شرمین عبید نے واقعے کی مکمل تفصیل بتا دی


شرمین عبید چنائے نے تفصیل بتائی ہے کہ ہسپتال میں کیا ہوا تھا اور کس وجہ سے انہوں نے اس واقعے کو ہراسمنٹ سے تعبیر کیا ہے۔ ان کا بیان انگریزی میں ہے جسے ”ہم سب“ کے لئے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔


ایک ڈاکٹر کے نامناسب رویے کے بارے میں میری حالیہ ٹویٹس نے بہت سے تبصروں اور تنازعات کو جنم دیا ہے۔ بدقسمتی سے بحث کا رخ خواتین کے تحفظ، بلانگرانی غیر اخلاقی پریکٹس اور ہراسمنٹ سے دور ہٹ گیا ہے۔ غصے میں استعمال کیے گئے میرے الفاظ نے لوگوں کو مایوس کیا ہے اور میں اس بات سے اتفاق کرتی ہوں کہ وہ جذبات کی رو میں نامناسب طور پر منتخب کیے گئے تھے۔

معاملے کو واضح کرنے کے لئے، ”غلط خاندان کی غلط عورتوں“ والی ٹویٹ کا مطلب کوئی استحقاق یا طاقت نہیں تھا، میں یہ کہنا چاہتی تھی کہ میرے خاندان کی عورتیں مضبوط ہیں، وہ اپنے لئے کھڑی ہوتی ہیں اور انہوں نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو میں نے ہمیشہ کی ہے۔

ایک پبلک فگر کے طور پر مجھے اجنبیوں سے ہمیشہ ہی فرینڈ ریکویسٹ موصول ہوتی ہیں، اور کبھی بھی میں نے اس کو موضوع نہیں بنایا۔ لیکن میری بہن کو ملنے والی یہ درخواست مختلف حالات میں سامنے آئی۔

مریض کمزور ہوتے ہیں، خاص طور پر ایک ایسی خاتون جو ایک ڈاکٹر پر بھروسہ کرتی ہے کہ وہ اسے صرف ایک مریض کی حیثیت سے دیکھے گا، خواہ وہ طبی طور پر جس حالت میں بھی ہو۔ جب یہ بھروسہ توڑا جاتا ہے تو یہ ایک خلاف ورزی ہوتی ہے۔

اس معاملے میں، ایک ڈاکٹر جو اس رات ایمرجنسی وارڈ میں ڈیوٹی پر تھا اور ہمارے لئے انجان تھا، جس کے ساتھ میڈیکل کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوئی، پر وارڈ میں ایک نہایت ہی پرائیویٹ معائنے کے لئے بھروسہ کیا گیا تھا۔

اس طبی معائنے کے بعد، اس نے مریضہ کو سوشل میڈیا پر ڈھونڈنے کا فیصلہ کیا اور تصاویر پر کمنٹس کیے اور اسے فیس بک پر فرینڈ بنانے کی کوشش کی۔

قدرتی بات ہے کہ اس سے عدم تحفظ کا ایک گہرا احساس ابھرا۔ ہم نے ہسپتال میں شکایت درج کروائی، جو کہ اخلاقی روایات کی پاسداری کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے اور وہ اپنی تحقیقات کر رہا ہے۔ ہسپتال کا کوئی بھی اقدام اس کی اپنی آزادانہ تحقیقات کے نتیجے میں ہو گا۔ میرا ذاتی موقف یہی ہے کہ یہ معالج اور مریض کے استحقاق کی ایک سنگین خلاف ورزی ہے۔

خواتین ہراسمنٹ اور غیر اخلاقی برتاؤ کے معاملے پر اپنی آواز بلند کرنے سے خوفزدہ ہوتی ہیں کیونکہ ان کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے یا پھر ہم ان کی آوازوں کو دبا دیتے ہیں۔

آپ اس انداز سے اختلاف کر سکتے ہیں جس سے میں نے ڈاکٹر کے رویے پر بات کی تھی، میڈیکل پروفیشن میں سوشل میڈیا کی حدود پر بحث کر سکتے ہیں، اور میری انداز اور لہجے پر بھی بات کر سکتے ہیں، لیکن آخر میں یہی بات رہ جاتی ہے کہ جو ہوا وہ اعتماد کی خلاف ورزی اور پروفیشنل کوڈ آف کنڈکٹ کا سنگین فقدان تھا جو ایک عورت کو نقصان پہنچانے اور ہراس کرنے کا احساس دے گیا۔ اور اس پر میں خاموش نہیں رہوں گی۔
شرمین عبید چنائے۔
مترجم: عدنان خان کاکڑ۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).