مسلم لیگ (ن) کا لندن اجلاس: کون کون شریک تھا؟


شاہد خاقان عباسی سفری اخراجات ذاتی حیثیت میں برداشت کر کے اور ایک روز کی چھٹی لے کر لندن میں پارٹی اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد نے بی بی سی کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ برطانیہ کا سارا خرچہ وزیر اعظم نے ذاتی حیثیت میں برداشت کیا تھا۔

اسلام آباد میں ان کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اخراجات وزیر اعظم نے ذاتی طور پر برداشت کیے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اس بارے میں بھی سوال کیے جا رہے ہیں کہ وزیر اعظم کو یہ ضرورت کیوں پیش آئی کہ وہ چھٹی لے کر ذاتی خرچے پر لندن جائیں کیونکہ اگر وہ چھٹی پر بھی ہیں تو وہ وزیر اعظم کو حاصل مراعات کا قانونی طور پر استعمال کر سکتے ہیں جن میں قومی ایئر لائن سے بین الاقوامی سفر بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز لندن میں مسلم لیگ ن کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ حکمراں جماعت کے اعلی سطحی اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا اجلاس کی میڈیا کوریج کی اجازت نہیں تھی اس لیے یہ کہا جا رہا ہے کہ جن رہنماؤں نے اجلاس کے بعد باہر آ کر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی صرف وہی ملاقات میں شامل تھے۔ اجلاس کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ہی باہر آئے اور میڈیا کے نمائندوں سے بات کی۔

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ لندن میں ہی موجود تھے لیکن اس اجلاس میں شریک نہیں تھے۔ اس بات کی مسلم لیگ ن نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔

پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال اس اجلاس میں شرکت کے لیے لندن نہیں گئے تھے۔

وزیر ماحولیات مشاہد اللہ خان کے بارے میں خبریں آ رہی تھیں کہ وہ بھی لندن میں موجود ہیں لیکن وہ بھی پاکستان میں موجود تھے۔

وزیر اعلی شہباز شریف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں پہلے کہا کہ وہ اپنی بھابھی کلثوم نواز کی عیادت کے لیے قطر سے لندن آئے ہیں لیکن انھوں نے یہ بھی کہا اس اجلاس میں انتخابات کے لائحہ عمل اور آئندہ سیاست کے بارے غور کیا گیا۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے بارے میں خبریں آ رہی تھیں کہ وہ لندن میں موجود ہیں لیکن اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی کہ وہ پیر کے روز اجلاس میں شریک تھے یا نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp