عورت اور کاغذ کی تنہائی


\"naseerاے عورت!
تمھیں دھول میں اٹے اور پسینے میں ڈوبے ہوئے
چہرے خوبصورت لگتے ہیں
یقیناً تمھارے وجود میں کوئی گہرا گھاؤ ہے
فلسفوں، نظریوں اور عقیدوں سے ماورا
دائیں اور بائیں، دونوں پہلوؤں سے جدا
اَن دیکھی ازلوں تک پھیلی جڑوں والا گھاؤ
میری نظموں کی طرح بظاہر سادہ مگر عمیق
اسی لیے تو
تم میرے ایک خواب میں کھلکھلا کر ہنسنا چاہتی ہو
اور دوسرے میں
دھاڑیں مار کر رونا
اور اتنا بھی نہی جانتیں
\"01\"کہ جہاں ہمارے ارد گرد کے لوگ
لفظوں کا سچ سمجھنے سے قاصر ہوں
اور جھوٹ کے دفتر پر پختہ یقین رکھتے ہوں
وہاں ایک خواب کا بیج بونا
کائنات تخلیق کرنے سے زیادہ مشکل ہے
بیک وقت زندگی اور شاعری کرنے کے باوجود
انسان ہر حال میں مخلوق ہی رہتا ہے
اور سچ تو یہ ہے کہ
کاغذ کی تنہائی
دنیا کی ہر تنہائی سے بڑی ہے
ہم جن کلاں خوابوں کی بات کرتے ہیں
خدا کی نظر میں وہ سب کلیشے ہیں
دنیا ایک چھوٹے سے خواب سے شروع ہوئی تھی
اور بالآخر ایک بڑی تباہی سے دوچار ہے

زمیں کے ایک سرے پر بیٹھ کر آسمان دیکھنا
نسبتاً آسان عمل ہے
لیکن شاعری اور زندگی دونوں ہی
\"02\"زمین کے کناروں سے الگ ہو جانے والے
سمندروں کی طرح بے کنار ہیں
ان میں اترنے کے لیے
جسم کو ناؤ بنانا ضروری ہے
ناؤ کاغذ کی ہو یا کچی مٹی کی
سفر کی پہلی شرط ہے
لنگر اٹھانا اور بادبان کھولنا تو بعد کی باتیں ہیں
ان زمانوں کی جو ابھی ہماری دسترس میں نہیں
یقین کرو!
مفلسی کے دنوں میں محبت زیادہ آسودہ ہوتی ہے
اور سیاحوں سے بھرے ہوئے شہر
اندر سے اتنے بے آباد ہوتے ہیں
کہ تم اپنی ویرانیاں بھول جاؤ
گزرے ہوئے زمانوں اور آنے والے وقتوں کی تلاش میں
اتنی دور مت جاؤ
کہ واپسی کا راستہ بھول جائے
\"03\"اور جان لو
کہ باغِ عدن سے نکلے ہوئے آدمی نے
واپسی کا راستہ اتنا مشکل بنا لیا ہے
کہ جسے مَرے بغیر طے نہیں کیا جا سکتا
اور یہاں تو
پرچھائیوں کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہوئے
موت بھی مجسم نہیں ملتی
اور تم مٹی کے ساتھ مٹی
اور پانی کے ساتھ پانی ہونے کے لیے
روح کا سیال کس حیاتیاتی عمل سے گزارو گی؟
کچھ رشتوں کی جینیاتی رمز ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی!!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
9 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments