مفتی عبدالقوی نے پولی گراف ٹسٹ میں 91٪ جھوٹ بولا۔ موبائل فون میں عریاں فلمیں


ملتان میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج امیر محمد خان نے قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے عدالت میں کہا کہ قندیل بلوچ جس گھر میں قتل ہوئی وہ مفتی عبد القوی کے قریبی دوست کا گھر تھا۔ عدالت نے 20 نومبر کو حتمی چالان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔

سماعت کے دوران پولیس نے عدالت میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں قندیل بلوچ قتل ہوئی وہ گھر مفتی عبدالقوی کےقریبی دوست کا تھا۔ پولیس کی جانب سے مفتی عبدالقوی کے پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ عدالت نے مفتی قوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 دن کی توسیع کرتے ہوئےانہیں پولیس کے حوالے کردیا۔ بعد ازاں مفتی عبدالقوی کوعدالت سے سخت سیکیورٹی میں تھانہ چہلیک منتقل کردیا گیا۔

دوسری طرف قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزم اور ممتاز عالم دین مفتی عبدالوی پولی گرافک ٹیسٹ میں ناکام رہے۔ بنیادی سوالات کے جوابات میں مفتی عبدالقوی مسلسل جھوٹ بولتے رہے۔ مفتی عبدالقوی پر قندیل بلوچ کے بھائیوں کو قتل پر اکسانے کا الزام ہے۔ قتل میں کسی طور پر ملوث ہونے سے عبدالقوی کا یکسر انکار مشین نے جھوٹ قرار دے دیا۔ پولیس تفتیش کے دوران بھی مفتی عبدالقوی غیراخلاقی حرکات میں ملوث پائے گئے جبکہ عبدالقوی کے موبائل فون میں 40غیراخلاقی ویڈیوز موجود تھیں۔ پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم نے کچھ ویڈیوز ڈیلیٹ کردی تھیں جو فارنزک ٹیسٹ میں سامنے آگئیں۔ فارنزک اور پولیس گرافک ٹیسٹ کے بعد عبدالقوی کے گرد قانون کا شکنجہ مزید سخت ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق پولی گرافک ٹیسٹ رپورٹ میں مفتی کی جانب سے پولیس کو بیانات اور ٹیسٹ میں 95 فیصد باتیں متضاد ہیں اور وہ جھوٹ بول رہے ہیں دوران تفتیش مفتی عبدالقوی نے قندیل اور ان کی ملاقات میں تیسرے شخص کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا جوکہ شاہ صاحب کے نام سے تھا جس کی گرفتار کے لئے پولیس ٹیم کراچی روانہ کیے جانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).