوال۔ کیا آرسینک ملے پانی سے اگنے والی فصلیں بھی زہریلی ہوتی ہیں؟

جواب۔ عام طور پر فصلیں آرسینک کی زہریلی مقدار جذب نہیں کر سکتیں۔ اس لئے یہ زہر اناج، سبزی اور پھلوں میں شامل ہو کر خوراک کا حصہ نہیں بنتا۔ لیکن چاول اور تمباکو کے پودے آرسینک کو جذب کر سکتے ہیں۔ اس لئے اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو اسے ترک کر دیں۔ اگر آپ کے قریب بیٹھ کر کوئی تمباکو نوشی کرے تو اسے روکیں۔ اس کا زہر آلود دھواں آپ کے لئے زیادہ خطرناک ہے۔ ہمارے ملک میں پائی جانے والی چاول کی اقسام میں موجود آرسینک کے اثرات قابل ذکر نہیں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).