اب میں بولوں کہ نہ بولوں ۔۔ افتخار قیصر کی حالت تشویشناک


ٹیلی ویژن پر چالیس سال تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے پرائڈ آف پرفارمنس اداکار افتخار قیصر کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔

افتخار قیصر پاکستان ٹیلی ویژن پشاور سینٹر پر اپنا مقبول پروگرام ہندکو زبان میں پیش کیا کرتے تھے اور اسی طرح ’اب میں بولوں کے ناں بولوں‘ ان کا انتہائی مقبول پرواگرام رہا ہے۔

اس وقت وہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان کے بیٹے حاجب حسنین نے بتایا کہ انھیں ذیابیطس اور بلڈ پریشر کی تکلیف ہے اور اب ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ انھیں برین ہیمرج ہوا ہے۔ دو روز قبل انھیں خون کی الٹی آئی جس پر وہ انھیں رات دو بجے ہسپتال لائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ افتخار قیصر کو انتہائی تشویشناک حالت میں دو روز پہلے لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے کوئی توجہ نہیں دی اور وہ کوئی 13 گھنٹوں تک سٹریچر پر کھلے آسمان تلے پڑے رہے۔

سوشل میڈیا پر سٹریچر پر بے ہوش پڑے افتخار قیصر کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندے وہاں پہنچے۔

صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی نے بھی ذرائع ابلاغ پر خبر آنے کے بعد نوٹس لیا، جس کے بعد افتخار قیصر کو آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج اب جاری ہے۔

حاجب حسنین نے بتایا کہ ایمرجنسی وارڈ میں موجود ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وہ ان کا علاج اس وقت تک شروع نہیں کر سکتے جب تک سینیئر ڈاکٹرز نہیں آجاتے اور سینیئر ڈاکٹرز کا انتظار وہ کئی گھنٹوں تک کرتے رہے۔

افتخار قیصر کے رشتہ دار اور سینیئر ورسٹائل ادارکار عشرت عباس نے بتایا کہ پاکستان میں فنکار کی کوئی قدر نہیں ہے اور یہاں پشاور میں تو اکثر فنکار انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے انھیں اسلام آباد بلایا تھا جہاں ان کا علاج کیا گیا لیکن چند روز بعد وہ واپس آگئے تھے۔

عشرت عباس کے مطابق افتخار قیصر کا کہنا تھا کہ وہاں کوئی مناسب علاج نہیں ہو رہا تھا اور ڈاکٹروں نے ان سے کہہ دیا تھا کہ بس اب وہ جائیں۔

’کبھی کبھی اب ہم سوچتے ہیں کہ کاش ہم فنکار نہ ہوتے بلکہ سیاستدان ہوتے کیونکہ یہاں فنکار کی کوئی زندگی نہیں ہے اور سیاستدان کو چھینک بھی آجائے تو ان کے لیے ہسپتال اور وارڈ خالی کرا لیے جاتے ہیں اور یہاں تک کہ ان کے لیے باہر ممالک میں بھی علاج کی سہولت دستیاب ہوتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ موجودہ تحریک انصاف کی حکومت نے پانچ سو فنکاروں کو آٹھ ماہ تک 30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا لیکن اس کے بعد روک دیا گیا تھا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp