کوئی بھی پرویز الہی نہیں بننا چاہتا


چوھدری پرویز الہی سیاسی مکینک ہیں۔ وزیراعلی رہے ہیں اس سے پہلے اک لمبا عرصہ وزیر بلدیات رہے۔ بلدیات کی اس وزارت نے انہیں کونسلر لیول پر سیاسی مکینکی سکھائی۔ جاٹ ہیں جو پنجاب کی ایک بڑی برادری ہے، ان کی جیب بڑی ہے دل بھی بڑا ہے۔ روایتی سیاست کے اک مہان کھلاڑی ہیں۔ مخالفت کرنے نبھانے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ شریف فیملی کی جلاوطنی کے دوران حمزہ شہباز کا بڑا خیال رکھا انہوں نے۔ چوھدری صاحب نے کہا تھا کہ مشرف کو دس بار وردی میں منتخب کرائیں گے۔ یہ ان کا عروج تھا۔ ان کا انٹرویو پڑھا جس میں انہوں نے کہا شریفوں کے زوال کا وقت آ گیا۔ صحافی نے سوال بھی وہی پوچھا جو فوری ذہن میں آیا کہ آپ کو اتنا یقین کیسے تو چوھدری صاحب نے بولا کہ میرا اپنے اللہ پر یہ ایمان ہے کہ ایسا کرے گا۔

چوھدری صاحب سے معذرت کے ساتھ ایسا لگا جیسے انہوں نے اپنی خواہش کو اپنا ایمان بتا دیا۔ وہ ویسے بھی کہہ دیتے تو بطور سیاسی ہیوی ویٹ ان کی بات کا اپنا ایک وزن ہے۔ ہمارے خطے میں لوگوں کو خدا تب ہی یاد آتا ہے جب وہ مایوسی کا شکار ہوں مستقبل سے نا امید ہوں۔

شہباز شریف کے ہاتھ سے وقت تیزی کے ساتھ نکلتا جا رہا۔ اگر انہیں وزیراعظم بننا ہے ملکی سیاست میں اپنا رول بڑھانا ہے تو یہی وقت ہے کہ وہ آگے آئیں۔ حدیبیہ مل کا کیس ڈار صاحب کی دوڑ اور ماڈل ٹاؤن واقعہ کی رپورٹ۔ یہ سب وہ بڑھتے ہوئے پریشر ہیں جو یہ بتا رہے کہ شہباز شریف فیصلہ نہ کر پانے کی وجہ سے اب نشان عبرت بنیں گے۔ بنتے ہیں یا نہیں یہ بعد کی بات ہے ایسی کوشش ضرور ہو گی۔

مسلم لیگ نون کے اندر بڑی دور تک دوڑ لگائی۔ تقسیم کا پتہ لگانا تھا۔ معلومات ادھوری ہی ہیں مکمل نہیں ہیں۔ شریفوں میں تقسیم واضح ہے، بڑوں نے اپنا وقت جیسے گزارا بچے اس اتفاق کے ساتھ چلنے سے گریزاں ہیں۔ سوچ میں بہت دوری ہے عزائم مختلف ہیں۔ یہ سب ظاہر ہے اس کی تصدیق ہوئی۔ سوال بس اتنا تھا کہ مسلم لیگ نون میں نئی قیادت سامنے آئے گی یا نہیں۔

چوھدری نثار شہباز شریف کی زبان بول رہے ہیں۔ چوھدری نثار نے پارٹی کے اندر جو رابطے کیے ناکام رہے ہیں۔ اب وہ جو کچھ کہہ رہے وہ ان کی لائین ضرور ہے لیکن بے فائدہ۔ گھر کی صفائی پر وزیر اعظم وزیر خارجہ وزیر داخلہ یک زبان ہیں۔ چوھدری نثار ان پر تنقید کر کے گیلری سے داد تو سمیٹ رہے ہیں۔ یہ ساری داد بے اثر جانے والی ہے، چینی ہمیں برکس کے بعد اگلا جھٹکا دینے کو تیار بیٹھے ہیں۔ مسعود اظہر کے خلاف اقدامات کی بھارتی کوششوں کی اس بار وہ سلامتی کونسل کمیٹی میں مزاحمت نہیں کریں گے بلکہ حمایت کریں گے۔

پاکستان کی سیاست کی جانب واپس آتے ہیں۔ مسلم لیگ نون ٹوٹ نہیں سکی شاید ٹوٹ بھی جائے۔ اس کو توڑنے کی ہمت رکھنے والے سارے لیڈر ایک ہی بات کر رہے ہیں ایک ہی بات سوچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریم نواز پینتالیس سال کی ہیں۔ پانچ چھ سال آرام سے اپوزیشن میں گزار سکتی ہیں۔ انہیں کچن کا کوئی غم نہیں ہے۔ حالات بدلتے دیر نہیں لگتی نوازشریف کو دس سال کے لیے جلاوطن کیا گیا تھا وہ ساتویں سال واپس آئے بیٹھے تھے۔ آج جن کو شریفوں سے چڑ ہو گئی ہے کل انہیں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے بلکہ عشق ہو سکتا ہے۔ دو چار سال پلک جھپکتے گزر جاتے ہیں ہم پرویز الہی نہیں بننا چاہتے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi