شہباز تاثیر کی بازیابی۔ چند غیر ضروری سوالات


\"razi

ایک ہفتے میں یکے بعد دیگرے دو اچھی خبریں ملیں۔ سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادر ی کو مکمل قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد پھانسی دی گئی اور پھر سلمان تاثیر کے مغوی بیٹے شہباز تاثیر کی بازیابی کی خبر آ گئی۔ واقعات کیا ہیں؟ پسِ پردہ حقائق کیا ہیں؟ اس بارے میں بے شمار سوالات گردش میں ہیں لیکن ہمارا خیال ہے کہ سرِ دست اس بارے میں سوالات اٹھانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ یہ سب سوال وطن عزیز میں غیر ضروری سمجھے جاتے ہیں بلکہ غیر ضروری ہی ہوتے ہیں۔

لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد شہباز کی بازیابی محض اتفاق ہے یا یہ سب کوئی سکرپٹ تھا جو جس نے بھی تحریر کیا اس پر اسی انداز میں عمل ہونا ضروری تھا۔ سوال کیا جا رہا ہے کہ اگر شہباز کو اسی طرح رہا کرایا گیا جس طرح بتایا جا رہا ہے تو کیا اغوا کار واقعی اتنے بے بس تھے کہ اسے تنہا چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ عجیب بات ہے کہ اگر وہ اتنے ہی کمزور اور بے بس تھے تو انہوں نے پانچ سال تک یہ کھیل اتنی کامیابی کے ساتھ کیسے جاری رکھا۔ یہ بھی تو عجیب ہے کہ جب اہلکار اس مقام پر پہنچے جہاں اغواکاروں نے شہباز کو قید کر رکھا تھا تو وہاں شہباز تنہا ہی موجود تھا اور اس نے اہلکاروں کو بتایا کہ میں سلمان تاثیر کا بیٹا شہباز تاثیر ہوں جسے پانچ سال پہلے اغوا کیا گیا تھا۔ کیا رہائی کے عوض کوئی تاوان بھی ادا کیا گیااور یہ کہ اس سارے عمل کے دوران رابطہ کار کون تھا؟ اگر اغوا کرنے والے واقعی وہی تھے جن کا ذکر کیا جا رہا ہے تو انہوں نے شہباز کو کس مقصد کے لئے زندہ رکھا؟ مقصد اگر ممتاز قادری کی زندگی بچانا تھا تو وہ مقصد بھی تو پورا نہ ہو سکا۔ \"shahbaz-taseer-41\"اور وہ جو ہوٹل والا کہانی سنا رہا ہے کہ شہباز تاثیر شام کو اس ہوٹل پر پہنچا وہاں کھانا کھایا اور پھر ہوٹل کے بیرے سے فون لے کر کال کی جس کے کچھ دیر بعد اہلکار وہاں پہنچ گئے۔ تو شہباز تاثیر کی اس ہوٹل میں موجودگی اور ہوٹل والے کے بیان میں کتنی صداقت ہے؟ سوال تو بہت سے ہیں۔ بازیابی کے سکرپٹ میں بہت سا جھول ہے لیکن اس میں اطمینان کی بات ایک ہی ہے کہ شہباز تاثیر سلامت ہے اور اس کے اہلِ خانہ پانچ برس سے جس اذیت کا شکار تھے وہ اذیت ختم ہو گئی۔

یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ کیا شہباز جسمانی اور ذ ہنی طور پر واقعی ویسا ہی تندرست ہے جیسا کہ پریس ریلیز میں بتایا جا رہا ہے۔ ہمارے اور آپ کے ذہنوں میں جتنے بھی سوالات ہیں ان کا جواب صرف اور صرف شہباز تاثیر ہی دے سکتا ہے لیکن اس کی جو تصویر جاری کی گئی ہے وہ تو یہی کہتی ہے کہ شاید شہباز خود بھی ان سوالات کے جواب نہیں دے سکے گا۔ اطمینان کی بات صرف یہ ہے کہ ماں کی دعائیں رنگ لائیں اور اس کا بیٹا بازیاب ہو گیا۔ ان حالات میں سکیورٹی اداروں کی استعداد کار پر سوال اٹھانا بھی بے معنی سی بات ہے کہ اس ملک میں یہ سب کچھ ہمیشہ سے اسی انداز میں ہو رہا ہے۔ اب انتظار یہ ہے کہ سکرپٹ کا دوسرا حصہ کس انداز میں اور کب مکمل ہو گا؟ یہ حصہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی بازیابی سے متعلق ہے۔ اس بارے میں بھی کم و بیش ایسے ہی سوالات ہیں اور کم و بیش ایسی ہی صورت حال متوقع ہے لیکن صاحب بات صرف اتنی سی ہے کہ یہاں سوال کرنا منع ہے اور خاص طور پر ایسے ملک میں تو یہ سوالات بے معنی ہو جاتے ہیں جہاں بے شمار معاملات ملکی سلامتی کے ساتھ وابستہ ہوتے ہیں۔ سو حضور والا خاموشی اختیار کیجئے اور اپنی اور اپنے بچوں کی سلامتی کی دعا کیجئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments