جامعہ کراچی: ایک نظر ادھر بھی


جامعہ کراچی کے نئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اجمل خان صاحب نے اپنی سیٹ سنبھال لی ہے جس کے لئے تہہ دل سے مبا رک باد پیش کرتی ہوں۔ اطلاع کے مطابق انہوں نے ایوننگ شفٹ کے غیر ضروری عملے کو فارغ کیا جس کی وجہ سے لاکھوں کے اخراجات میں کمی آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر صا حب نے پانی کی فراہمی پر بھی توجہ دیتے ہوئے مزید بہتری لانے کے اقدامات کا بھی اعلان کیا جو کہ طلباء کے لئے خوش آ ئند ہو گا۔

وائس چانسلر صاحب کی توجہ میں ایوننگ شفٹ کے حوالے سے اس طرف بھی دلانا چاہوں گی کہ ایو ننگ شفٹ کی فیس جہاں مار ننگ شفٹ سے تین سے چار گنا ذیادہ ہے وہیں وہ ٹرانسپورٹ کی سہو لت سے محروم ہیں۔ جب کے مارننگ کے طلباء کو یہ سہولت حاصل ہے۔ تا ہم صرف یہی نہیں بلکہ رات کے وقت طلباء اسٹریٹ لائٹس بند ہونے کے باعث گھپ اندھیرے میں ڈر اور خوف کے ساتھ کئی کلو میٹر پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ ڈیپارٹمینٹ کا فاصلہ جامعہ کراچی کے باہری گیٹ سے نہا یت دورہے جب کہ اسٹریٹ لائٹ کبھی روشن نہیں ہوتیں۔

اس پر سو نے پر سہاگہ یہ کہ سڑ کوں کی حالت نہایت ناسازگار ہے۔ جہاں نا صرف پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ رکشہ، موٹر سائیکل پر سفر کرنے والوں کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے انتظامات تسلی بخش نہیں، جس طرح کراچی کے حالت ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ڈیپاٹمینٹ سمیت جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نسبکیے جاتے تاکہ طلباء بلا خوف و خطر راستہ طے کر سکتیں مگر رات کے وقت اندھیرا اور اسٹریٹ لائٹیں روشن نہ ہونے کے باعث طلباء کو مسائل کا سامنا ہے۔

اگر ہم آ ج کل کے واقعات کا جائزہ لیں تو خواتین پر چاقو سے حملہ کرنے والا جس کو چھلاوے کا نام دیا جا رہاہے ا ور جو پولیس کوچکما دے کر آزادانہ گھوم رہا ہے، پچھلے کچھ ہفتوں سے اس کے حوالے سے کافی خوف و ہراس پایا جا رہا تھا اس سلسلے میں جامعہ کراچی نے ایسا اقدام ا ٹھایا کہ موٹر سا ئیکل سواروں پر جامعہ کراچی میں دا خل ہونے سے پہلے ہیلمٹ لگانے پر پابندی عائد کر دی۔ حالآنکہ سیکیورٹی انتظامات ہمیشہ تسلی بخش ہونے چاہئیں ناکہ صرف کسی خاص واقعے کو مد نظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی سخت کی جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی میں صفائی کے انتظامات کو بھی بہتر بنایا جانا چاہیے، صفائی کی ابتر صورت حال کی ذمہ دار نا صرف انتظامیہ ہے بلکہ وہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ غیراستعمال شدہ چیزیں ڈیپارٹمینٹ کے اندر اور باہر رکھے ہوئے کوڑا دان میں ڈالیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو چاہیے کہ کوڑادان بھرنے کی صورت میں اسے وقت پر خالی کروا دیں بصورت دیگر اسی طرح کچرا دان بھرنے کی صورت میں طلباء و طالبات کچرا ارد گرد پھینکتے رہیں گے اور گندگی کا ڈھیر لگتا رہے گا۔

اس کے علاوہ وائس چانسلر صاحب کی توجہ میں اس طرف بھی دلانا چاہتی ہوں کہ اتنی شدید گرمی میں اسپلٹ تو درکنار کلاس روم کے پنکھے بھی برائے نام چلتے ہیں اور کچھ تو برائے نام چلنے سے بھی قاصر ہیں اور طلباء و طالبات اسی طرح گرمی میں بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

وائس چانسلر صاحب سے میری گزارش ہے کہ وہ ایک نظر جامعہ کرا چی کے ان طلباؤ طالبات پر بھی کریں جومجبوری کے باعث شام میں داخلہ لے کر تین سے چار گنافیس دینے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).