عراقی کرد آزادی چھوڑ دیں یا پھر بھوکے رہیں: طیب اردوغان


ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ پیر کو ہونے والے آزادی کے ریفرینڈم کے بعد ان کی تعزیری کارروائیوں کے نتیجے میں عراقی کرد بھوکے رہنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے بین الاقوامی مخالفت کے باوجود ریفرینڈم منعقد کروانے پر کردوں کی تنظیم کے آر جی کے سربراہ مسعود بارزانی پر‘غداری‘ کا الزام عائد کیا۔
انھوں نے کہا کہ مسعود بارزانی کو ’اب اپنی مہم جوئی ترک کر دینی چاہیے۔ ‘

دریں اثنا عراقی وزیرِ اعظم نے کے آر جی کو دھمکی دی ہے کہ وہ تین دن کے اندر اندر ہوائی اڈوں کا کنٹرول ان کے حوالے کر دیں ورنہ ہوائی ناکہ بندی کے لیے تیار ہو جائیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق حیدر العبادی نے مطالبہ کیا کہ ترکی، شام اور ایران کے ساتھ تمام چوکیاں بغداد کی نگرانی میں دی جائیں۔
منگل کو ٹیلی ویژن پر خطاب میں مسعود بارزانی نے وزیرِ اعظم عبادی پر زور دیا کہ وہ ’مذاکرات کا دروازہ بند نہ کریں کہ کیوں کہ مذاکرات ہی سے مسائل حل ہوں گے۔ ‘
اس سے قبل وزیرِ اعظم عبادی نے ریفرینڈم کو ’غیر آئینی‘ قرار دیا تھا۔

پیر کو ہونے والے ریفرینڈم کے نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے لیکن بارزانی کا کہنا ہے کہ ووٹروں نے آزادی کا انتخاب کیا ہے۔
کردوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ ’ہاں‘ کا ووٹ آنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فوری طور پر آزادی کا اعلان کر دیا جائے گا، البتہ اس سے انھیں بغداد اور ہمسایہ ملکوں کے ساتھ علیحدگی کے لیے مذاکرات کا مینڈیٹ مل جائے گا۔

کرد ریفرینڈم کے بعد سے یہ ترک صدر کا سب سے سخت بیان ہے۔ انھوں نے اس ریفرینڈم کو ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے فوجی اور معاشی کارروائی کی دھمکی دی۔
ترکی کو خطرہ ہے کہ ریفرینڈم کے بعد ملک کے اندر کردوں کی بغاوت کے شعلے بھڑک اٹھیں گے۔ اس کے علاوہ اسے کرکوک شہر میں بسنے والے ترکوں کی سلامتی کا خدشہ بھی لاحق ہے۔ کرد اس شہر کو مستقبل میں بننے والی کرد ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔
منگل کو تقریر کرتے ہوئے رجب طیب اردوغان نے کہا کہ انھیں ’آخری لمحے تک‘ امید تھی کہ کرد رہنما مسعود بارزانی ریفرینڈم کو ملتوی کر دیں گے۔

’ریفرینڈم کا فیصلہ، جسے بغیر کسی کے مشورے سے کیا گیا ہے، غداری ہے۔ اگر بارزانی اور کے آر جی جلد از جلد اس غلطی کا ازالہ نہیں کرتے تو تاریخ میں ان کا نام علاقے کو نسلی اور فرقہ وارانہ تشدد میں گھسیٹنے والوں میں آئے گا۔ ‘

اردوغان نے کہا کہ ترکی بارزانی کی حکومت پر پابندیاں لگا سکتا ہے۔ ’یہ سب ختم ہو جائے گا اگر ہم تیل کے نلکے بند کر دیں تو ان کی آمدن غائب ہو جائے گی، اور اگر ہمارے ٹرک شمالی عراق جانا بند کر دیں تو انھیں خوراک نہیں ملے گی۔ ‘
کرد حکام کے مطابق 2017 کے پہلے چھ ماہ میں کے آر جی اور ترکی کے درمیان تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا ہے، اور عراق سے بذریعہ ترکی روزانہ لاکھوں بیرل تیل بحیرۂ روم پہنچ رہا ہے۔

یہ ریفرینڈم تین عراقی صوبوں میں منعقد کیا گیا تھا۔ کردش خبررساں ادارے کے مطابق ان علاقوں میں مقیم 52 لاکھ کردوں اور دوسرے لوگوں نے حصہ لیا۔ ابھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
کرد مشرقِ وسطیٰ کی چوتھی بڑی آبادی ہیں لیکن انھیں کبھی بھی خودمختار حیثیت نہیں مل سکی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32509 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp