عراقی زائرین ،قیمتی پتھروں کے تاجروں کے لیے منافع بخش


محمد الغریفی جب بھی زیارت کے لیے نجف جاتے ہیں تو واپسی پر اُن کے ہاتھ میں قیمتی پتھر سے مزین کوئی نئی انگوٹھی ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک اس ’مقدس‘ عراقی شہر جانے والے زائرین کے لیے انگوٹھی خریدنا معمول کی بات ہے۔

غریفی نے اپنی انگلیوں میں پھنسی دو انگوٹھیوں سے کھیلتے ہوئے اے ایف پی کو بتایاکہ یہ اُن کے ذخیرے کا معمولی سا حصہ ہے۔ بحرین سے آئے ساٹھ سالہ غریفی کے مطابق انگوٹھیوں میں جڑے پتھروں کی قیمت بھلے کتنی ہی ہو لیکن یہ پتھر ان کے لیے بے پناہ اہمیت رکھتے ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کا خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہنا ہے کہ نجف میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے روضے کی زیارت کو جانے والے زیادہ تر زائرین کا تعلق ایران سے ہوتا ہے اور قیمتی پتھروں کے حوالے سے تقریباً تمام کے ہی جذبات الغریفی سے الگ نہیں۔

ان پتھروں کا کاروبار کرنے والے پینتالیس سالہ فائز ابو غنیم نے اے ایف پی کو بتایا ’’ان بیش قیمت پتھروں کے خریداروں کا تعلق سعودی عرب، ایران، بحرین، پاکستان، کویت، لبنان اور عمان سے ہوتا ہے۔‘‘

ایک ایسے شہر میں جہاں پتھروں کا کاروبار کرنے والے متعدد خاندان ان جیم اسٹونز کے سائز اور تراش کے حوالے سے مشہور ہیں، زائرین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے روضے کی زیارت کے فوراً بعد ابو غنیم کی دکان میں داخل ہوتے ہیں۔ ابو غنیم کے مطابق،’’ ان میں سے بہت سے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے تحفے کے طور پر تسبیح یا پتھر خریدتے ہیں۔‘‘

روضے کے سنہری گیٹ کے سامنے واقع نجف کے مرکزی بازار میں ابو غنیم کی طرح قیمتی پتھروں کے تاجروں کی زندگی کو اسلامی کیلنڈر کنٹرول کرتا ہے۔ مذہبی اجتماعات کے دنوں میں بے پناہ زائرین نجف کا رخ کرتے ہیں۔ ایسے میں پتھروں کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ بعض انگشتریوں کی قیمت تو ہزاروں ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔

لیکن ہر زائر بڑی رقم خرچ کرنے پر تیار نہیں ہے۔ ستر سالہ عیسیٰ موسیٰ کا کہنا ہے کہ اب پتھروں کا کاروبار ترکی، ایران اور چین سے درآمد کئے جانے والے ناقص مال کے باعث اچھا نہیں رہا۔ موسیٰ کے مطابق پہلے وہ جیولر ہوا کرتے تھے لیکن اب اُن کا بزنس محض انگوٹھیوں کی فروخت تک محدود رہ گیا ہے۔

کئی زائرین نجف سے انگوٹھی کی خریداری کو دینی رسم کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بیالیس سالہ شیخ جسیم المندالاوی کے نزدیک فیروزے کا پتھر کامیابی حاصل کرنے کے لیے اچھا ثابت ہوتا ہے۔ نجف سے باہر ایک پسماندہ علاقے کے رہائشی ابو عباس کا ماننا ہے کہ ایک ایسا قیمتی پتھر جس پر کوئی قرآنی آیت یا اللہ کے نناوے نام کندہ ہوں، پہننے والے کی حفاظت کرتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).