اسامہ بن لادن کے بارے میں سی آئی اے کے انکشافات اور موم بتی مافیا


پاکستانی قوم بھی کتنی بھولی بھالی قوم ہے۔ بغیر کسی تحقیق و تردد کے کسی بھی سازشی تھیوری پر فوری ہی یقین کر کے اس کے مطابق ردعمل دینے والی قوم کا نام  پاکستانی قوم ہے۔ ہماری ستر سالہ تاریخ ایسی کہانیوں سے بھری پڑی ہے کہ کسی بھی ایشو کو دبانے یا پس پردہ لے جانے، پاکستان کے اداروں کو بدنام کروانے کے لیے، پاکستان میں عوامی اور ہردلعزیز شخصیات کے کردار پر گندے چھینٹے ڈالنے کے لیے اور تاریخ مسلم کا کردار مسخ کرنے کے لیے ایک سے ایک نئی چٹخارے دار اسٹوری گھڑو، اس کو مرچ مسالہ لگوانے کے لیے کسی انٹرنیشنل ادارے یا میڈیا گروپ کو بھیج دو، پھر بیٹھ کر تیل دیکھو، تیل کی دھار دیکھو اور اس تیل کی دھار پر پھسلتی پاکستانی قوم کو دیکھو۔ پھر مزے کی بات ہے کہ ہم پاکستانی تو ہوئے شدت پسند کہ محبت بھی کریں تو انتہا کی کریں اور اگر اسی شخص سے کسی وجہ سے نفرت ہوجائے تو وہ بھی انتہا ہی کی ہوگی۔ اغیار پھر ایسے سنہری موقعے سے کیونکہ فائدہ نہ اٹھائیں وہ تو ہماری اس شدت پسندی کو اس طرح سے استعمال کرتے ہیں کہ پانچوں انگیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں۔ ایسی سازشی تھیوریز پر من و عن ایمان لے آنے اور پھر اس کو عوام پاکستان میں پھیلانے کا کام مشہور و معروف موم بتی مافیا کر رہا ہوتا ہے۔ وہ موم بتی مافیا کہ جس کو اللہ کا فرمان تو بہت چبھتا ہے مگر بی بی سی ٹائپ کے انٹرنیشنل جھوٹوں پر ایمان لے آنا ان کے دین کا بنیادی جزو ہوتا ہے۔ وہ موم بتی مافیا جو سی آئی اے اور را کے راتب پر دم ہلاتا ہوا دین اسلام اور مملکت لا الہ الا اللہ پاکستان کا ہی دشمن بنا بیٹھا ہے۔ یہی لوگ اغیار کی طرف سے پھینکی گئی چند ہڈیوں کو پالینے کے لیے کسی بھی سطح تک اتر آتے ہیں۔ انہی لوگوں کی وجہ سے ہمارا نظریاتی دشمن ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے قابل ہوتا ہے۔

ان کے لیے کبھی آلہ کار شرمین عبید چنائے ہوتی ہے جو بزعم خود لبرل، سیکولر، آزاد خیال، روشن خیال (درحقیقت تاریک خیال) کہلاتی ہے اور چوڑھے انگریزوں کے ساتھ جپھیاں مارتی رہے اور جنسی آزادی کی خاطر موویز بنا کر آسکر کا ننگا ایوارڈ لے چکی ہو مگر جب انہی نظریات کا حامل کوئی شخص اس کی بہن کو فرینڈ ریکویسٹ بھیج دے تو آگ بگولہ ہوجائے۔ کبھی پاکستان کو عورتوں کی تعلیم کے حوالے سے بدنام کرنا ہو تو سوات کی ملالہ کا گھڑا گھڑایا ڈرامہ اسٹیج پر نظر آتا ہے اور پھر وہی ملالہ آکسفورڈ میں داد عیش دیتی نظر آتی ہے۔ کبھی حسین حقانی اور شاہد عزیز اپنی کتابوں اور کالموں کے ذریعے تیرو تفنگ کے سے لیس ہوکر افواج پاکستان کے خلاف نبرد آزما نظر آتے ہیں۔

کبھی ایک ناٹے قد کا میجر عامر ٹاک شوز میں بیٹھا اپنے ہی ادارے کے جنرلز کی پالیسیز پر اس طرح تبصرے اور تنقید کر رہا ہوتا جیسے خود حضرت فیلڈ مارشل ہوں اور ہم ایک دوسرے کو لنکس بھیج رہے ہوتے ہیں کہ دیکھو جی پاکستان آرمی کے سابق میجر صاحب نے کہا ہے کچھ تو حقیقت ہوگی۔ ابے بے پر کی اڑانے والے جب ملک کے صدر و وزیراعظم ڈالر کی چمک دھمک کے سامنے میمو گیٹ اسکینڈل میں ملوث ہوکر پھسل جائیں تو وہ تو فقط اک میجر رینک کا آفیسر ہے۔

کبھی موم بتی مافیا جو قران اور اس کے قوانین پر تو اعتراض اٹھاتا ہوگا مگر ایک کرائے کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کی کتاب اور اس میں افواج پاکستان کے خلاف زہریلے پراپیگنڈے پر ایمان لانا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں۔ اگرچہ امریکی جیل میں پڑے ریمنڈ کے فرشتوں کو بھی اس کتاب کا پتا نہ ہو اور نہ ہی وہ لکھنا جانتا ہو مگر نہ جی “ہم سب” (لکھاری بھائی سمجھ گئے ہوں گے) تو بیٹھے ہی اس کے انتظار میں تھے اس کتاب کے مندرجات کو لے کر افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کو لتاڑنا شروع کردیں۔ کبھی حامد میر اور احمد نورانی جیسے موالی اپنی گندی حرکتوں کی وجہ سے چھترول کروائیں تو زبانیں دراز آئی ایس آئی پر کہ جیسے آئی ایس آئی اتنی ہی ویلی بیٹھی ہے۔

اب کی بار پیش خدمت ہے سی آئی اے پراپیگنڈا اینڈ فلم انڈسٹری کی جانب سے اک نئی پیشکش اسامہ بن لادن کے گھر سے نکلنے والی عریاں ویڈیوز کا معاملہ۔ پہلے تو ایبٹ آباد آپریشن ہی سارے کا سارا متنازع تھا اور اب اسی آپریشن سے نکلے انکشافات کے نئے سلسلے۔ قصہ مختصر سی آئی اے نے اپنی تازہ ٹویٹس کے ذریعے ہمارے موم بتی مافیا کو اک نیا ذریعہ معاش فراہم کیا کہ ہم نے اپنی ویب سائٹ پر اسامہ بن لادن کے فلیٹ سے ملنے والی ویڈیوز، آڈیوز اور ڈاکومینٹس کو اپلوڈ کیا ہے۔ قطع نظر اپنے شدت پسند نظریات کے اسامہ بن لادن ابھی تک امت مسلمہ کے نوجوانوں کے قلوب و اذہان میں ایک ہیرو کی طرح زندہ ہے تو اس کا کردار مسخ کرنا انتہائی ضروری تھا لہذا یہ سی آئی اے کے مطابق اسامہ کے لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز سے ملنے والی فائلز بھارتی گانوں، ہالی وڈ موویز، ان پر فلمائی جانے والی دستاویزی فلموں، تحریکی پیغامات اور دیگر وائرل ویڈیوز پر مشتمل ہیں۔ سی آئی اے کی ویبسائٹ پر یہ چیزیں اپلوڈ ہونے کے لمحات سے لے کر “ہم سب” اور دیگر موم بتی مافیا ایک طوفان بدتمیزی بپا کیے ہوئے ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ایک روسی مشیر کے اسامہ بن لادن کے ہیلری کلنٹن سے وائٹ ہاؤس میں ملنے کے متنازع بیانات کو لے کر شور مچایا گیا مگر کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف بعد میں پتا چلا کہ وہ تصویر 2004 کی ہے جس میں بھارتی موسیقار سبھاشیش ہیلری سے ہاتھ ملا رہا ہے جس کی ایڈیٹنگ کر کے اس میں اسامہ بن لادن کو فٹ کیا گیا ہے۔

سر دست ہمارا مسئلہ مرحوم اسامہ بن لادن کی ذاتیات یا اس کی ویڈیوز کلیکشن نہیں ہیں۔ ہمارا مسئلہ تو یہ موم بتی مافیا ہے کہ جس نے حق نمک کو ادا کرتے ہوئے ماضی طرح سی آئی اے کے اس متنازع ترین بیان پر ایمان لاتے ہوئے اپنی توپوں کا رخ ایک بار سے پاکستان اور جہادی جماعتوں اور ان کی صالح قیادتوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ اسامہ بن لادن کیا تھے، ان کے نظریات کیا تھے، ان کا کردار افغانستان و پاکستان میں کیا تھا یہ معاملہ ہمارا نہیں ہے کیونکہ ایک فوت شدہ شخص کے پیچھے اس پر کیچڑ اچھالنے کی اجازت ہمارا دین قطعاً بھی نہیں دیتا۔۔ ہمارا مسئلہ تو پاکستان میں موجود یہ موم بتی مافیا ہے جس کے پاس سوائے پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کرنے کے کوئی کام نہیں ہے۔ جن کی روزی روٹی پاکستان پر بھونکنے سے ان کے نصیب میں ہوتی ہو، جن کو لگثری گاڑیاں اور گھر نظریہ پاکستان پر زہریلے حملے کرنے سے میسر آتے ہیں۔ اسلامی شعار کا مذاق اڑانا اور اراکین و احکام اسلام پر طعن و تشنیع کرنا جن کا وطیرہ بن چکا ہے۔ قوم اپنے مقتدر اداروں سے سوال کرتی ہے کہ آکر کب تلک یہ موم بتی مافیا پاکستان کی نظریاتی سرحدیں کھوکھلی کرتا رہے گا، کب تلک یہ کفر کا آلہ کار بن کر اس اسلامی ریاست میں غیر اسلام کا پرچار کرتا رہے گا۔ سی آئی اے اور را کے یہ غیر اعلانیہ ایجنٹ کب تک ہمارے نظریہ اسلام و پاکستان کی دھجیاں بکھیرتے رہیں گے۔ آخر کب تلک یہ ملعون اپنی گندی زبانیں دراز کرتے رہیں گے۔ آخر کب تلک ۔ ۔ ۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).