معیاری کھانوں کا واحد مرکز۔ ۔ ۔ علماء اور سیاست



یہ ایک ایسا جملہ ہے جو ہر ہوٹل کے بورڈ پر لکھا نظر آئے گا ہوٹل بھلے ایسا ہو کہ چار ٹوٹی کرسیاں، ایک زنگ آلود ٹیبل، میلے کچیلے گلاس، مکھیوں کی بھر مار، بو ایسی کہ سانس لینا دشوار اور کھانا ایسا کہ حلق سے نہ اترے، چائے کے نام کھانسی کا ایکسپائر شربت لیکن اس کے باوجود ہر ہوٹل والا، ہر ڈھابے والا اور چھابڑی لگانے والا یہ جملہ لکھتا ہے۔ شاید یہ انسان کی فطری کمزوری ہے کہ اسے اپنے سے وابستہ ہر چیز بھلی لگتی ہے۔

مادی چیزوں کی نسبت تو یہ فطری کمزوری برداشت کی جاسکتی ہے لیکن روحانی دنیا میں یہ جملہ کم علمی یا بغض وعناد کی علامت ہے۔ پھر اس سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اپنے سودے کو بہتر قرار دینے کے بعد دوسرے کے سودے کی نفی کی جائے۔ اپنی جدوجہد کو سنت دوسرے کی جدوجہد کو خلاف سنت قرار دیا جائے اپنے شعبے کو بہترین دوسرے کے شعبے کو کمتر قرار دیا جائے ۔

دین اسلام کے ساتھ دیگر مظالم کے ساتھ ساتھ ایک بڑا ظلم یہ ہوا کہ اسے صرف عبادات تک محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس میں بڑا عمل دخل خود اہل علم کا ہے کہ اگر کوئی مدرسے سے وابستہ ہوا تو اسے سارا دین مدرسے کی چار دیواری میں محدود نظر آیا، کسی نے میدان جہاد کا رخ کیا تو اسے جہاد ہی دین کا واحد شعبہ لگا، کسی نے سیاسی میدان میں طبع آزمائی کی تو سیاست کو ہی دین ٹھہرا دیا، کسی نے چلہ یا سال لگایا تو اس نے جامعہ نصرہ العلوم ایسے مدرسے اور مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ ایسے علماء کی بابت فرمایا کہ بھائی یہاں کچھ دین کا کام بھی کر لیا کرو۔

اب جب ایک معتبر ومقدس محراب سے یہ صدا لگے لگی کہ فلاں شعبے کو منبر ومحراب سے الگ رکھو تو ایک عام مسلمان کنفیوز ہوگا۔ اچھی بات ہے کہ آپ جس شعبے وابستہ ہیں اسے بڑھا چڑھا کر پیش کریں پر دوسروں کی نفی تو نہ کریں یہ ورنہ اندورں خانہ سب شعبوں کا حال وہی ہے جو اوپر ہوٹل کا بیان کیا گیا ہے لیکن ماتھے پر سب اچھا ہے کا بورڈ لگایا ہوا ہے ۔

اگر آج کا عالم سیاستدان خدانخواستہ کمزور ہے تو آج کا مجاہد کونسا ایسا مضبوط کردار والا ہے کہ اس پر رشک کیا جا سکے۔ سب کمزورہیں اللہ کریم نے سب پر پردے کیے ہوئے ہیں جو دین کے جس شعبے سے وابستہ ہے لائق صد تکریم ہے اس شعبے میں خوب محنت کریں۔ حضرت مدنی اور حضرت الیاس ایسی وسعت ظرفی تو ہے نہیں کہ اپنا جلسہ ملتوی کر کے دوسرے کے جلسے میں شرکت کی جائے۔ بس جو جہاں ہے وہی رہے یہ بھی غنیمت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).