کم عمر برطانوی بچے انٹرنیٹ سے سیکس سیکھتے ہیں


کیا بچے سیکس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے پورنوگرافی، یعنی فحش تصاویر اور ویڈیوز کا رخ کر رہے ہیں؟ کیا لڑکے لڑکیوں کو زبردستی ایسی چیزیں کرنے پر مجبور کر رہے ہیں جو کہ بعد میں ان کے لیے پچھتاوے کا باعث بنتی ہیں؟ ایک 24 سالہ سیکنڈری سکول ٹیچر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بچوں کی کہانیاں سن کر دنگ رہ گئی ہیں۔

’لڑکے سیکس کے بارے میں جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ انتہائی تحقیر آمیز ہے اور وہ اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ انھیں معنی خیز سیکس کے لیے درکار رضامندی اور باہمی عزت کی سمجھ اور خیال نہیں ہے‘۔

’ادھر لڑکیوں کو بھی اپنے جسم کی قدر کرنی نہیں سکھائی جاتی اور انھیں اس بات کا بھی خیال نہیں آتا کہ انھیں استعمال کیا جا رہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں سے پیار اور محبت کے نام پر ایسی حرکتیں کروائی جا رہی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جذبات کے بارے میں سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے ان کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔

’میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی لڑکی ان حرکات سے لطف اندوز ہوتی ے۔ وہ بس ایسے ہی ان میں شریک ہو جاتی ہیں۔‘
’وہ اس وقت ان سکیس ایکٹس میں ایسے ہی شریک ہوجاتی ہیں، شاید ایسے کہ ان کے یہ اعزاز کی بات ہو کہ انھیں اس کام کے لیے منتخب کیا گیا ہے، خاص طور پر اگر اس میں شامل لڑکا قدرے مقبول ہو۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لڑکیوں کے لیے یہ ان کے پرکشش اور خوبصورت ہونے کی تائید ہے‘۔

’میرا نہیں خیال کہ ان لڑکیوں کو اس سب کی حساسیت کا اندازہ ہے۔ 14 برس کی ان لڑکیوں کو بعد میں شاید یہی خیال آئے گا کہ انھیں ان کاموں پر مجبور کیا گیا تھا‘۔

’ہمیں لڑکیوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ انھیں ایک چیز تصور کیا جا رہا ہے، اور انھیں استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
’انھیں یہ سکھانا ہے کہ انکار کرنا ان کا حق ہے اور کسی کو بھی دباؤ میں آ کر کچھ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک انتہائی شرمناک بات ہے کہ لڑکیاں اپنی قدر کو لڑکوں کی ان میں دلچسپی کے معیار سے ناپ رہی ہیں‘۔
’اس کے لیے ایک تحریک درکار ہے۔ اس کے لیے ماہرین کی خدمات ضروری ہیں۔ اساتذہ یہ سب نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے ہر سبق میں 20 منٹ تک لگ سکتے ہیں۔ اور بہت سے اساتذہ اس کے بارے میں بالکل پراعتماد بھی نہیں ہیں۔‘
’ہم انھیں فحش ویب سائٹوں پر جانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ میرا خیال نہیں کہ وہ لطف کے لیے وہاں جا رہے ہیں۔ وہ وہاں سیکس کے بارے میں سیکھنے کے لیے جا رہے ہیں اور ظاہر ہے اس طرح کی تربیت کے سماجی اثرات ہوں گے۔‘

’جب میں سکول میں تھی تب ویب کیمروں، سیکس چیٹ اور ایم ایس این مسنجر کے مسائل تھے۔ مگر لڑکیاں لڑکوں کے بارے میں ایسے باتیں نہیں کرتی تھیں۔‘

’مجھے نہیں پتا کہ یہ معاملہ اس قدر بڑھ کیسے گیا۔ مگر میرے خیال میں آپ پورن کی صنعت پر بہت ذمہ داری ڈال سکتے ہیں، آپ سوشل میڈیا اور رسائی کی آسانی کو ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔‘

’مگر یہ ایک انفیکشن زدہ نسل ہے جس کو سیکس کے حسن کا پتہ ہی نہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp