لڑکیاں جریدہ ‘پلے بوائے’ کی دیوانی کیوں تھیں؟


 

بالغوں کے مشہور زمانہ جریدے پلے بوائے کے بانی ہیو ہیفنر 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کا جنم 9 اپریل سنہ 1926 میں ہوا تھا۔ ابتدا میں انھوں نے امریکی فوج میں بطور محرر کام کیا اور پھر بعد میں انھوں نے نفیسات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ ایک وقت تھا کہ ‘پلے بوائے’ دنیا میں مردوں میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا جریدہ تھا اور اپنے عروج کے دور میں اس کی ماہانہ سات کروڑ تک کاپیاں فروخت ہوجاتی تھیں۔

ہیفنر نے سنہ 1953 میں 8،000 ڈالر کا قرض لے کر ‘پلے بوائے’ کا پہلا ایڈشن شائع کیا تھا۔ اس وقت ان کی والدہ نے بھی اس کام میں ان کی مدد کی تھی اور 1،000 ڈالر قرض انھوں نے بھی دیا تھا۔ میگزین کے پہلے شمارے میں انھوں نے اس وقت کی مشہور اداکار مارلن منرو کی برہنہ تصاویر شائع کی تھیں۔ انھوں نے ان تصاویر کو مارلن منرو سے 200 ڈالر میں خریدا تھا جو سنہ 1949 کے ایک کیلنڈر کے لیے کھینچي گئی تھیں۔

پلے بوائے میگزین کی مقبولیت اتنی زیادہ تھی کہ بہت سی خواتین اس کے کور پیج پر اپنی برہنہ تصاویر شائع کروانے کے لیے بے تاب رہتی تھیں۔ یہ میگزین تو ہمیشہ ہی مردوں کی توجہ کا مرکز رہا لیکن اس کے مواد پر نکتہ چينی بھی ہوتی رہی۔ یہ بات مشہور تھی کہ اداکارائیں اس میگزین کے کور پیج پر آنے کے بعد شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتی تھیں۔ شاید یہی وجہ کہ کئی اداکاراؤں نے اپنے ڈوبتے ہوئے کریئر کو بہتر کرنے اور سنوارنے کے لیے اس میگزین کا سہارا لیا۔

ہیفنر نے شکاگو میں پہلے ‘پلے بوائے کلب’ کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے برطانیہ میں پلے بوائے کے نام سے تین کیسنو شروع کیے۔

جیسے جیسے اس میگزین کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، مذہبی گروہوں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کچھ اداروں کی جانب سے اس کے خلاف نکتہ چینی بھی تیز ہوتی گئي۔ ان کا موقف تھا کہ میگزین نوجوان نسل کو گمراہی راستے لے جارہی ہے۔ اس پر خواتین کے استحصال کے بھی الزامات لگے۔ لیکن 50 اور 60 کے عشرے میں امریکی معاشرے کی سمجھ رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ ‘پلے بوائے’ نے نہ صرف جنسی امور میں بیداری کا کام کیا بلکہ اس نے اس سے منسلک بہت سے فرسودہ خیالات کو تہس نہس بھی کیا۔

ایک ایسے دور میں جب انٹرنیٹ پر فحش مواد آسانی سے دستیاب ہے، لوگوں نے سوچا کہ شاید اب پلے بوائے کے ریٹائرمنٹ لینے کا وقت آگيا ہے۔ لیکن میگزین نے بھی وقت کے ساتھ اپنا روپ بدلا اور ڈیجیٹل، ٹیلی ویژن اور فیشن کی دنیا میں، تقریبا سبھی جگہ اپنا مقام حاصل کیا۔ ان ممالک میں جہاں میگزین کے اشاعت پر پابندی عائد ہے، وہاں بھی پلے بوائے کے پرفیوم وغیرہ خوب فروخت ہوتے ہیں۔

پلے بوائے نے مقبولیت کی نئی بلندیاں حاصل کیں اور کئی حدود کو توڑتے ہوئے انڈیا تک بھی پہنچا۔ میگزین میں جگہ حاصل کرنے والی پہلی انڈین لڑکی شیرلن چوپڑا تھیں۔ سنہ 2012 میں شیرلن نے اس میگزین کے لیے برہنہ تصاویر کھنچاوائی تھیں۔

ہیفنر نے ہمیشہ یہی کہا: ‘میں پلے بوائے کو کوئی سیکس میگزین نہیں سمجھتا۔ میں نے ہمیشہ سوچا کہ یہ ایک لائف سٹائل میگزین ہے جس میں جنس ایک اہم اور لازمی جز ہے۔ ہیفنر نے پلے بوائے کے ذریعے ہم جنس پرستی کے مسئلے کو بھی کافی زور شور سے اٹھایا۔ 1970 میں کیے جانے والے ایک جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں اس وقت کالج جانے والے ایک چوتھائی نوجوان اس میگزین کو خریدتے تھے۔ 1989 میں ہیفنر نے 63 برس کی عمر میں 27 سالہ کمبرلی کورانڈ سے شادی کی تھی۔ ان سے ان کے دو بچے بھی پیدا ہوئے تھے لیکن ان کی یہ شادی 10 سال تک ہی چل پائی۔

ہیفنر کا دعوی تھا ان کے تقریباً 1000 خواتین سے جنسی مراسم تھے۔ سنہ 2012 میں، انھوں نے اپنے سے 60 برس کم عمر کی ماڈل کرسٹل ہیرس کے ساتھ شادی کی تھی۔ یہ ان کی تیسری شادی تھی۔

ایک بار انھوں نے کہا کہ، ‘میں ٹافی کی دکان میں موجود ایک بچہ ہوں، میں ایسے خواب دیکھتا ہوں جو حقیقت سے دور رہتے ہیں۔ میں اس سیارے پر موجود سب سے خوش نصیب شخص ہوں۔

 

پلے بوائے کا پہلا شمارہ – ٹائٹل پر مارلن منرو کی تصویر

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp