یہ خزاں تو بھاری لگے ہے


موسمِ خزاں اپنی بہار پر ہے۔ پرانے پتے جھڑ رہے ہیں تاکہ تازہ پتوں کے لیے جگہ بن سکے۔ ہر شے پر ہر موسم کا اثر ہوتا ہے پر خزاں کا تو کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے۔

ہر ایک شے کا تعلق ہے دوسری شے سے
ہوا چلی تو بکھرنے لگے خس و خاشاک (عارف امام)

تو کیا یہ چمنِ ریاست پر خزاں کا ہی اثر ہے کہ ہر ادارہ زعمِ طرم خانی میں ٹوٹے پتوں کی مانند نفسانفسی کی فضا میں بےخبر و بے پروا اڑتا پھر رہا ہے۔ ان میں سے کوئی پتہ زرد پڑتا جا رہا ہے، کسی پر سرخی مائل رنگ چڑھتا جا رہا ہے تو کوئی دوسرے پتے پر چڑھا جا رہا ہے، کوئی بالکل خشک ہو چکا ہے اور زمین پر گرے گرے کروٹیں بدل رہا ہے، کوئی جدھر ہوا لے جائے گول گول لڑھکتا چلا جا رہا ہے، ہاں اگر کوئی رٹ ہے تو بس چیختی تیز ہوا کی۔

پت جھڑ کے ہاتھوں بکھری بکھری سرکار نے تو سارے پتے شو کر دیے۔ باقی اپنے اپنے سینوں سے لگائے بیٹھے ہیں۔ اللہ جانے بلف کر رہے ہیں کہ بےیقینی میں اکڑوں بیٹھے ہیں۔

ایک عرصے بعد ایسی جاندار خزاں آئی ہے کہ خارجہ پالیسی کے پرانے سخت جان پتے تک جھڑ رہے ہیں۔ البتہ نئی کونپلیں بھی پھوٹیں گی؟ نمی دانم۔

سر پہ موسمِ سرما بھی کھڑا ہے۔ تو کیا خود ساختہ دور اندیشوں نے خوراک ذخیرہ کرنے کا سوچا؟ چیونٹیوں تک کو معلوم ہے کہ سرما خوراک ذخیرہ کرنے کا زمانہ ہے۔ کون جانے کتنی مختصر یا طویل سردی ہو؟ کیا کسی ایسے کمبل کا انتظام ہو گیا کہ پہلے کی طرح اس بار بھی یوں نہ ہو کہ سر ڈھانپو تو پاؤں اور پاؤں ڈھانپو تو سر کھلا رھ جائے۔

کیا کچھار صاف کر لی؟ کون جانے کتنی دیر اس میں رہنا پڑ جائے؟ سرما کی بارش، جھکڑ یا برف کا کیا بھروسہ؟

چاہتے تو تم یہی ہو کہ خزاں کے فوراً بعد بہار آ جائے مگر بہار کے بعد خزاں نہ آئے۔ لیکن بہار تمہارے سپنوں جیسی تھوڑا ہے کہ دبے پاؤں آ کے ساتھ لیٹ جائے گی۔ وہ بھی تو برفیلی صعوبتوں سے جنگ میں کامرانی کے بعد ہی زمین پر اپنا سنہری جھنڈا گاڑ پاتی ہے اور آگے بڑھ جاتی ہے۔

کیا خشک پتوں کو ڈھیر کی صورت جمع کرنے کا خیال بھی کسی کو ستا رہا ہے؟ یہ نہ ہو کہ یہ ایندھن بھی ہاتھ سے جائِے اور برف میں دب جائے یا رزقِ باد و باران یا دیگراں ہو جائے۔ تب کیا اپنے ہی درخت کی ٹنڈ منڈ ٹہنیوں کو توڑ خشک کر کے کام نکالو گے؟ جو یوں کرو گے تو بہار کن ٹہنیوں پر آئے گی اور کے دن بسیرا کر پائے گی؟ کور چشمی کا مطلب کم ازکم لغت میں ہی دیکھ لو۔

اگر اندھیرا گھنا ہو اتنا
چراغ کتنی ضیا کریں گے
یہاں کی آب و ہوا بری ہے
پرندے بستی میں کیا کریں گے
ہوا کے جھونکے تو آئیں پہلے
یہ بند کھڑکی بھی وا کریں گے ( عبید صدیقی )

بےشک مالک خدا ہے۔ ہر آن بدلتے موسموں کا بھی وہی مالک ہے۔ وہی تو ہے جو بھروسے کے قابل ہے۔ مگر بھروسے کا یہ مطلب تو نہیں کہ خدا تمہاری ہر بےجا، نامعقول فرمائشیں بھی پوری کرنے کا پابند ہو۔

چاہتے تو تم یہی ہو کہ خزاں کے فوراً بعد بہار آ جائے مگر بہار کے بعد خزاں نہ آئے۔ لیکن بہار تمہارے سپنوں جیسی تھوڑا ہے کہ دبے پاؤں آ کے ساتھ لیٹ جائے گی۔ وہ بھی تو برفیلی صعوبتوں سے جنگ میں کامرانی کے بعد ہی زمین پر اپنا سنہری جھنڈا گاڑ پاتی ہے اور آگے بڑھ جاتی ہے۔

ویسے اے صارفینِ خواب ! کبھی تو کوئی موسم سوچ سمجھ کے خود بھی تو گزارو۔ کب تک موسم آتے رہیں گے اور تمھیں گزارتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).