چھوٹی بیگم کو ملک صاحب کے قرب سے گھن آتی ہے


ملک صاحب کی بیٹھک پر سو کے لگ بھگ لوگ (مرد) جمع تھے۔ ملک صاحب نے آج کچھ بڑے مقدموں کے فیصلے کرنے کی خاطر سارے گاؤں کے مرد حضرات کو مشورے کے لیے اکٹھا کر رکھا تھا۔ ملک صاحب مہمان نوازی کے بہت قائل ہیں۔ سب مہمانوں کے بیٹھنے کے لیے آرام دہ جگہ ہے۔ کھانے پینے کا وافر انتظام ہے اور خدمت گار نوکر چاکر کمال مستعدی سے کام کر رہے ہیں۔ ملک صاحب کی ہر شخص اور ہر کونے تک نظر ہے تاکہ کہیں کوئی کمی نہ رہ جائے۔ ملک صاحب ایسا انتظام کرتے ہیں کہ غلطی کا امکان بہت کم ہی ہوتا ہے۔

ملک صاحب بہت ہی سیانے آدمی ہیں۔ ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی خوب صورت حل نکال لیتے ہیں۔ اپنے گاؤں کے سب سے بڑے زمیندار ہیں اور سب سے زیادہ امیر شخص ہیں۔ حالانکہ باقی لوگوں کی زرعی آمدنی وقت کے ساتھ ساتھ کافی کم ہو گئی ہے لیکن ملک صاحب بہت سیانے ہیں۔ ان کی آمدنی کم نہیں ہوئی بلکہ بڑہی ہے کیونکہ انہوں نے وقت کے ساتھ ساتھ زراعت کو ماڈرن کیا اور ساتھ کچھ کاروبار بھی شروع کر لیے۔

ملک صاحب بہت ہی اچھے آدمی ہیں۔ گاؤں کے سارے لوگ بوقت ضرورت مدد کے لیے ان کے پاس آتے ہیں۔ وہ سب کی مدد کرتے ہیں۔ گاؤں کا ہر شخص ان کی دانش مندی، انصاف پسندی اور اچھی سوچ کا قائل ہے۔ کبھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرتے۔ گاؤں کے سب لوگوں کو بجا طور پر ان سے اچھی امید رہتی ہے۔

ملک صاحب سارے گاؤں کی عزت کے محافظ تھے۔ عزت کے ساتھ ساتھ عورتوں کی جانیں بھی محفوظ تھیں۔ ملک صاحب کے دور میں کبھی بھی کسی عورت یا بچی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ کئی ایسے معاملات پیش ہوئے کہ مختلف خاندان کسی واقعے کو اپنی غیرت کا مسئلہ بنا رہے تھے اور انہوں نے لڑکی کو جان سے مار دینے کی کوشش کی لیکن ملک صاحب ہر دفعہ ہی ان معاملات کا کوئی نہ کوئی اچھا سا حل نکالنے میں کامیاب ہو جاتے اور لڑکی کی جان بچ جاتی۔ علاقے کی کتنی ہی لڑکیاں جن پر ان کے گھر یا محلے والوں نے خاندان یا محلے کی عزت اور غیرت کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا یا جنہوں نے اپنی شادی کے متعلق والدین کے فیصلوں پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا، ان کی جانیں ملک صاحب کی وجہ سے بچ گئی تھیں۔ معاملات پر امن طریقے سے ہی حل ہو گئے۔

ملک صاحب کی عقل مندی کے چرچے پورے ضلع میں تھے۔ سرکاری افسران پولیس اور ضلعی انتظامیہ سمیت سبھی لوگ ان سے مشورہ کرتے ہیں اور سارے علاقے کے بارے میں بہترین فیصلوں میں ان کا ہاتھ ہوتا تھا۔ کئی واقعات مشہور ہیں جب ملک صاحب نے بڑے بڑے اہم اور بری طرح الجھے ہوئے مسائل کی گتھیاں سلجھائیں۔ ملک صاحب مقدور بھر پڑھے لکھے بھی ہیں اس لیے سرکاری افسران ان سے بات چیت کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔

ملک صاحب تعلیم کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ وہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم کو بھی اہم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے بڑی محنت کر کے اپنے علاقے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے کئی سرکاری سکول قائم کروائے۔ ان سکولوں کی وجہ سے علاقے میں تعلیم عام ہے۔ اسی طرح ملک صاحب نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اپنے علاقے میں ہسپتال بھی قائم کروایا ہے۔ وہ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کی صحت کی ضروریات کا بہت خیال رکھتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ گاؤں کی عورتوں کو بھی علاقے میں موجود صحت کی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا پورا حق ہے۔ گاؤں کے مردوں کو ہمیشہ اس سلسلے میں نصیحت کرتے رہتے ہیں۔

یہ ساری گفتگو ملک صاحب کے گھر کے زنانہ حصے میں ہو رہی تھی۔ گاؤں کی کئ خواتین بڑے انہماک سے اس گفتگو میں شامل تھیں۔ اس محفل میں ملک صاحب کی چھوٹی بیگم بھی تشریف فرما تھی۔ بیگم صاحبہ کی عمر کوئی پچیس سال کے لگ بھگ تھی اور وہ ملک صاحب سے تقریباً تیس سال چھوٹی تھی۔ ان کی شادی کو تین سال ہو چکے تھے۔

ملک صاحب کی بھلی طبیعت، دانش مندی اور انصاف پسندی کے متعلق ہونے والی اس ساری گفتگو کے دوران میں وہ سوچ رہی تھی کہ اتنے سیانے اور اچھے ملک صاحب کے لیے یہ جاننا کتنا مشکل ہے وہ اپنے گھر پر رات کے وقت جس خاتون کے ساتھ صحبت کرتے ہیں اسے ، یعنی چھوٹی بیگم، کو ملک صاحب سے گھن آتی ہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik