اللہ نذر بلوچ کی بیوی اور بچے جبری طور پر لاپتہ


بلوچستان نیشنل موومنٹ کے مرکزی کمیٹی کے رکن کچکول علی ایڈووکیٹ اور کالعدم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن( آزاد) نے دعویٰ کیا ہے کہ علیحدگی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی اہلیہ اور بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ ناروے سے کچکول علی ایڈووکیٹ نے ایک آڈیو جبکہ بی ایس او (آزاد ) نے ای میل پر بھیجے جانے والے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کو کوئٹہ سے لاپتہ کیا گیا۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان کے مطابق کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والوں میں بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی اور تین بچوں کے علاوہ تین دیگر خواتین بھی شامل ہیں۔ کچکول علی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اللہ نذر کی اہلیہ آواران میں ایک آپریشن میں زخمی ہوئی تھیں جس کے بعد وہ علاج کے لیے کوئٹہ آئی تھیں۔

بی ایس او آزاد اور کچکول علی ایڈووکیٹ کی جانب سے ’ڈاکٹر اللہ نذر کی اہلیہ، بچوں اور دیگر خواتین کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کا الزام سکیورٹی فورسز پر عائد کیا گیا ہے‘۔ انھوں نے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ ان کی بازیابی کے لیے کردار ادا کریں۔

جب ان خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی کے الزامات کے حوالے سے بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب سرکاری حکام نے تین خواتین کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے لیکن ان کی شناخت کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار کاکڑ نے بتایا کہ تینوں خواتین کو کالعدم تنظیموں سے تعلق کے شبہے میں حراست میں لیا گیا۔ انوار کاکڑ کے مطابق ان خواتین کو افغانستان سے متصل سرحدی ضلع چمن سے حراست میں لیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp