ترکی کا البیلا خلیفہ اور خدائی تحفہ


رجب طیب اردگان ترکی میں 15 جولائی 2016 کی فوجی بغاوت کے بعد دنیائے اسلام کے ہیرو کے طور پر ابھرے

ترکی کی بغاوت میں 249 شہری ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے، گو بغاوت چھ لاکھ میں سے صرف ان ایک ہزار فوجیوں نے کی تھی، جن میں سے 670 سولہ سال کی عمر کے کیڈٹ تھے تاہم بغاوت کے الزام میں ایک لاکھ 54 ہزار 694 شہری گرفتار کرلئے گئے، چار ہزار 317 ججوں اور پراسیکیوٹرز کو بھی گرفتار کیا گیا جن میں سپریم کورٹ آف ترکی کے دو جج بھی شامل ہیں

ترکی میں کب کون کس وقت بغاوت کےالزام میں گرفتار ہوجائے، یہ کہنا مشکل ہے، حال ہی میں امیرالمومنین طیب اردگان کی پولیس نے ایک عروسی جوڑے کو اس وقت گرفتار کیا کہ جب وہ شادی ہال کی جانب جارہے تھے، دولہا آئیکوت کتلو پر الزام تھا کہ وہ گولن تحریک کے کارندے ہیں، دلہن امینہ چیتک کی گرفتاری کی وجہ ایک مشکوک موبائل فون ایپلی کیشن کا استعمال بتائی گئی

ترکی میں بغاوت کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ ہے، ریاستی اداروں کی جانب سے جبری گمشدگی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب تک البیلے خلیفہ کے سیکیورٹی اداروں نے 13 افراد کو لاپتہ کردیا ہے، ان کے حقوق کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آواز اٹھائی تو ترکی میں ایمنسٹی کے چیئرمین تانیر کلچ کو گرفتار کرلیا گیا، قیدی اتنے زیادہ ہیں کہ جگہ ختم ہوگئی، اردگان کے حکم پر انقرہ سٹی سینٹر کے اسپورٹس ہال کو قید خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے

ترکی میں خلیفہ کے حکم پر دوہزار سے زائد تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے، جن میں 15 یونی ورسٹیاں بھی شامل ہیں، ترکی کی 108 یونی ورسٹیوں سے آٹھ ہزار 271 اساتذہ بھی برطرف کئے جاچکے ہیں، جن میں سے اکثر زیرحراست ہیں

ترکی میں دوہزار 421 ٹریڈ مارک، 101 ڈیزائن اور 15 پیٹنٹ اس لئے ضبط کرکے کمپنیاں بند کردی گئیں کہ ان کا تعلق باغیوں سے ہے، خلیفہ نے 11.32 ملین ڈالر کے اثاثوں کی حامل 965 کمپنیوں کو مسجد کے پیش امام اپنے ابا کا مال سمجھ کر ضبط کرلیا ہے

چھ فروری 2017 کو تیس سالہ خاتون فلیز وائے نے میرسین اسپتال میں بچے کو جنم دیا اور اگلے دن اسے بغاوت کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا، انقرہ میں سنجان کے قید خانے میں پانچ بچے ماں کے ساتھ اپنے والد سے ملنے گئے اور ماں کو گرفتار کرلیا گیا، ترکی کی جیلوں میں چھ ہزار خواتین بند ہیں، ان میں سے دوہزار 258 مائیں ہیں، 520 بچے ایسے ہیں جو نومولود ہیں اور ان کی مائیں جیلوں میں ان کی پرورش کر رہی ہیں، خواتین کے لباس اتار کر ترکی کی مذہبی حکومت کے کارندے ان کے خوب صورت جسموں کا معائنہ کرتے ہیں، مردوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ اگر انہوں نے اقبال جرم نہ کیا تو ان کی خواتین کے ساتھ ریپ ہوگا، جیلوں میں اسیر خواتین ریپ کی شکایات کررہی ہیں مگر خلیفہ کی پولیس مقدمات درج نہیں کرتی

ترکی میں 15 جولائی کو ہونے والی بغاوت اپنی مثال آپ ہے، جیسے پہلے عرض کیا کہ چھ لاکھ ترک فوجیوں میں سے صرف ایک ہزار نے بغاوت کی جن میں سے 670 ملٹری اسکول کے 16 سالہ کیڈٹ تھے، ترک فوج کے پاس 460 لڑاکا جہاز ہیں جن میں سے بغاوت میں صرف پانچ استعمال ہوئے، ترک فوج کے پاس 13 ہزار جنگی ٹینک ہیں مگر بغاوت میں صرف 13 استعمال ہوئے

نومبر 2015 میں ترکی سرحدوں کی مبینہ خلاف ورزی پر ایک روسی جہاز کو صرف 20 سیکنڈ میں نشانہ بنایا گیا اور ترکی کی بہترین فضائی فوج باغیوں کے ایسے جہاز کو نشانہ نہ بناسکی جو نو گھنٹے تک انقرہ کی فضا میں پرواز کرتا رہا

