جنسی آپریشن پہ بھارتی فوج سے نکالا کیوں گیا؟


 سابی کے بقول انھیں چھ اکتوبر کو نوکری سے برخاستگی کا خط دیا گیا۔

انڈین نیوی نے اپنی جنس تبدیل کرانے والے ایک اہلکار کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔

نیوی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اہلکار کی جانب سے مستقل طور پر جنس کی تبدیلی کے بعد محکمے کے قوائد و ضوابط اسے نوکری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتے۔

سابی نامی یہ اہلکار جن کا اس سے قبل نام منیش گیری تھا، کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف فوجی عدالت میں اپیل دائر کریں گی۔

اس واقعے کے بعد انڈیا میں ایک بار پھر ٹرانسجینڈر افراد کے حقوق کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے۔

خیال رہے کہ انڈیا میں ٹرانسجینڈر افراد کو قانونی طور پر تیسری جنس کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

سابی نے سنہ 2010 میں انڈین نیوی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انھوں نے گذشتہ برس نوکری سے چھٹّی کے دوران جنس کی تبدیلی کا آپریشن کروایا تھا۔

انھوں نے الزام لگایا ہے کہ جب وہ نوکری پر واپس آئیں تو انھیں پانچ ماہ تک ایک نفسیاتی وارڈ تک محدود رکھا گیا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ جیل میں رہنے کے مترادف تھا‘۔

انڈین نیوی کی جانب سے ان الزامات کا ابھی کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے اور بی بی سی کی جانب سے رابطہ کرنے پر بھی موقف نہیں دیا گیا۔

سابی کے بقول انھیں چھ اکتوبر کو نوکری سے برخاستگی کا خط دیا گیا۔

خیال رہے کہ سنہ 2012 میں انڈیا کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ بالغ مردوں پر اپنی جنس تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی قانونی قدغن نہیں ہے۔

سنہ 2014 میں ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے دیے جانے والے تاریخ ساز فیصلے میں ٹرانسجینڈر افراد کو قانونی طور پر تیسری جنس کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔

سابی کا کہنا ہے کہ انھوں نے جنس تبدیل کرکے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور وہ اپنے حق کے لیے لڑیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp