آپ کا اسمارٹ فون آپ کی صلاحیتوں کو کس طرح تباہ کر رہا ہے؟ 


کھانا کھاتے ہوئے موبائل اسکرین پر دھیان، کال آئی تو سوتے ہوئے اُٹھ گئے۔ بچے آپ کی توجہ مانگ رہے ہیں لیکن آپ موبائل پر مصروف ہیں۔ چیٹنگ کی وجہ سے کم سونا، دوستوں سے باتیں کرتے کرتے موبائل پر میسیج لکھنا شروع کر دینا۔ بیوی، بچے، گھر والے یا دوست احباب آپ سے مخاطب ہیں لیکن آپ فیس بک میں گم ہیں۔ آج کے دور میں موبائل ہم سب کی زندگی پر کسی نہ کسی طریقے سے اثرانداز ہو رہا ہے۔

اب یہ کتنی بے ادبی کی بات ہے کہ کوئی آپ سے بات کر رہا ہے اور آپ موبائل فون پر بار بار دیکھ رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں موبائل آپ کی قیمتی توجہ چھین رہا ہے، یہی توجہ آپ خود کو تحفہ دے سکتے ہیں۔

چند ماہ پہلے مجھے خود یہ محسوس ہوا کہ میں ہر کچھ دیر بعد بلا وجہ اور غیر ارادی طور پر خود بخود سمارٹ فون اٹھا کر اسے دیکھنا شروع کر دیتا ہوں۔ ٹی وی دیکھتے ہوئے، دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں، باہر کھیتوں کی سیر کرتے ہوئے، ہر وقت موبائل میرے ساتھ ہے۔

کچھ عرصہ پہلے میری نظر سے ’فلو تھیوری‘ گزری تھی۔ اب ’فلو‘ یا ’دلجمعی‘ ایک ایسی حالت ہے کہ آپ کسی کام میں مکمل طور پر گم یا مگن ہو جاتے ہیں۔ اس حالت میں آپ کی توجہ تیز اور ایک جگہ پر مرکوز ہو جاتی ہے۔ وقت کے متعلق احساس بدل جاتا ہے، وقت گزرنے کا پتہ تک نہیں چلتا۔ یہ ایک ایسی حالت ہے، جو انسان کی طبعیت پر مثبت اثرات ڈالتی ہے، اس سے انسان مطمئن رہنا سیکھتا ہے۔

اب یہ کتنی بڑی بیوقوفی ہے کہ ہم خود اپنی اس حالت کو تباہ کریں۔ ہر چند منٹ بعد موبائل کی سکرین آن کرتے ہوئے اپنی توجہ کو بار بار منتشر کریں۔ اگر آپ بہتر نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں تو موبائل فون کے استعمال سے متعلق بھی آپ کو قوانین بنانے ہوں گے۔ آپ اسٹوڈنٹ ہیں، تو پھر پڑھائی کے وقت موبائل بند کر دیں تاکہ آپ فیس بک اور میسجیز وغیرہ سے آپ کی توجہ منتشر نہ ہو۔ گھر جاتے ہیں تو موبائل ایک سائید پر رکھ دیں، یہ وقت آپ اپنے اہلخانہ کو دیں، اگر ایسا نہیں کریں گے تو آپ گھر والوں سے دور ہوتے جائیں گے۔ دوستوں کے ساتھ ہیں تو پھر موبائل جیب سے نہ نکالیں، کسی کو بار بار کال نہ کریں، کوئی سویا ہو سکتا ہے، ٹوائلٹ میں ہو سکتا ہے، ہسپتال میں ہو سکتا، کسی مریض کے پاس ہو سکتا ہے، نماز میں محو ہو سکتا ہے۔ بہتر یہ ہوتا ہے کہ کال سے پہلے ایک میسیج کر دیں کہ میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ کال کرنے سے پہلے وقت کو ایک مرتبہ دیکھ لیں کہ اس وقت کال کرنا مناسب بھی ہو گا یا نہیں۔ میرے خیال میں موبائل سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے لیکن ہمیں اس کا طریقہ استعمال بھی آنا چاہیے۔

موبائل کا ’بے تحاشہ اور بے ڈھنگا‘ استعمال ہم پر کیا منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، اس کا اندازہ الیگزینڈر مورکووِیٹس کی کتاب ’ڈیجیٹل برن آوٹ‘ سے بھی ہوتا ہے۔ جرمنی کی ایک تنظیم ’مینٹھال‘ نامی ایک منصوبہ بھی چلا رہی ہے، جس میں صرف اور صرف موبائل کے منفی اثرات پر تحقیق کی جاتی ہے۔ ظاہر ہے موبائل انڈسٹری اربوں ڈالر کی انڈسٹری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ موبائل کے فوائد تو ہر جگہ سنیں گے لیکن معاشرتی زندگی پر منفی اثرات پر کم ہی کوئی چیز مین لائن میڈیا کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔

اگر دیکھا جائے تو ایک عام شخص اوسطاً ہر اٹھارہ منٹ بعد اپنے موبائل پر دیکھتا ہے۔ ایک عام صارف تقریبا ڈھائی گھنٹے روزانہ موبائل استعمال کرتا ہے لیکن کئی لوگ ’موبائل کے نشے‘ کے بہت زیادہ عادی ہیں اور وہ موبائل کو ہر دن اوسطا پانچ پانچ گھنٹے استعمال کرتے ہیں۔

ہم زیادہ سے زیادہ موبائل استعمال کرنے کے عادی کیوں ہو جا رہے ہیں؟ اس کی وجہ ڈوپامین کِک ہے۔ ڈوپامین دماغ میں خارج ہونے ولا وہ کیمیائی مرکب ہے جو خوشی اور انعام حاصل کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ یہ انعام فیس بک پر آپ کی پوسٹ پر لائیک ہو سکتے ہیں، کسی کی تصاویر ہو سکتی ہیں، موبائل پر کسی کے میسیج ہو سکتے ہیں، دلچسپ ویڈیوز ہو سکتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اس چھوٹے سے کمپیوٹر میں ہم ہر وقت کچھ نہ کچھ بطور انعام ملتا رہتا ہے اور ہم غیرارادی طور پر بار بار موبائل سکرین دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس طرح بار بار موبائل دیکھنے سے انسان کی دلجمعی یا توجہ سے کام کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے۔ جب یہ کم ہوتی ہے تو انسان میں اطمینان کی کمی ہونا بھی شروع ہو جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).