ترک نیشنل انٹیلی جنس کے انڈر سیکریٹری حاکان فدان کو بغاوت سے پہلے شام چھ بجے صدارتی گارڈ کے چیف نے فون کیا کہ کیا کسی بغاوت کی صورت میں وہ اس سے نمٹ سکتے ہیں مگر خلیفہ نے اپنی قوم کو بتایا کہ انہیں بغاوت کی اطلاع ان کے سالے نے دی

بغاوت سے پہلے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ہلوسی کے حکم پر شام سات بج کر چھ منٹ پر تمام فوجی پروازیں کینسل کردی گئیں مگر اس فیصلے سے متعلق چیف آف ایئراسٹاف جنرل عابدین کو بریفنگ نہیں دی گئی، جنرل عابدین انال کو رات ساڑھے گیارہ بجے فیصلے کا بتایا گیا اور اس کے باوجود طیاروں کو گرانے کا پہلا حکم صبح پونے پانچ بجے آیا

چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ہلوسی آکار کے اغوا ہونے کا رات نو بجے پوری دنیا کو پتہ چل چکا تھا مگر امیرالمومنین رجب طیب اردگان نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں تین بجکر 20 منٹ پر اس اغوا کا علم ہوا، جنرل ہلوسی کے اغوا کو دوگھنٹے گزرچکے تھے اور وزیراعظم بنالی یلدرم نے میڈیا میں بغاوت کو محدود پیمانے پر ہنگامہ آرائی قرار دیا

ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت دنیا کی انوکھی بغاوت تھی، سڑکوں پر افراتفری تھی اور مسلح افواج کے کمانڈرانچیف شادی کی ایک تقریب میں شریک تھے، لیفٹننٹ جنرل زکائی اکساکلی ساڑھے نو بجے جنرل ہلوسی کے اغوا کے باوجود شادی کی تقریب میں چلے گئے، چیف آف ایئراسٹاف جنرل عابدین انال بھی بغاوت کے بعد شادی کی تقریب میں موجود تھے

لیفٹننٹ جنرل زیکائی اکساکلی ترک خصوصی فورسز کے کمانڈر ہیں، موصوف شادی سے فراغت کے بعد میڈیا میں رات ایک بج کر 47 منٹ پر آئے اور اعلان کیا کہ بغاوت کو کچل دیا گیا ہے، اس اعلان کے ایک گھنٹے بعد نیشنل اسمبلی کی عمارت پر بمباری ہوئی، اس اعلان کے بعد چھ بجکر 17 منٹ پر صدارتی محل کے سامنے والی سڑک پر بھی بمباری کی گئی جبکہ صبح چھ بج کر 50 منٹ پر دوسرا اعلان ہوا کہ بغاوت کو مکمل طور پر کچل دیا گیا ہے مگر دن سوا گیارہ بجے وزیراعظم بنالی یلدرم کے حکم پر اکنجی ائیربیس پر بمباری کی گئی

بغاوت کے دوران 249 شہری ہلاک ہوئے مگر کسی کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں ہونے دیا گیا، ترک جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹر میں پراسرار طور پر 36 اہم فوجی افسران ہلاک ہوئے مگر ان کی لاشوں کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا کہ قاتلوں تک پہنچاجاسکے، ترک فوجیوں کے تمام ہتھیار رجسٹرڈ ہیں، اگر پوسٹ مارٹم ہوجاتا تو بآسانی قاتلوں کی شناخت ہوسکتی تھی

بغاوت کے ایک گھنٹے کے اندر اندر میونسپلٹی کے ہزاروں ٹرک فوجی تنصیبات کے سامنے پہنچ گئے گویا پہلے سے تیار ہوں جبکہ بغاوت کے تین گھنٹوں بعد میڈیا کو دوہزار فوجیوں کی فہرست مہیا کردی گئی جبکہ اس وقت تک صورت حال کسی کو واضح نہیں تھی، خود خلیفہ مکمل صورت حال سے لاعلم تھے، جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹر میں لڑائی جاری تھی مگر فہرست پھر بھی بنالی گئی

بغاوت کی ناکامی کے اگلے روز مارمرس میں اس ہوٹل پر رات تین بجکر 20 منٹ پر حملہ کیا گیا کہ جس میں رات ایک بجے امیرالمومنین قیام پذیر تھے، حملے کا چشم دید گواہ پولیس افسر اگلے دن جارجیا کے گینگ کے ہاتھوں مارا گیا

ترکی کے صدر نے میڈیا میں بغاوت کو خدائی تحفہ قرار دیا، خدائی کا تو کچھ کہا نہیں جاسکتا مگر یہ تحفہ ضرور ہے کہ اگلی ایک دہائی تک اپنے اقتدار کو طیب ارگان نے محفوظ کرلیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).