تعویز سلامت ہے اور پالیسی باندر بھی ایدھری ہے


گاﺅں جانا ہوا تو ماما قادر سے بہت سی ملاقاتیں رہیں۔ تفصیل جانے دیجیے، جب جب موقع آئے گا تب تب ان سے استفادہ کرتے رہیں گے۔ سر دست سن لیجیے کہ ماما کو ایک نئی بات سوجھی تھی۔ فرمانے لگے، یارا بات یہ ہے کہ آج کل کے حالات میں ہمارا کو کوئٹہ میں بہت ڈر لگتا ہے۔ نا معلوم کدھری سے گولی آجائے یا بم پھٹ جاوے۔ ابھی تو ٹرمپ لالا نے دھمکی بھی دیا کہ ڈرون مارے گا۔

ماما اتنا نہ ڈرا کریں۔ موت….

منڑا پورا بات سنو۔ ہم نے بندوبست کر لیا ہے۔

واہ! کیا بندوبست کیا ہے؟

ادھر ہمارا کو ایک دوست نے بتایا کہ ایک بہت پہنچا ہوا پیر صیب ہے جو تیغ بندی کا تعویذ کرتا ہے۔

ماما! یہ تیغ بندی والی تعویذ تو آپ نے دس سال پہلے بھی لی تھی جب ہم کالج میں تھے۔

منڑا وہ تو ایسا ہی ٹھگ تھا۔ ہمارا کو تعویذ دیا۔ ہم سے پانچ سو روپیہ لیا۔ ہم کو بولا کہ اب تم پر گولی اثر نہیں کرے گا۔ ہم تعویذ لے کر گھر آ گیا۔ ایسا ہی دل میں وسوسہ آیا کہ پتہ نہیں مال ٹھیک ہے کہ نہیں؟ سوچا پہلے اس کو تجربہ تو کر لیوے۔ ہم نے تعویذ اٹھا کر ایک کلنگی مرغ کے گلے میں باندھ دیا۔ بابا کا پرانا تھری ناٹ تھری اٹھایا۔ نشانہ باندھا اور فیر مار دیا۔ منڑا ایک دھماکہ ہوا ۔ قریب جا کر دیکھا تو نہ گوشت تھا اور نہ ہڈی، بس پر ہی پر تھا۔ ہم نے جلدی سے آیت الکرسی پڑھا اور خود پر چوف کیا ۔ فوراَ اسی وقت اس نازوان کے پاس گیا۔ پوچھا کہ یہ کیا کوچرائی کیا تھا ہمارے ساتھ؟

بہت اکڑ کر بولا کہ کیا کیا تھا۔

ہم کو بہت غصہ آیا۔ اس کو گریبان سے پکڑ کر پوچھا یہ کیسا تعویذ تھا بد بخت! وہ تو شکر ہے کہ تعویذ ہمارا گلے میں نہیں تھا۔ کدھری کوئی ہم پر فیر کرتا تو واللہ ہمارا تو بیغ نکل جاتا۔ ہمارا تو پر بھی نہیں ہے۔

 بولتا ہے کیا ہوا؟

ہم نے کہانی سنایا۔ تھوڑی دیر سوچتا رہا پھر بولا، فیر مارنے سے پہلے وضو کیا تھا؟

ہم بولا نہیں۔

بولتا ہے اوہ ماما یہ کیا کر دیا۔ آپ نے تو ہمارا وظیفہ بھی چالیس دن کے لئے کچا کر دیا۔ اب تو ہم دوسرا تعویذ بھی نہیں دے سکتا۔ ماما آپ چالیس دن بعد آنا۔ ہم پکا تعویذ دے گا۔ ہم نے بولا ٹھیک ہے مگر بات سنو، ہم کو صحیح والا تعویز نہیں دیا تو اگلا بار مرغ کی جگہ تمہارا گلے میں تعویذ باندھ کر ٹرائی کرے گا۔ہمارے ساتھ پاٹیں نہیں کرو ۔

رات کو ایسا لیٹے لیٹے ہمارا کو خیال آیا کہ یارا کوئی ہم پر فائر کرے گا تو پہلے وضو کدھر سے کر کے آئے گا؟ ہماراساتھ تو ہاتھ ہو گیا تھا۔ ہم اسی وقت ہڑ دوڑی میں اس ٹھگ کا ڈیرے پر پہنچا مگر بدبخت وہ نکل چکا تھا۔

تب بھی آپ باز نہیں آئے اور ایک اور تعویذ کے پیچھے پڑ گئے؟

 اس بار ہمارا بندوبست پکا ہے۔

اچھا ! اس بار کون سی گیدڑ سنگی ہاتھ لگی ہے؟

ایک بہت پہنچا ہوا پیر صیب ملا ہے۔ تیغ بندی کا ایسا کافر تعویذ کرتا ہے کہ کیا بتاﺅں؟ ہمارا سامنے ہاتھ پر تعویذ باندھا۔ اپنے ایک مرید کو پستول تھمایا۔ اس نے ہمارا سامنے دس فٹ سے پیر صیب پر نو فیر مارا ۔ ولا کہ ( قسم سے) ایک بھی پیر صیب کو لگا ہو۔

ماما آپ کب سدھریں گے؟

کیا مطلب ہے؟

آپ نے پستول میں گولیاں چیک کیں؟

منڑا چھوڑو۔ گولیاں نہیں ہوتیٰ تو فیر کیسے کرتا؟

ماما آج کل صرف فائر کرنے والی گولیاں بھی آتی ہیں۔

منڑا چھوڑو! ایک تو یہ تمہارا نیشنل ازم نے تم لوگوں کو پاگل کر دیا ہے۔

اس کا نیشنل ازم سے کیا تعلق؟

پتہ نہیں نیشنل ازم ہے کہ ریشنل ازم ہے مگر چار کتابیں پڑھ کر تم لوگوں کا ایمان خطا ہو جاتا ہے۔ اب بولو بغیر سرے کا گولی بھی آتا ہے کیا؟ ہم نے تو ولا کہ نہ آج تک سنا ہے نہ دیکھا ہے۔

گویا تیغ بندی والی تعویذ پھر لے آئے؟

بالکل پکا تعویذ ہے۔

دکھائیں کہاں باندھی ہے ؟

باندھا تو ابھی نہیں ہے۔

کیوں؟

 یارا اس میں ایک شرط ہے۔

کیا شرط ہے؟

 ہم جب پیر صیب کے ڈیرے پر گیا تھا تو اپنا بندربھی ساتھ لے کر گیا تھا۔پیر صیب نے ہمارا کو بولا تھا کہ تعویذ باندھتے وقت بس ایک بات کا خیال رکھنا۔ دل میں اس باندر کا خیال مت لانا ورنہ تعویذ کچا ہو جائے گا۔

ہاہاہا

اس میں ہنسنے کا کیا بات ہے؟

ویسے ہی۔ اچھا کتنے دن ہوئے ہیں تعویذ لئے ہوئے۔

یہی کوئی چار دن۔

سچ بتائیں ماما۔

 پندرہ دن ۔

تو باندھی کیوں نہیں؟

او یارا! ہم جب بھی تعویذ باندھنے کا ارادہ کرتا ہے پتہ نہیں کدھر سے بدبخت باندر ہمارا ذہن میں آ جا تا ہے۔

مطلب آپ کے ساتھ پھر ہاتھ ہوا ہے۔

او نہیں نہیں منڑا۔ ایک دن ہم باندھ لے گا۔ ہم نے تو باندر بھی کسی اور کو دے دیا۔ تم اس بات کو گم کرو۔ یہ بتاﺅ تمہارا سیاست میاست کا کیا حال ہے؟

بس کچھ خاص نہیں ہے۔ ٹرمپ کا پالیسی بیان آیا۔ برکس اعلامیہ آیا ہے۔

تو کیا بولتا ہے ٹرمپ ماما؟

وہی’ ڈو مور‘ والی کہانی ہے ۔ اس بار مگر ’ڈو مور‘ کے ساتھ ’ نو مور‘ کا سابقہ بھی لگا۔

اور یہ برکس والا کیا بولتا ہے؟

 کم و بیش وہی جو ٹرمپ بولتا ہے کہ یہ دہشت گرد تنظیموں کی مدد چھوڑ دیں۔

تو حکومت ماما کیا بولتا ہے؟

ماما، انہوں نے کیا کہنا ہے۔ پہلے کچھ دھمکی آمیز بیانات دیئے۔ پھر کہا کہ ہماری قربانیوں کو کسی نے نہیں دیکھا۔ اس ضمن میں کسی بھی قسم کے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کا انکار کیا۔ جب گرد بیٹھ گئی تو آرمی چیف نے بیان دیا کہ جہاد ریاست کا کام ہے۔ پھر خواجہ آصف نے بیان دیا کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہو گا۔ اب دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔

ہمارا بات لکھ لو۔ کچھ نہیں ہوئے گا۔

کیوں؟

منڑا ان کو بھی تعویذ باندھتے ہوئے اپنا باندر یاد آ جاتا ہے۔ تم نے وہ شعر سنا ہے؟

کونسا؟

نہ تم بدلے نہ دل بدلا نہ دل کی آرزو بدلی

ظفر اللہ خان
Latest posts by ظفر اللہ خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر اللہ خان

ظفر اللہ خان، ید بیضا کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ زیادہ تر عمرانیات اور سیاست پر خامہ فرسائی کرتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان اور سرحد کے اس پار لکھا نوشتہ انہیں صاف دکھتا ہے۔ دھیمے سر میں مشکل سے مشکل راگ کا الاپ ان کی خوبی ہے!

zafarullah has 186 posts and counting.See all posts by zafarullah