شاہ است حسین، بادشاہ است حسین
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کی ایک رباعی محرم میں بہت لوگ پڑھتے اور لکھتے ہیں لیکن شاید اس کا درست مطلب کم لوگوں کو معلوم ہے۔
شاہ است حسین، بادشاہ است حسین
دین است حسین، دین پناہ است حسین
سر داد، نداد دست درِ دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ است حسین
کسی زبان میں کوئی سے بھی دو الفاظ ہم معنی نہیں ہوتے۔ شاہ کا مطلب ہے روحوں کا مالک۔ بادشاہ کا مطلب ہے جسموں کا مالک۔
شاہ است حسین، بادشاہ است حسین!
نبی کریم ﷺ اور خلفائے راشدین کے اسلام کو ملوکیت سے خطرہ تھا۔ اس اسلام کو حسین نے پناہ دی۔ یہ بیشتر لوگوں کا دین ہے۔ ان کے لیے حسین دین پناہ ہیں۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنھیں ارکان اسلام، فقہ اور شریعت کا کچھ علم نہیں۔ وہ فقط حسین حسین کرتے ہیں۔ ان کا دین حسین ہے۔
دین است حسین، دین پناہ است حسین!
سر دے دیا یعنی قتل ہونا قبول کرلیا لیکن ہاتھ نہیں دیا یعنی یزید کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی۔
سر داد، نداد دست درِ دست یزید
نبی کریم ﷺ نے سب کی زبان سے اللہ کا اقرار کروالیا تھا لیکن کچھ منافق ایسے تھے جن کی آستینوں میں بُت موجود رہے۔ ان کے دل لا الہ کہنے کو تیار نہیں تھے۔ حسین نے ایک زمینی خدا کا انکار کرکے لا الہ کی بنیاد مضبوط کی۔
حقا کہ بنائے لا الہ است حسین
میرے دادا سید ظفر حسن زیدی نے خانیوال میں جو امام بارگاہ قائم کیا تھا، یہ رباعی اس کے صدر دروازے پر لکھی ہوئی ہے۔ بچپن میں میرے والد سید محفوظ علی زیدی نے اس کا مطلب بتایا تھا۔ نئے رخ سے اس کی تفہیم کے لیے علامہ ضمیر اختر کا شکر گزار ہوں۔
- بابائے امریکہ کو سلام - 04/07/2022
- آصف فرخی: انھیں تنہائی نے مار ڈالا - 03/06/2022
- امروہے کے ماموں اچھن - 19/12/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).