سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملہ


 

کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ایک قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے ہیں جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک بچہ اور ایک حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں۔

 

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق یہ واقعہ سنیچر کی صبح بفر زون کے علاقے میں خواجہ اظہار الحسن کے پڑوس میں پیش آیا ہے، ڈی آئی جی ذوالفقار لاڑک کا کہنا ہے کہ عید کی نماز کی ادائیگی کے بعد خواجہ اظہار الحسن واپس جارہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آورں نے ان پر فائرنگ کر دی۔ جس میں خواجہ اظہار الحسن محفوظ رہے جبکہ ان کا ایک محافظ اور 14 سالہ بچہ ہلاک ہوگیا۔

 

حملے کے بعد پولیس نے ملزمان کا تعاقب کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور ہلاک جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ حملہ آور پولیس وردی میں ملبوس تھے اور انھوں نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے۔

 

خواجہ اظہار الحسن ایم کیو ایم لندن سے علیحدگی اختیار کرنے والی پاکستان کی قیادت میں شامل تھے، رینجرز نے جس وقت ڈاکٹر فاروق ستار کو گرفتار کیا اس وقت انہیں بھی ساتھ ہی حراست میں لیا گیا تھا۔

 

خواجہ اظہارالحسن سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں، انہیں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایک پرانے مقدمے میں گرفتار کیا تھا جس پر حکومت سندھ نے سخت رد عمل کا اظہار کیا جس کے بعد پولیس حلقوں میں انتہائی بااثر سمجھے جانے والے ایس ایس پی راؤ انوار کو معطل کردیا گیا تھا۔

 

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے حملے کو شہر کا امن و امان بگاڑنے کی سازش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قائد حزب اختلاف کو کچھ ہو جاتا تو اس شہر میں فساد ہو سکتا تھا، حکومت وقت کو انہیں تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔

 

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈی جی رینجرز سے رابطہ کرکے تفصیلات معلوم کی ہیں، جبکہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ حملہ شہر میں جاری دہشت گردی کی لہر کی کڑی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp