غیر سیاسی لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے


وزیر اعظم کی نا اہلی کا فیصلہ ہو، این اے ایک سو بیس کا الیکشن یا عمران خان کے عائشہ گلا لئی کو میسجز کا معاملہ ملکی سیاست کا پارہ تو ہائی اور لو ہوتا رہتا ہے اور اگر بات کریں عام زندگی کی سیاست کی تو میرے خیال میں انسان کی پیدائش سے پہلے ہی اس کی اپوزیشن موجود ہوتی ہے مثال کے طور پر اگر آپ بیٹا ہیں تو خاندانی حسد شروع ہو جاتی ہے جبکہ یہ تواللہ کی دین ہے اور اگر آپ بیٹی کی صورت جنم لے رہی ہیں تو آپ کے وجود سے پیدا ہونے والے ان گنت مسائل آپ کے پیدا ہونے سے پہلے ہی جنم لے لیتے ہیں اور کچھ لوگ ان مسائل پر تبصرہ کیے بغیر رہ نہیں سکتے، کیا ان کو نہیں لگتا کہ یہ ساریں فکریں کرنے کے لئے اس کے اپنے والدین موجود ہیں اور سب سے بڑا وہ مالک جو پتھروں میں کیڑوں کو بھی رزق دے رہا ہے کیا وہ اپنے بندے کو بے یار و مدد گار چھوڑ سکتا ہے؟

بچے تو خیر ویسے ہی غیر سیاسی ہوتے ہیں اور انہیں ملکی، خاندانی یا کسی ذاتی سیاست سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور وہ ان سارے معاملات سے کافی حد تک محفوظ ہی رہتے ہیں۔ کالج یونیورسٹی کے دور سے آپ کے ساتھ باقاعدہ سیاست کا آغاز ہو جاتا ہے۔ جہاں آپ کی کامیابی دوسروں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے اور اندر ہی اندر آپ کے خلاف سازشیں شروع ہو جاتی ہیں۔ تعلیمی میدان کی
سیاست میں جہاں مخالفین شامل ہوتے ہیں وہاں ہی کئی نام نہاد دوست بھی سیاسی کیمپین میں بھرپور حصہ لیتے ہیں اور تو اور کچھ استاد بھی فیورٹ ازم کی بنیاد پر اپنے پیشے کے تقدس کا خیال کیے بغیر اس مقابلے میں اپنا ووٹ ضرور ڈالتے ہیں۔

اسی طرح نوکری کے دوران دفتری سیاست، کچھ تو وہ لوگ ہوتے ہیں جو آپ کو کسی صورت کامیاب دیکھ ہی نہیں سکتے مگر ایسے لوگوں کی زیادہ تعداد خاندانی سیاسی میدان میں پائی جاتی ہے۔ دفتر میں ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جن کو لگتا ہے کہ ان کی عدم موجودگی سے دفتری کام ٹھپ ہو جائے گا لیکن وہ خواد کو ایک مضبوط ستون سمجھنے کے باوجود بھی اپنے جونئیرز سے خود کو اور اپنے عہدے کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگتے ہیں اور اسی اِ۔ ن سکیورٹی کے احساس کو لئے وہ دوسروں کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں اور ان کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دینے کی بجائے ان کو مزید پیچھے دھکیلنے میں لگ جاتے ہیں۔

اس بات سے انکار نہیں کہ انسان کی اپنے ارد گرد کے واقعات سے واقف رہنے کی چاہت فطری ہے مگر کچھ لوگوں کی فطرت میں یہ اس طرح شامل ہے جیسے خون میں وٹامن بی جس کی کمی کی صورت میں ان کی طبعیت نڈھال ہونے لگتی ہے اور اس طرح دوسروں کی زندگی میں عمل دخل ان کی فطری مجبوری بن جاتی ہے۔ اب تو یہ عالم ہے کہ آپ اگر سیاست کے کھیل سے دور رہتے ہیں تو آپ کی وکٹ کب گری آپ کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ بڑے کھلاڑی کسی اناڑی کو اپنی ٹیم میں برداشت ہی نہیں کرتے اسی لئے جہاں ملکی سیاسی صورت حال سے آگاہی ضروری ہے وہاں عام زندگی کی سیاست سے آگاہی ہی نہیں اس میں حصہ لینا بھی آپ کی مجبوری بنتی جا رہی ہے کیوں کہ غیر سیاسی لوگوں کے لئے کوئی جگہ ہی نہیں رہی۔ زیادہ تر دروازوں پرچسپاں۔ ۔ ’’غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے‘‘ کا نوٹس اصل میں ’’غیر سیاسی لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے‘‘ کے لئے لگایا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).