کیپٹن صفدر صاحب اور قائد ِ اعظم یونیورسٹی کا شعبہ فزکس


10 اکتوبر2017 کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیپٹن (ر) صفدر صاحب نے ایک تقریر کی۔ تقریر کیا تھی جماعت ِ احمدیہ کے خلاف الزامات کا ایک بے ربط مجموعہ تھا۔ اس میں دوسرے الزامات کے علاوہ انہوں اس بات پر بھی بہت برہمی کا اظہار کیا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کو نوبل انعام یافتہ سائنس دان ڈاکٹر عبد السلام صاحب کے نام سے منسوب کیوں کیا گیا ہے۔ اس موقع کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر صاحب نے کہا۔

”قائد ِ اعظم یونیورسٹی، حضرت قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس میں ڈاکٹر عبد السلام کے نام سے جو شعبہ منسوب کیا گیا ہے، وہ شخص متنازع ہے۔ 1973 کا آئین اس کو کافر قرار دے رہا ہے۔ ہم اس پاکستان کے اندر اس کے نام کے ساتھ کسی شعبہ کا نام منسوب ہونا پسند نہیں کریں گے۔“

پھر صفدر صاحب مزید آپے سے باہر ہوئے اور کہا

”جناب ِ ڈپٹی سپیکر، سر، اگر قائد اعظم یونیورسٹی کے اس شعبہ کا نام تبدیل نہ کیا گیا تو میں یہاں ہر روز احتجاج بھی کروں گا۔“

ہمیں سب سے پہلے یہ بات حیرت میں ڈالتی ہے کہ ایک سال قبل اس شعبہ کو ڈاکٹر عبد السلام صاحب کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ اب اچانک کیپٹن صفدر صاحب کو اس بات کا خیال کیوں آیا ہے؟ گذشتہ چار سال سے وہ اسمبلی کے رکن ہیں اور یہ سوال بھی اُٹھتا ہے کہ اُنہوں نے ڈاکٹر عبد السلام صاحب کو کس پہلو سے متنازع قرار دیا ہے؟ ویسے اگر صرف متنازع ہونے کا سوال ہے تو آج کل خود کیپٹن صفدر صاحب کی ذات انتہائی متنازع بنی ہوئی ہے۔ بدعنوانی کے الزام میں انہیں عدالت میں پیشیاں بھگتنی پڑ رہی ہیں۔ اور چند روز پہلے انہیں کچھ دیر کے لیے گرفتار بھی کیا گیا تھا ۔وہ ڈاکٹر عبد السلام کے پیچھے کیوں پڑ گئے، خود ان کے فلسفہ کی رو سے خود کیپٹن صفدر صاحب کو بھی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ جب وہ غیر متنازع قرار پائیں تو پھر سے قومی اسمبلی کے ممبر بن جائیں۔ ویسے ہمیں اس کا امکان کم ہی نظر آرہا ہے کیونکہ اس تقریر نے انہیں مزید متنازع بنا دیا ہے۔

کیپٹن صفدر صاحب شعبہ فزکس کے نام کے حوالے سے کفر و اسلام کی بحث کو کیوں بیچ میں لے آئے اور اسی ذہنی رو میں 1973ء کے آئین کا غیر متعلقہ حوالہ بھی دے دیا۔ سیدھی سادی سی بات ہے۔ ڈاکٹر عبد السلام نے نظریاتی فزکس پر ریسرچ کی اور ان کی ریسرچ اتنی اعلیٰ پائے کی تھی کہ انہیں نوبل انعام دیا گیا۔ کسی اور پاکستانی کو سائنس کے میدان میں یہ مقام حاصل نہیں ہوا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کی اس ریسرچ سے پاکستان کا نام روشن ہوا۔ اس پس منظر میں بھی پاکستان کی کسی بھی یونیورسٹی کے لیے یہ اعزاز کی بات تھی۔ ظاہر ہے کہ اپنی وفات کے بیس برس بعد ڈاکٹر عبد السلام نے اس کے لیے کوئی درخواست تو نہیں کی تھی۔ ویسے کیپٹن صفدر صاحب روزانہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو اپنا شوق پورا کرلیں اس سے ڈاکٹر عبد السلام کے مقام پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ کیپٹن صفدر صاحب کی تقریر سن کر اس بات کی امید تو نہیں کی جا سکتی کہ وہ weak اور electrmagnetic interaction کی unification کے بارے میں یا ڈاکٹر عبد السلام صاحب کی دیگر سائنسی خدمات کے بارے میں کچھ جانتے ہوں گے۔ اس لیے اس موضوع پر تفصیلی بحث بیکار ہوگی۔ البتہ ان سے یہ درخواست کرنا ضروری ہے کہ کیا وہ کسی اور پاکستانی سائنسدان کا نام بتا سکتے ہیں جس نے سائنس کے میدان میں وطن عزیز کا نام اس طرح روشن کیا ہو۔ اگر صفدر صاحب ایک اور نام بھی نہیں بتا سکتے تو پھر قومی اسمبلی میں محض گلا پھاڑنے سے کیا فائدہ؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).