چین، روس، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقا پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف متفق


دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم برکس (برازیل،روس،انڈیا، چین، جنوبی افریقہ) نے پہلی مرتبہ اپنے اعلامیے میں پاکستان میں پائی جانے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اتفاق کرتے ہوئے طالبان لشکر طیبہ، جیش محمد، داعش اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، رہنما ئوں کا کہنا تھا کہ دہشتگرد کارروائیوں کا ارتکاب، انتظام یا مدد کرنے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، عالمی انسداد دہشتگردی اتحاد قائم کیا جائے اور جدوجہد بین الاقوامی قانون کے مطابق کی جائے، افغانستان میں فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے، شمالی کوریا کے جوہری میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہیں، جوہری مسئلے کو امن اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔

بیجنگ میں ہونے والی نویں کانفرنس کےاعلامیے میں پانچوں ممالک کے سربراہان نے ایسی تنظیموں کی سخت مذمت کی ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا، رہنمائوں نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں تعاون کو مستحکم بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا، رہنمائوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کےلئے جامع مطمح نظر اپنائیں اور بڑھتی ہوئی دہشتگردی کا انسداد اور مقابلہ کرنے کا عزم رکھیں، دہشت گردی کی مدد کرنے کے تمام وسائل، ٹیکنیکس اور چینلو ں سے نمٹا جائے۔ برکس رہنمائوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف )کے دنیا بھر کے بین الاقوامی معیاروں پر تیزی سے اور موثر طور پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ بین الاقوامی انسداد دہشتگردی اتحاد قائم کیا جائے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی حمایت کی جائے۔ مزید برآں برکس رہنمائوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد بین الاقوامی قانون کے مطابق ہو۔ 43 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے، تنظیم نے اس بات کو دہرایا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنا اولین طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے اور بین الاقوامی معاونت کو خود مختاری اور عدم مداخلت کی بنیادوں پر فروغ دینا چاہیے۔

علاوہ ازیں چین کے صدر شی جن پنگ نے برکس سربراہی اجلاس میں اپنی صاف گو تقریر میں اپنے کئی بلین بیلٹ وروڈ منصوبے (بی آر آئی) کا حوالہ دیا جس میں چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک اہم حصہ ہے،انہوں نے تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات ترک کر دیں اور باہمی اعتماد اور اسٹرٹیجک کمیونی کیشن میں اضافہ کرکے دوسروں کے خدشات کو سمونے کی کوشش کریں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو کہی، تین روزہ برکس سربراہی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کااغاز صوبہ فوجیان کے اس جنوب مشرتی چینی شہر میں برکس بزنس کونسل کے ساتھ ہوا جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ،برازیل کے صدر مائیکل ٹیمر، جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما اور روس کے صدر ولا دی میر پیوٹن نے شرکت کی ۔

ادھر پیر کو شیامن میں برکس اجلاس میں شمالی کوریا کی جانب سے کیے گئے جوہری میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گہا ہےکہ برکس سربراہان جزیرہ نما کوریا کے عرصے سے جاری جوہری مسئلے اورموجودہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، مسئلے کو صرف امن کے ذریعے اورمتعلقہ پارٹیز کے براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).