گرو گورمیت اپنے سادھوؤں کو نامرد بناتے تھے


انڈیا میں ریپ کے جرم میں سزا پانے والے مذہبی رہنما گرمیت رام رحیم سنگھ، کے سادھوؤں نے اُن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انھیں نامرد بناتے تھے۔ گرمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف اپنے سادھوؤں کو گمراہ کرنے اور انھیں نامرد بنانے کا مقدمہ پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس سلسلے میں ڈیرہ سچا سودا کے سابق سادھو ہنس راج نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ ڈیرہ کے سربراہ رام رحیم نے تقریبا پانچ سو سادھوؤں کو نامرد بنا دیا اور اب ان کی زندگی جہنم بن چکی ہے۔

بی سی سی کے ساتھ بات چیت میں ہنس راج نے وضاحت کی کہ ڈیرہ کے سربراہ نے سادھوؤں کو نامرد بنانے سے پہلے گھوڑے پر تجربات کیے۔ جس کے بعد، پہلے سینیئر اور پھر جونیئر سادھوؤں کو نامرد بنایا گیا۔ یہ کام بابا کے آبائی گاؤں گروسر موڈیا کے ہسپتال میں انجام دیا گيا۔ ہنس راج کہتے ہیں: جب سادھوؤں کی تعداد بڑھ گئی تو سرسرا کے ڈیرے کی پہلی منزل پر قائم عارضی ہسپتال میں یہ آپریشن ہوتا رہا۔

ہنس راج نے بابا رام رحیم کے خلاف سنہ 2012 میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا سادھو نامرد بنانے کے آپریشن پر کیوں رضا مند ہوتے تھے اس سوال کے جواب میں ہنس راج نے وضاحت کی ہے کہ انھیں خدا کا قرب حاصل کرنے اور عقیدت مندی کے راہ پر کامیابی کا فریب دیا گيا تھا۔ انھوں نے کہا: ‘سادھوؤں کو نامرد بنانے سے پہلے انھیں سیاہ رنگ کی گولیاں اور امرت رس شربت پلایا جاتا تھا۔ اس سے سادھو بے ہوش ہو جاتے اور ان کے عضو تناسل کا آپریشن کردیا جاتا اور وہ نامرد ہوجاتے۔

ڈیرہ کے سابق سادھو ہنس راج کہتے ہیں بابا (رام رحیم) ان نامرد بنائے جانے والے سادھوؤں کو اپنے خاندان اور غار کی حفاظت پر تعینات کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیرے میں سینکڑوں ایکڑ زمین ان سادھوؤں کے نام ہے، لیکن ان کی پاور آف اٹارنی بابا کے پاس رکھی ہوئی ہے۔ ہنس راج بتاتے ہیں کہ وہ دھوکے میں آکر نامرد بن گئے لیکن تین دن بعد ہی انھیں اس بات پر پچھتاوا ہوا۔

ہنس راج کہتے ہیں: ‘میں نے سات سال کے بعد اس کے بارے میں خاندان کو بتایا۔ اسے سن کر سب ہکا بکا رہ گئے۔ ماں اس غم میں بیمار ہو کر انتقال کر گئيں۔ صدمے میں والد بلو رام نے بھی دنیا چھوڑ دی۔’

ہنس راج بتاتے ہیں کہ ان کے اہل خان نے ان کا رشتہ پنجاب کے چاندو گاؤں میں طے کیا تھا لیکن ڈیرہ کے سربراہ نے ان کے گھر جا کر انھیں سادھو (راہب یا تارک دنیا) بنانے کی پیشکش کی۔ انھوں نے کہا: ‘پہلے تو میرے خاندان والے اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ پھر بابا کے پیروکاروں کے کہنے پر میں نے زہر پینے کا ڈرامہ کیا۔ مجبور ہو کر انھوں نے مجھے اجازت دی اور میں کیمپ میں جاکر سادھو بن گیا۔’

ہنس راج نے بتایا کہ اس طرح کے سادھوؤں ’ست برہمچاری‘ کہا جاتا تھا۔ انھیں ڈیرہ کے سکول کے بچوں کا بچا کھچا کھانا کھلایا جاتا تھا۔ وہ کہتے ہیں: ‘اگر کسی وجہ سے کوئی سادھو ناراض ہو جاتا تو بابا انھیں اپنے استعمال کردہ جوتے، گھڑی، یا پیالے دے کر خوش کر دیا کرتے تھے۔ لیکن اگر کوئی سادھو مخالفت کرتا تو اسے ڈیرے میں ہی مار کر غار کے پاس باغ میں موجود موٹر نمبر چار کے پاس صبح چار بجے جلا دیا جاتا۔ ہنس راج کا دعوی ہے کہ اگر کوئی ایجنسی اس کی تحقیقات کرے تو اسے انسانی ڈھانچے ابھی بھی وہاں سے مل سکتے ہیں۔ انھوں الزام لگایا کہ ہاسٹل میں رہنے والی کئی طالبات کو بھی موت کی نیند سلا دیا گيا جن کا آج تک پتہ نہیں چلا۔

ہنس راج کہتے ہیں کہ انھیں اب بھی جان کا خطرہ ہے

ہنس راج نے بی بی سی کو بتایا کہ نامرد بنانے کا یہ معاملہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اگلی سماعت 25 اکتوبر کو ہو گی۔

سادھویوں کے ساتھ ریپ کے معاملے میں گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت سے سزا ملنے کے بعد ہنس راج پر امید ہیں کہ اس مقدمے میں بھی بابا کو سزا ملے گی۔

اُن کا کہنا ہے کہ ڈیرہ کے گرو بظاہر جیل میں ہیں لیکن انھیں اپنی جان کا خطرہ اسی طرح ہے جیسے پہلے تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp