ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ترک خاندان کو ڈی پورٹ کر دیا گیا


سٹاک ہام سینٹر آف فریڈم اور ترک ذرائع کے مطابق ہفتے کی صبح کو ترک استاد مسعود کاچماز، ان کی اہلیہ اور سکول میں پڑھنے والی ان کی دو بیٹیوں کو ایک ایسے طیارے میں ترکی بھیج دیا گیا جس پر کوئی شناختی علامت موجود نہیں تھی۔

مسعود کاچماز کے خاندان کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر طیارے میں لے جایا گیا۔ مسعود کاچماز اور ان کی اہلیہ کے متعلق یہ بتایا جا رہا ہے کہ انہیں تفتیش کے لئے انقرہ بھیج دیا گیا ہے جبکہ ان کی دونوں بیٹیوں کو ترک سرزمین پر پہنچنے کے بعد آزاد کر دیا گیا تھا اور وہ اب استنبول میں اپنے ایک عزیز کے پاس ٹھہری ہوئی ہیں۔ یہ خاندان پچھلے دس برس سے پاکستان میں مقیم ہے۔

مسعود کاچماز کے خاندان کو 26 ستمبر کی رات کو نامعلوم افراد نے ان کے گھر سے اٹھایا تھا۔ ان افراد کے متعلق شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی رہائی کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں حبس بیجا کی درخواست دائر کی گئی تھی اور ڈی پورٹ کرنے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت عالیہ نے 28 ستمبر کو یہ حکم جاری کیا کہ عدالت کا حکم آنے تک اس خاندان کے بارے میں کوئی فیصلہ مت کیا جائے۔ پیر 16 اکتوبر کو اس خاندان کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر اس سے دو روز پہلے ہی عدالت عالیہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ترکی ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

نومبر 2016 میں پاکستانی حکومت نے ترک اساتذہ کے ویزوں میں توسیع سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ افراد اقوام متحدہ کے پناہ گزین کے سرٹیفیکیٹ پر پاکستان میں رہ رہے تھے۔ اس سرٹیفیکیٹ میں ابھی 6 اکتوبر کو توسیع کرتے ہوئے اکتوبر 2018 تک اس کی مدت میں توسیع کی گئی تھی۔ ترک اساتذہ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اس خاندان کو جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).