گائے کو مار دو، خود مر جاؤ، مسلمان کو مت مارو: گاندھی


“عام خیال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے ہندو گوشت کھانے والے ہیں، اس لئے وہ غیر متشدد نہیں مانے جا سکتے۔
میں خود گائے کو پوجتا ہوں یعنی مان دیتا ہوں۔ گائے ہندوستان کی حفاظت کرنے والی ہے، کیونکہ اس کی اولاد پر ہندوستان کی، جو زراعت پر مبنی ملک ہے، بنیاد ہے۔ گائے کئی طرح سے مفید جانور ہے۔ وہ مفید جانور ہے اس کو مسلمان بھائی بھی قبول کریں‌ گے۔ لیکن جیسے میں گائے کو پوجتا ہوں، ویسے میں انسان کو بھی پوجتا ہوں۔ جیسے گائے مفید ہے ویسے ہی انسان بھی پھر چاہے وہ مسلمان ہو یا ہندو، مفید ہے۔

تب کیا گائے کو بچانے کے لئے میں مسلمان سے لڑوں‌ گا؟ کیا میں اس کو ماروں‌ گا؟ ایسا کرنے سے میں مسلمان اور گائے دونوں کا دشمن ہو جاؤں‌ گا۔اس لیے میں کہوں‌گا کہ گائے کی حفاظت کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مجھے اپنے مسلمان بھائی کے سامنے ہاتھ جوڑنے چاہئے اور اس کو ملک کی خاطر گائے کو بچانے کے لئے سمجھانا چاہئے۔

اگر وہ نہ سمجھے تو مجھے گائے کو مرنے دینا چاہئے، کیونکہ وہ میرے بس کی بات نہیں ہے۔ اگر مجھے گائے پر زیادہ رحم آتا ہے تو اپنی جان دے دینی چاہئے، لیکن مسلمان کی جان نہیں لینی چاہئے۔ یہی مذہبی قانون ہے، ایسا میں تو مانتا ہوں۔

ہاں اور نہیں کے درمیان ہمیشہ عداوت رہتی ہے۔ اگر میں بحث ومباحثہ کروں‌گا تو مسلمان بھی اختلاف کرے‌گا۔ اگر میں ٹیڑھا بنوں‌گا، تو وہ بھی ٹیڑھا بنے‌گا۔ اگر میں بالشت بھر جھکوں گا تو وہ ہاتھ بھر جھکے گا اور اگر وہ نہیں بھی جھکے تو میرا جھکنا غلط نہیں کہلائےگا۔

جب ہم نے ضد کی تو گئوکشی بڑھی۔ میری رائے ہے کہ گئورکْشا پرچارنی سبھا،گئوودھ پرچارنی سبھا مانی جانی چاہئے۔ ایسے اجتماع کا ہونا ہمارے لئے بدنامی کی بات ہے۔ جب گائے کی حفاظت کرنا ہم بھول گئے تب ایسے اجتماع کی ضرورت پڑی ہوگی۔

میرا بھائی گائے کو مارنے دوڑے تو اس کے ساتھ میں کیسا برتاؤ کروں‌گا؟ اس کو ماروں‌گا یا اس کے پیروں میں پڑوں‌گا؟ اگر آپ کہیں کہ مجھے اس کے پاؤں پڑنا چاہئے تو مسلمان بھائی کے پاؤں بھی پڑنا چاہئے۔ گائے کو دکھ دے کر ہندو گائے کا قتل کرتا ہے اس سے گائے کو کون چھڑاتا ہے؟ جو ہندو گائے کی اولاد کو پینا (لاٹھی)بھونکتا ہے اس ہندو کو کون سمجھاتا ہے؟ اس سے ہمارے ایک راشٹر ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے۔

آخرمیں، ہندو غیر متشدد اور مسلمان متشدد ہے، یہ بات اگر صحیح ہو تو عدم تشدد کا مذہب کیا ہے؟ تشدد نہیں پسند کرنے والے کو انسانی تشدد کرنا چاہئے، ایسا کہیں لکھا نہیں ہے۔ غیر متشدد کے لئے تو راہ سیدھی ہے۔اس ایک کو بچانے کے لئے دوسرا تشدد کرنا ہی نہیں چاہئے۔ اس کو تو صرف چرن وندنا کرنی چاہئے۔ صرف سمجھانے کا کام کرنا چاہئے۔ اسی میں اس کی مردانگی ہے۔

لیکن کیا تمام ہندو غیر متشدد ہیں؟ سوال کی جڑ میں جاکر خیال کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی غیر متشدد نہیں ہے، کیونکہ جان دار کو تو ہم مارتے ہی ہیں۔ لیکن اس تشدد سے ہم چھوٹنا چاہتے ہیں، اس لئے غیر متشدد (کہلاتے) ہیں۔ عام خیال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے ہندو گوشت کھانے والے ہیں، اس لئے وہ غیر متشدد نہیں مانے جا سکتے۔ کھینچ تان‌کر دوسرا مطلب نکالنا ہو تو مجھے کچھ نہیں کہنا ہے۔ جب ایسی حالت ہے تب مسلمان متشدد اور غیر متشدد ہیں، اس لئے دونوں کی نہیں بنے‌گی، یہ سوچنا بالکل غلط ہے۔

ایسے خیال مطلب پرست عالم دین، فقیہوں اور ملّاؤں نے ہمیں دیے ہیں۔ اور اس میں جو کمی رہ گئی تھی، اس کو انگریزوں نے پورا کیا ہے۔

(ہند سوراج،ص:34-32،ناشر :نوجیون ٹرسٹ)

میں پھر سے اس بات پر زور دیتا ہوں کہ قانون بناکر گئو ودھ بند کرنے سے گئورکشا نہیں ہو جاتی۔ وہ تو گئورکشا کے کام کا چھوٹے سے چھوٹا حصہ ہے۔ لوگ ایسا مانتے دکھتے ہیں کہ کسی بھی برائی کے خلاف کوئی قانون بنا کر فوراً وہ کسی جھنجھٹ کے بغیر مٹ جائے‌گی۔ ایسی خطرناک  خودفریبی اور کوئی نہیں ہو سکتی۔

کسی بد عقل جاہل یا چھوٹے سے سماج کے خلاف قانون بنایا جاتا ہے اور اس کا اثر بھی ہوتا ہے۔لیکن جس قانون کے خلاف سمجھ دار اور منظم رائےعامہ ہو، یا مذہب کے بہانے چھوٹے سے چھوٹے منڈل کی بھی مخالفت ہو، وہ قانون کامیاب نہیں ہو سکتا۔

گئورکْشا کے سوال کا جیسےجیسے میں زیادہ مطالعہ کرتا جاتا ہوں، ویسے ویسے میرا یہ رائے مضبوط ہوتی جاتی ہے کہ گاؤں اور ان کی عوام کی حفاظت تبھی ہو سکتی ہے، جبکہ میری اوپر بتائی ہوئی سمت میں مسلسل کوشش کی جائے۔

(ینگ انڈیا،7جولائی 1927سے ماخوذ،میرے سپنوں کا بھارت،ص:نمبر137،ناشر: نوجیون ٹرسٹ)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).