ترک گھرانہ اور عالمی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت


نیویارک سے خبر آئی ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کو دو سال کے لئے عالمی انسانی حقوق کونسل کا  رکن منتخب کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی اور وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اس کا میابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ملیحہ لودھی کا  کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی کے دو تہائی ارکا ن نے پاکستان کو ووٹ دے کر اس پر بھرپور اعتماد کا  اظہار کیا ہے۔ تاہم لاہور ہائی کورٹ نے آج اس بات کا  نوٹس لیا ہے کہ حکومت نے پاک ترک انٹرنیشنل اسکولز کے سابق ڈائیریکٹر کج ماز مسعود اور ان کی اہلیہ کو ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے باوجود ملک بدر کردیا ہے۔ ترک جوڑا اقوام متحدہ ہی کی طرف سے فراہم کردہ پناہ گزین ویزا پر اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ پاکستان میں مقیم تھا۔ تاہم بعض نامعلوم افراد نے گزشتہ ماہ کے دوران واپڈا ٹاؤن لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے ذبردستی انہیں ’اغوا‘ کر لیا۔ لاپتہ ترک خاندان کے بارے میں حکا م کی طرف سے لاعلمی ظاہر کرنے پر ان کے دوستوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے حکومت کو اس ترک خاندان کو ملک بدر کرنے سے منع کیا تھا ۔

لاہور ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود حکومت نے جمعہ کے روز مسعود اور ان کی اہلیہ کو ملک بدر کر دیا۔ اس مقصد سے ترک پولیس کی ایک ٹیم خصوصی طیارے میں اسلام آباد آئی تھی۔ پاکستانی حکام نے غیر قانونی طور سے اٹھائے گئے خاندان کے سربراہ اور ان کی اہلیہ کو ترک حکا م کے حوالے کردیا۔ ان کی دونوں بیٹیاں بعد میں ترکی میں آزاد کر دی گئیں جہاں وہ اپنے دادا کے پاس رہیں گی۔ کج ماز مسعود اور ان کی اہلیہ کے بارے میں کچھ خبر نہیں کہ ترکی واپس پہنچنے پر ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہے۔ ان کی بیٹیوں نے پاک ترک انٹرنیشنل اسکولز کے سابقہ عملہ کے پاکستان میں مقیم بعض ارکا ن کو ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ ترک پولیس اہلکا روں نے پرواز کے دوران ہی ان کے والد پر تشدد کا  آغاز کر دیا تھا۔ ایک طرف پاکستان کے وزیر خارجہ اور سفیر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت ملنے پر فخر اور خوشی کا  اظہار کررہے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی حکا م نہ صرف مسلمہ عالمی معاہدوں اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلکہ عدالتی حکم کو مسترد کرتے ہوئے ترک حکومت کی خوشنودی کے لئے ترک شہریوں کو کسی ضمانت کے بغیر ترکی کے حوالے کررہی تھی۔ حیرت ہے کہ ایسی حکومت دنیا میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کیا کردار ادا کر سکتی ہے۔

پاکستان نے صدر طیب اردوآن کی حکومت کے دباؤ پر گزشتہ نومبر میں پاک ترک انٹرنیشنل اسکولز کے ترک عملہ کو علیحدہ کرکے ان اسکولوں کو ایک این جی او کے حوالے کر دیا تھا۔ باقی ماندہ استادوں کو اقوام متحدہ کی طرف سے پناہ گزین ویزے دیئے گئے تھے ۔ کجماز مسعود اور ان کے اہل خاندان کی پراسرار گمشدگی اور اب ترک حکا م کو حوالگی کے بعد یہ سارے لوگ سخت پریشانی کا  شکا ر ہیں اور خود کو پاکستان میں بھی غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ پاکستانی حکومت ، ترک حکومت کی خوشنودی کے لئے بنیادی انسانی حقوق اور عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے بھی منگل کو اس حوالے سے جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

حکومت جو بھی جواب جمع کروائے، وہ ایک مظلوم خاندان کی مشکلات اور مصیبتوں میں کمی کے لئے کچھ کرنے کے قابل نہیں ۔ صدر اردآن کی حکومت ملک کے جلاوطن مذہبی پیشوا فتح اللہ گولن پر گزشتہ سال کی بغاوت کا  الزام عائد کرتی ہے۔ اس کا  کہنا ہے کہ گولن تحریک جسے اب ترک حکا م گولن دہشت گرد تحریک قرار دیتے ہیں، گزشتہ سال جولائی میں ناکا م فوجی بغاوت کی ذمہ دار ہے۔ ان کے خیال میں گولن تحریک سے منسلک افراد نے حکومت پر قبضہ کرنے اور مسلح بغاوت کے ذریعے منتخب حکومت کا  تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ اس الزام میں ملک میں ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ سرکا ری عہدیدداروں، استادوں، ججوں اور افسروں کو ملازمتوں سے معزول کیا جا چکا  ہے۔ ان میں سے ہزاروں لوگ قید میں ہیں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا  کہنا ہے کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے ترک اسکولوں میں کا م کرنے والے استادوں یا دیگر اہل کا روں کا  جولائی کی بغاوت سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان کے خلاف کوئی ایسا الزام بھی فراہم نہیں کیا جا سکا  کہ یہ لوگ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ تاہم اس اسکول سسٹم پر گولن تحریک سے وابستگی کا  الزام لگاتے ہوئے ترک حکام ان تمام ترک شہریوں کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان میں مقیم تھے۔ پاکستانی حکومت اب تک ترکی کی خواہش پوری کرنے کی ہر ممکن کوشش بھی کررہی ہے۔ خواہ اسے عالمی معاہدوں اور اپنی ہی اعلیٰ عدالتوں کے احکا مات کو بھی مسترد کرنا پڑے۔ اس تناظر میں یہ نکتہ قابل غور ہے کہ دنیا میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے ادارے کی رکنیت پر خوشی کا  اظہار بھی ضروری سمجھا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2742 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali