الوداع رومی انشا


انٹرنیٹ پر خبر پڑھی کہ رومی انشا کا انتقال ہو گیا ہے، ایک مرتبہ، دو مرتبہ اور تین مرتبہ پڑھا مگر یقین نہیں آیا، انٹرنیٹ پر ہی میری رومی انشا سے ملاقات ہوئی تھی۔ فیس بک پر شاید یا پھر کوئی تصویریں شئیر کرنے کا سوشل میڈیا تھا، شاید فلکر تھا، مجھے صحیح سے یاد نہیں، رومی کی اور ان کی اہلیہ کی تصویریں پبلک کے لئے اوپن تھیں، جانے کیوں مجھے ایسا لگا کہ انہوں نے خود نہیں کی ہوں گی۔ اپنی تصویروں کی پرائیویسی سیٹنگ چیک کر لیں، یہ گوگل سرچ میں بھی آ سکتی ہیں، میں نے کمنٹ کیا اور انہوں نے اتنی اچھی طرح سے شکریہ ادا کیا کہ ہماری بات چیت شروع ہو گئی۔
میرے سب سے پسندیدہ ادیب ابن انشا کے صاحبزادے تھے، مگر کبھی ان کے والد کے حوالے سے یا ان کے والد کے بارے میں بات نہیں ہوئی۔

میں نے کہیں پڑھا تھا کہ رومی کی کم عمری میں ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا تھا، شاید اسی لئے کبھی نہیں پوچھا میں نے۔ جن باتوں پر مجھے لگتا ہے کہ کسی کو تکلیف ہو سکتی ہے ان کا حوالہ کم دینے کی کوشش ہوتی ہے۔ رومی انشا ایک بہت ہی اچھے ڈائریکٹر تھے اور جس زمانے میں میں انہیں جانتی تھی اس زمانے میں بہت ہی امبیشس اور آگے بڑھنے کا جذبہ رکھنے والے۔ ان کا تعلیم کا شعبہ اور میرا کام کرنے کا شعبہ ایک ہی تھا یعنی گرافک ڈیزائینگ تو ایک خاموش معاہدہ سا ہو گیا ہمارا کہ ہم ایک دوسرے کا کام کر دیں گے۔ میں اپنا پورٹفولیو بنا رہی تھی اپنی کمپنی کے نام سے، رومی انشا سے کہا کہ میں بہت برے لوگو بناتی ہوں یہ میرا مضبوط شعبہ نہیں ہے تو انہوں نے مجھے اپنا پورا پورٹفولیو دے دیا کہ لو، میں تو اب ڈائیرکشن کی فیلڈ میں ہوں مجھے تو لوگو چاہیے ہی نہیں، تمہیں جو پسند ہوں اپنے نام سے استعمال کر لو۔ پھر میں نے ویب سائٹ بنائی تو اس کے گرافکس میں بھی ترامیم کر کے مجھے دے دیےاور کہا لو یہ اب اور اچھے ہو گئے ہیں۔ پھر انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے ایک خاکہ بنا دو کہ ڈائریکٹر ایک کرسی پر بیٹھا ہے پاس کیمرہ پڑا ہے، میں نے بنا دیا ایسے ہی چھوٹے چھوٹے کاموں کا لین دین چلتا رہا ہمارے بیچ۔ کبھی میں نے ان کی ویب سائیٹ کا کانٹیکٹ فارم بنا دیا تو کبھی انہوں نے مجھے کسی ساونڈ کلپ کی ایڈیٹنگ کر دی۔

ایک عجیب سی اچھی سی دوستی کا رشتہ تھا، نہ بات ہو تو ہفتوں نہ ہو اور ہونے کو آئے تو ہر روز ہو۔
مجھے انگریزی فلمیں دیکھنے کا شوق ہے اور تب بھی تھا، مگر فلمیں ڈھونڈنے کے لئے دور جانے کی کیا ضرورت ہے، فلموں کی چلتی پھرتی انسائیکلوپیڈیا تو رومی انشا کی صورت میں آن لائن موجود ہے۔

رین مین نام کی فلم دیکھو، مجھے کہا۔ پتہ نہیں میں نے کچھ دھیان سے نہیں دیکھی بس فارورڈ کر کے دیکھ لی۔ بعد میں پوچھا گیا، دیکھی تھی، میں نے کہا ہاں بس فارورڈ کر کے دیکھ لی تھی۔ فارورڈ کر کے تمہیں خاک سمجھ آئی ہو گی۔ آرام سے سمجھ کر دیکھو۔ پھر آرام سے سمجھ کر دیکھی تو کس قدر دل کو چھونے والی مووی تھی۔

میاں صاحب کے ساتھ ترکی جانا تھا، کہاں کہاں جاوں؟ یہ پوچھنے کے لئے آن لائن رومی کی شکل میں ایک پوری اٹلس موجود۔ یہاں جاؤ یہاں نہ جاو، یہ جگہ ضرور دیکھنا، یہاں جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ رومی سے بات ہو جائے تو پھر انسان ٹرپ اڈوائیزر کیوں کھولے یا انٹرنیٹ پر جگہیں کیوں ڈھونڈے۔

پھر اگلا پروگرام بنا، تھائی لینڈ جانے کا۔ رومی انشا کو بتایا، کہا گیا کہ جانے سے پہلے جگہوں کا مجھے پوچھ لینا، ہر جگہ مت چلے جانا تم لوگ، ہر چیز میں رومی انشا مجھے ایک عجیب اپنائیت اور رعب سے مشورہ دے دیتے اور میں بھی آرام سے تمام مشورے قبول کر لیتی تھی کیونکہ مجھے علم تھا کہ ان مشوروں میں سخت خلوص پنہاں ہے۔

رومی انشا کا رویہ کیسا تھا، ایک بڑے بھائی کا، ایک بزرگ کا یا ایک دانا دوست کا، جو ہر وقت مدد کرنے اور کام آنے کو تیار ہے اور کبھی کبھی ہم ایسی اوٹ پٹانگ باتیں کر کےبھی ہنسے کہ جن کا کوئی سر پیر ہی نہ ہو۔ شیخ سعدی نے جن لوگوں کے بارے میں کہا ہے ہے نہ کہ ان کے اخلاق سے خوشبو آتی ہے، رومی ایسے با اخلاق لوگوں میں سے تھے۔
پھر میں نے فیس بک اور سوشل میڈیا چھوڑ دیا، عجیب کنارہ کش ہو گئی، اچھے دوستوں سے بھی بات چیت بند ہو گئی۔ رومی انشا نے کہا کہ عجیب بیوقوفانہ فیصلہ ہے تمہارا۔ میں نے کہا بس میری اپنی وجوہات ہیں۔ سوشل میڈیا چھوڑ تو دیا، مگر مجھے اپنے اچھے دوست ہمیشہ یاد رہے۔

جب کبھی ٹی وی پر کوئی ڈرامہ آتا جس کے آخر میں لکھا ہوتا کہ ڈائیریکٹر رومی انشا تو میں بڑی خوشی سے دیکھتی کہ ہاں یہ ڈرامہ رومی انشا نے بنایا ہے۔ وہ بہت اچھے ڈرامے بناتےتھے مگر میں تو ان سے بھی اچھے کام کا انتظار کر رہی تھی۔ مجھے یقین تھا کہ وہ ڈائریکشن کے حوالے سے کوئی بہت بڑا کام کریں گے۔ کوئی بہت اچھی فلم بنائیں گے شاید۔ ان میں پورا پوٹینشل تھا کچھ بہت بڑا کام کرنے کا۔

ابھی کچھ دن پہلے ہی سوچا کہ کتنے لوگوں سے ناطہ ٹوٹ گیا ہے میرا، تب بھی رومی انشا کو یاد کیا۔ جب میں نے کیا مرد اور عورت محض دوست ہو سکتے ہیں لکھا، اور جب اچھے مرد حضرات کے بار میں سوچا، تب بھی مجھے رومی انشا کا خیال آیا تھا۔ وہ میرے سب سے زیادہ مدد کرنے والے، سب سے زیادہ پرخلوص آن لائن دوستوں میں سے تھے۔

میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ کبھی اتنی جلدی جا سکتے ہیں۔ ایک تہیہ میں نے دل میں کیا ہوا تھا کہ کبھی کراچی گئی تو انہیں ضرور ملوں گی۔ یہ پورا یقین تھا کہ باوجود ایک فاصلہ آ جانے کے وہ بھی خوش دلی سے ہی ملیں گے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آخر اچھے لوگ اتنی جلدی کیوں چلے جاتے ہیں؟ میرے آنسو تھم ہی نہیں رہے۔
اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت عطا کرے، وہ ایک نیک انسان اور ایک نیک روح تھے۔ اللہ صائمہ بھابھی اور ان کے دیگر لواحقین کو بھی صبر دے۔ آمین

مریم نسیم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مریم نسیم

مریم نسیم ایک خاتون خانہ ہونے کے ساتھ ساتھ فری لانس خاکہ نگار اور اینیمیٹر ہیں۔ مریم سے رابطہ اس ای میل ایڈریس پر کیا جا سکتا ہے maryam@maryamnasim.com

maryam-nasim has 65 posts and counting.See all posts by maryam-nasim