روہنگیا کی مدد کرنے گلو بٹ آ گئے ہیں


روہنگیا کے معاملے پر قربانی کی کھالوں کا سیزن ختم ہونے کے بعد مذہبی جماعتیں تو اب زکات کا سیزن آنے تک خاموش ہو کر بیٹھ گئی ہیں۔ ساری امت ان مظلوموں کو بھولے بیٹھی ہے۔ چین نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں برمی فوج کے روہنگیا کے خلاف ملٹری کریک ڈاؤن کی حمایت کی ہے اور روہنگیا کی صفوں میں موجود دہشت گردوں کا ذکر کیا ہے کہ برمی فوج کے خلاف دہشت گردی ہو تو برمی حکومت کے ایکشن کو غلط نہیں کہا جا سکتا ہے۔

چین کا معاملہ یہ ہے کہ وہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کو چاروں طرف سے گھیر کر اسے بے دست و پا کر رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ صرف اور صرف پاکستان کی محبت میں ہی چین ایسا کر رہا ہے۔ کوئی دوسرا مقصد ہمیں تو سمجھ نہیں آتا۔ پاکستان اس کا ساتھ دے رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا، نیپال اور برما کو چین اور پاکستان مل کر بھارت کے خلاف توانا کر رہے ہیں اور ادھر اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کی بھی مجبوری ہے کہ سرکاری سطح پر وہ برما کے خلاف ہنگامہ کر کے اسے بھارت کی جھولی میں نہیں پھینک سکتا۔ اسی گریٹ گیم کی وجہ سے تو نریندر مودی نے برما کا دورہ کیا ہے اور اپنے ملک سے روہنگیا کو نکالنے پر تلے ہوئے ہیں تاکہ برما ان کا ہاتھ تھام لے اور پاکستان اور چین کا ہاتھ جھٹک دے۔

ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کی مجبوری یہ ہے کہ برما ان کے ملک سے بہت دور ہے ورنہ اب تک اس پر ویسے ہی فوج کشی کر چکے ہوتے جیسے شامی اور عراقی علاقوں پر کر چکے ہیں۔ وہ بس مجبوری میں چند بیانات ہی دے سکتے ہیں۔ مگر اب عراقی کردستان کے آزادی کے ریفرینڈم کے بعد ان کے بیانات اور فوجی حملے کی دھمکیوں کا فوکس وہ علاقہ بن گیا ہے۔

ایسے میں برما کے روہنگیا مسلمانوں کے لئے آزادی کی صدا بلند کرنے والا کوئی نہیں بچا۔ لیکن ٹھہریے۔ جب ہر طرف خاموشی چھا جاتی ہے تو خدا ایسی جگہ سے مدد کرتا ہے جس کی کسی کو امید نہیں ہوتی ہے۔

آپ نے اسمبلی میں شیخ رشید کا معاملہ دیکھا ہو گا۔ پارلیمانی کمیٹی میں ہر جماعت کے لوگ موجود تھے۔ مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، تحریک انصاف، مسلم لیگ ایف، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی وغیرہ سب کے ممبران اس کمیٹی میں شامل تھے۔ خود شیخ رشید بھی اس کے رکن تھے۔ اس کمیٹی نے الیکشن ریفارمز بل کو تیار کیا۔ اسے قومی قومی اسمبلی نے منظور کر لیا۔ سینیٹ نے بھی کر لیا۔ صدر مملکت نے دستخط بھی کر دیے۔ کسی نے وہ خوفناک کوتاہی نہیں پکڑی جو ضرور ایک بھیانک سازش کا نتیجہ تھی۔ خدا نے یہ سعادت بخشی تو کسے بخشی؟ لال مسجد پر حملے میں مورد الزام ٹھہرائے جانے والے شیخ رشید کو جن کی ایوان دہلا دینے والی ایک تقریر نے ہی اس مجرمانہ غفلت کو دور کرنے کا سبب بن گئی، حالانکہ پہلے کئی ماہ ان کی عقابی نگاہوں سے بھی یہ خوفناک سازش چھپی رہی تھی۔

ایسے ہی روہنگیا کے معاملے میں جب ساری دنیا خاموش ہے تو اک ایسے گوشے سے صدا بلند ہوئی ہے جس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔ ماڈل ٹاؤن سے شہرت پانے والے لائن آف ورلڈ گلو بٹ نے برما کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم اور قتل و غارت کو روکنے کے لئے مہم چلا دی ہے۔ اب برمی فوجی نہیں بچیں گے۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر گلو بٹ کا ساتھ دے اور ان کے اس مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرے۔ (ختم شد)

 

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar