کچھ غیر سیاسی باتیں شاتیں


سپریم کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس مسٹر جسٹس اعجاز افضل نے قرار دیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کا کام سڑکیں، گلیاں، نالیاں اور سیوریج کی تعمیر نہیں بلکہ ان کا کام قانون سازی کرنا ہے، یہ ریمارکس جسٹس اعجاز افضل نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی سفارشات کیس میں دوران سماعت دیے، ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کا ادارہ ہے یہاں عوامی نمائندے قانون سازی کے لیے آتے ہیں، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ 8سال گزر گئے ہیں لا اینڈ جسٹس کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں ہوسکا، اس پر کیا کہا جا سکتا ہے؟ وقت گزرنے کے ساتھ ایک کے بعد ایک رپورٹ پیش کردی جاتی ہے۔ عزت ماب جسٹس اعجاز افضل کے ریمارکس ہمارے عوامی نمائندوں کی غیرت جگانے کے لیے کافی ہیں اگر کوئی سمجھے تو۔ پاکستانی قوم اس حوالے سے سابق آمر جنرل ضیا الحق کے لیے دست دعا بلند کرنے کے سوا کیا کرسکتی ہے کیونکہ یہ لعنت اسی کا تحفہ ہے۔ جنرل ضیا ء کے اس کارنامے میں ہماری عدلیہ بھی برابر کی شریک ہے کیونکہ عدلیہ نے ہی اس کے آئین سے بالا تر اقدام کو قانونی جواز عطا کیا تھا جس کے باعث جنرل ضیا گیارہ سال تک اقتدار سے چمٹا رہا۔

پنجاب میں پولیو اور ڈینگی ورکرز کی تالا بندی اور ہڑتال کے باعث پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز نہ ہوسکا، جبکہ سندھ سمیت باقی تین صوبوں میں یہ مہم تیس اکتوبر سے شروع ہوکر یکم نومبر کو ختم ہو چکی ہے۔

کوٹ لکھپت جیل کے سینکڑوں سکیورٹی اہلکاروں نے تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرہ کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ تنخواہیں نہ ملنے کے باعث گھریلو امور چلانا عذاب بن چکا ہے ان کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں، ان کا مذید کہنا ہے کہ جیل کے احتجاجی مظاہرین کا موقف ہے کہ جیل کے کلرک بادشاہوں نے افسروں کی ملی بھگت سے رشوت کا بازارگرم کر رکھا ہے جو تنخواہوں کے عوض رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

پنجاب حکومت عوام کو جدید سہولتیں پہنچانے کے اپنے عزم پر پوری تندہی کے ساتھ سرگرم ہے، پنجاب حکومت لاہوریوں کو میٹرو بس اور اورنج ٹرین کے بعد ایک جدید ریسٹورینٹ کا تحفہ دینے کا فیصلہ کرچکی ہے، اولڈ سٹی حکومت پنجاب کی ہدایت پر لاہور کے تاریخی قلعہ کے اندر نئے جدید ریسٹورینٹ کی تعمیر کرنے جا رہی ہے، اپنی ماضی کی روایت کو زندہ اور برقرار رکھتے ہوئے حکومت پنجاب کو قومی ورثہ کو نقصان پہنچانے، اس میں تبدیلی کرنے کی ممانعت کے حوالے سے عالمی قوانین کی بھی پرواہ نہیں۔ لاہور کے شہریوں کو شاید اس بات کا پتہ اس وقت چلتا جب اس نئے جدید ریسٹو رینٹ کا افتتاح کا اعلان ہوتا، یہ تو بیڑا غرق ہو مقامی شہری ابدال حیدر زیدی کا جس نے لاہور ہائی کورٹ میں حال دہائی مچا دی۔ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو اس کا جواب دینے کے لیے مہلت دیتے ہوئے مذید سماعت 11دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔

حکومت پنجاب کو اورنج ٹرین کے منصوبے کی دسمبر تک تکمیل کی خواہش کے راستے میں لاہور ہائی کورٹ میں زیر عماست پہلے ہی درخواستوں نے پریشان کررکھا ہے حالانکہ حکومت پنجاب کی مکمل آشیر باد سے اورنج ٹرین منصوبے کی انتظامیہ اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف حکم امتناعی کے باوجود کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

سیالکوٹ میں جعلی وکیل نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج کے جعلی دستخطوں اور مہرو ں سے ڈیو ٹی مجسٹریٹ محمد اشفاق ملک اور حارث علی کی عدالتوں سے رہائی کے لیے ملزموں کی روبکار جاری کر واکر خطرناک مجرموں کو رہا کروا لیا، جس کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایڈیشنل سیشن جج اورنگزیب اور ایڈیشنل سیشن جج امجد علی نے چاروں ملزمو ں کو جیل سے ان کے رو برو پیش کر نے کا حکم دیا بعد ازاں سیشن کورٹ سیا لکوٹ نے رہا ئی کی رو بکاروں کو جعلی قرار دیتے ہو ئے مجسٹریٹ حارث علی اور محمد اشفاق ملک سے رپورٹ طلب کر لی ہے، جس پر دونوں مجسٹریٹوں کے اہلمدوں اسد عالم اور محمد اعظم نے تھانہ سول لائن میں دو الگ الگ مقدمات درج کر ادیے ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ریاست علی نامی جعلی وکیل نے جعلی دستا ویزات کی تیاری میں اہم کر دار ادا کیا اور مچلکوں کے لئے شنا ختی کارڈ اور فردیں بھی جعلی استعمال کی ہیں، ایس ایچ او سول لا ئن سید آصف گیلانی کا کہنا ہے کہ ضلع کچہری میں جعلی مچلکوں کادھندہ سرعام ہو تا ہے پولیس اور جیل حکام کا اس میں کوئی قصور نہیں، ملزموں کی گرفتاری کے لئے کام کر رہے ہیں بہت جلد ان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

پنجاب کے محکمہ زکوۃ میں اربوں روپے کی کرپشن کی کہانیاں منظر عام پر آ رہی ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ محکمہ زکوۃ و عشر پنجاب کے افسران غریبوں اور مستحق افراد کو امداد دینے کی بجائے خود ڈکار رہے ہیں، تحقیقات ہو رہی ہیں مذید تحلکہ خیز انکشافات کی امید ہے۔ کرپشن اور جعلی سازی و دیگر بے قاعدگیاں صاف شفاف پنجاب کے دعوؤں پر بدنما داغ کے مترادف ہیں۔ صرف ضلع لاہور میں گزارہ الاؤنس کی مد میں ایک کروڑ چوبیس لاکھ کا کھلا فراڈ سامنے آیا ہے یعنی خادم اعلی کی ناک کے بلکل نیچے ایسا ہوا ہے، اس کرپشن کہانی کی تحقیقات کرنے والوں نے پنجاب کی ایک لاکھ چھیالیس ہزار زکوۃ و عشر کمیٹیوں سے ریکارڈ طلب کیا جا چکا ہے، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔

مٹھی (سندھ) میں غذائی قلت کے باعث اکتوبر کے مہینے میں 34 بچے موت کی آغوش میں چلے گئے اور کئی بچے ابھی تک مٹھی کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں، پاکستان کی ترقی و خوشھالی کی خبریں سن سن کر کان پک چکے ہیں مگر تھر سمیت ملک بھر سے ایسی خبریں ٓاتی رہتی ہیں کہ غربت کے ہاتھوں مجبور پر کر لوگ کودکشیاں کر رہے ہیں، اپنے بچے فروخت کر رہے ہیں۔

کسی زمانے میں پاکستانیوں سے زیادہ غیرملکی سفر کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز میں سفر کرنے کے دلدادہ تھے اور وہ پی آئی اے میں سفر کرنا دوسری ایئر لائنز کے مقابلے میں کہیں زیادہ کمفرٹ سمجھتے تھے، اسے کے باعث دنیا بھر میں اسے ’’باکمال لوگ لاجواب سروس کے سلوگن سے یاد کرتے تھے لیکن آج یہی پی آئی اے کینیا، اور صومالیہ کی ایئر لائنز سے بھی کمتر جانی جانے لگی ہے پی آئی اے کا ذکر ایسے ہی نہیں آگیا اس کے لیے مجھے ایک خبر جو میڈیا میں شائع ہوئی ہے نے اس طرف متوجہ کیا ہے، خبر کے مطابق پی آئی اے امریکہ کے شہر نیویارک سے پاکستان لائی جانے والی دو میتیں نیویارک ہی میں چھوڑ آئی ہے، جس کی وضاخت کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور نے خبر کی تصدیق کی اور معذرت کی ہے اور اس قدر بڑی لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کی ذمہ داری نیویارک میں قومی ایئر لائینز کو

گراونڈ ہنڈلنگ سروس فراہم کرنے والی ایجنسی پر عائد کی ہے، پی آئی اے کے ترجمان نے قوم کو نوید سنائی کہ لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والی ایجنسی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ترجمان پی آئی اے نے ہینڈلنگ سروس فراہم کرنے والی ایجنسی کا نام نہیں بتایا۔ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول نے کہا ہے کہ میتیں واپس آنے تک تمام انتظامات پی آئی اے کرے گی جبکہ امریکہ میں چھوڑ آنے والی میتیں اب پی آئی اے اتحاد ایئر لائینز کے ذریعے وطن واپس لائے گی۔ ہے ناں پی آئی اے قومی ایئر لائینز، ۔ پی آئی اے دونوں میتیں اتحاد ایئر لائینز کے ذریعہ اس لیے واپس لائے گی کیونکہ امریکہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بند کردی گئیں ہیں، اس کے باوجود پاکستان ترقی کرنے جا رہا ہے اور یہ ایشئین ٹائیگر بنے گا۔ ہنسنا منع ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).