’دوسری بیوی‘ ڈھونڈنے کی ویب سائٹ سے خواتین کو بھی ’فائدہ‘ ہے


انگلینڈ میں مردوں کے لیے ‘دوسری بیویاں’ ڈھونڈنے کی ویب سائٹ چلانے والے شخص آزاد چائے والا کا کہنا ہے کہ اس سے خواتین کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

برطانیہ میں دوسری شادی کرنا قانوناً جرم ہے اس لیے جو لوگ ایک سے زیادہ شادی کرتے ہیں وہ سرکاری طور پر اپنی شادی رجسٹرڈ نہیں کرواتے بلکہ صرف نکاح کرتے ہیں۔ دوسری شادیوں کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ انگلینڈ میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو غیر رجسٹرڈ مذہبی تقریبات کو روک سکے۔

آزاد چائے والا نے بی بی سی انسائیڈ آؤٹ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘اس ویب سائٹ کا خیال میرے ذہن میں اس وقت آیا جب مجھے خود ضرورت محسوس ہوئی، تو مجھے احساس ہوا کہ میری طرح ایسے کئی لوگ ہوں گے جو ایسا چاہتے ہوں گے۔’

سندرلینڈ سے تعلق رکھنے والے آزاد چائے والا نے کہا ‘کئی لوگ غلط طریقے استعمال کرتے ہیں جیسے ناجائز تعلقات اور قحبہ خانے جو کہ ازوداجی تعلقات کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ یہ زیادہ باعزت طریقہ ہے۔’

آزاد چائے والا نے کہا کہ اب تک ایک لاکھ صارف اس ویب سائٹ پر رجسٹر ہو چکے ہیں جس میں تین چوتھائی تعداد مردوں کی ہے۔ لیکن عزیز چائے والا کا کہنا ہے کہ یہ ویب سائٹ صرف مردوں کے لیے نہیں ہے۔ ‘تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ ایک مرد اکیلا کچھ نہیں کر سکتا۔’ عزیز چائے والا کے مطابق ان کا مقصد ‘بڑے اور بہتر خاندان ‘ بنانا ہے لیکن ہر کوئی ان کے خیال سے متفق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ‘ہمارے پاس کئی ایسی مثالیں ہیں جہاں شادیاں کامیاب ہوئی ہیں اور کئی خواتین نے اس ویب سائٹ پر خود کو رجسٹر کرایا، وہ اس طرح کے ازدواجی تعلق قائم کرنے کے لیے راضی ہیں‘۔

ڈرہم لاء یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر تھام بروکس کا کہنا ہے کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کے کیسز میں عام طور پر مرد حضرات بیویاں چنتے ہیں اور ‘ان کے پاس پورا کنٹرول ہوتا ہے کہ خاندان کا حصہ کون کون ہوگا‘۔

ڈین پروفیسر تھام بروکس نے کہا ‘جہاں ہم ایک طرف کوشش کر رہے ہیں کہ ہم جنسی برابری کو ملک میں فروغ دیں، اس قسم کی چیزیں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں‘۔

طارق (فرضی نام) نے عزیز چائے والا کی ویب سائٹ پر خود کو رجسٹر کرایا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس ویب سائٹ پر انھیں کئی ایسی خواتین نظر آئیں جن کی عمر کافی تھی یا وہ طلاق یافتہ تھیں، اور کئی ایسی مائیں تھیں جن کے شوہر نہیں ہیں، اور کوئی اُن میں دلچسپی نہیں دکھا رہا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ اگر میں ایک سے زیادہ بیوی رکھنے کے قابل ہوں تو میں ایسا کرنا چاہوں گا‘۔

ان کی دوسری بیوی نے کہا ‘میں نے ایک سے زیادہ شادی کے بارے میں کافی غور کرنے کے بعد سوچا کہ یہ میرے لیے اچھا ثابت ہوگا۔ میں شادی بھی کرنا چاہتی تھی لیکن ساتھ ہی میری خواہش تھی کہ میں اپنی آزادی بھی قائم رکھ سکوں اور گھوم پھر سکوں‘۔ لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ دوسری بیوی کی حیثیت سے رہنا آسان نہیں ہوتا اور انھوں نے شادی کے معاہدے کو تبدیل کرایا ہے۔

‘میں دوسری بیوی کے بارے میں سوچتی ہوں، اور وہ اس وقت حاملہ ہے اور اسے شوہر کے ساتھ کی زیادہ ضرورت ہے۔ لیکن میں اس سے کافی کمتری کا شکار ہو گئی تھی‘۔ انہوں نے کہا ‘میں طارق کو بہت چاہتی ہوں لیکن میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گی۔ یہ جذباتی طور پر بہت مشکل ہوتا ہے‘۔ طارق نے کہا کہ یہ مردوں پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتے ہیں۔ ‘عورت اس بات کا انتخاب کر سکتی ہے کہ وہ کبھی بھی شادی ختم کر دے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp