ملالہ یوسف زئی کے لباس پر قابل مذمت تنقید


انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ ٹھیک پانچ برس پہلے بارہ اکتوبر ہی کے روز طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ آج میں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں پہلا روز گزارا۔

تاہم سوشل میڈیا پر ملالہ یوسف زئی کی ایک تصویر پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ اس تصویر میں ملالہ یوسف زئی نے جینز اور کوٹ پہن رکھا ہے۔ سر پہ دوپٹہ اوڑھ رکھا ہے۔  ہت سے لوگوں نے ملالہ کے لباس کو شرم ناک قرار دیا ہے۔ کچھ لوگوں نے ملالہ کے لباس کو نشانہ بنا کر ان کی شخصیت کو غیر ملکی سازش قرار دیا ہے۔ ایک شخص نے یہاں تک لکھا ہے کہ اگر آپ نوبل انعام جیت کر آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پانا چاہتے ہیں تو پہلے سر میں گولی مروائیں۔ عورتوں کے حقوق کی علمبرداری کی اتنی ہی حقیقت ہے۔ تاہم بہت سے لوگوں نے ملالہ یوسفزئی کی حمایت بھی کی ہے اور بتایا ہے کہ پاکستان میں اس طرح کا لباس قطعی طور پہ قابل اعتراض نہیں سمجھا جاتا۔

ملالہ یوسفزئی نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ 5 سال قبل میں خود کو خواتین کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے سے روک نہیں سکی تھی اور آج میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنے پہلے لیکچر میں شرکت کررہی ہوں۔ لوگوں نے ملالہ کوآکسفورڈ جیسے بہترین تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے پر مبارکباد دی تھی۔

ایک صارف نےملالہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ملالہ کہتی ہیں کہ وہ پاکستان سے محبت کرتی ہیں لیکن وہ تو باہر کے ملک میں زندگی کے مزے لے رہی ہیں۔ ایک اور صارف نے مزاحیہ انداز میں طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی گولیاں ماردو، مجھے بھی پروفیسر بننا ہے یہاں گھروں کے گھر اجڑ گئے دہشت گردی میں، جب کہ ایک صارف نے یہاں تک کہہ دیا’’ اب دیکھنا یہ ہے کہ ملالہ کب پوری طرح مغربی رنگ میں رنگ جاتی ہیں‘‘۔

کچھ لوگوں نے ملالہ کے لباس پراعتراض کرنے کے بجائے انہیں سپورٹ کیا اور لکھا ملالہ برطانیہ میں جو بھی لباس پہنتی ہیں وہ پاکستان میں بہت عام ہے، لہٰذا ان کے لباس پر تنقید کرنابند کی جائے، لوگوں کو زندگی ان کے معیار کے مطابق جینے دیں۔


اسی بارے میں

ملالہ آکسفورڈ میں برقع پہنا کرے گی 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).