خادم رضوی فیض آباد اور طارق جمیل رائے ونڈ


مولانا طارق جمیل کی نواز شریف سے جاتی امرا میں ملاقات کے بعد طارق جمیل صاحب نے بیگم کلثوم نواز کی صحت یابی اور نواز شریف کی مشکلات کے حل کیلئے دعا کرائی. یہ ملاقات ذاتی نوعیت کی تھی یا پھر کسی خواہش کے تابع، اس بحث میں پڑنا فضول ہے۔ لیکن ادھر ایک جماعت خادم رضوی اور ان کے ساتھیوں کی صورت میں اسلام آباد میں دھرنا دے کر بیٹھی ہے۔ ان کا نواز شریف کی حکمران جماعت سے یہ ہے کہ وہ ختم نبوت کے حوالے سے قانون سازی کرنے والوں کو سامنے لائیں اور وزیر قانون زاہد حامد استعفی دیں۔ اب یہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ طارق جمیل نے ختم نبوت کے حوالے سے نواز شریف سے بات کی یا پھر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت نے آئینی ترمیم کر کے غلطی کا ازالہ کر لیا ہے۔ ممکن ہے کہ طارق جمیل صاحب صرف ملاقات کی غرض سے گئے ہوں اور سیاسی معاملات پر بات چیت سے گریز کیا ہو۔ جو بھی ہو یہ بات واضح ہے کہ ایک جانب اتنے بڑے مذہبی گروہ کا قائد مولانا طارق جمیل حکومت کو اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ رہا اور دوسری جانب ایک اور بڑے سنی عالم مولوی خادم حسین رضوی صاحب اسلام آباد میں دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔۔ عوام سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر یہ معاملہ کیا ہے۔ صرف ایک دھڑا آ کر احتجاج کر رہا ہے جبکہ یہ معاملہ عوام کے منتخب نمائندوں بشمول تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتا ہے۔ پھر یہ احتجاج اور دھرنا بازی کیوں؟

اب جڑواں شہروں یعنی راولپنڈی اور اسلام آباد کی جانب آ جاتے ہیں۔ یہ دونوں اب دھرنا مہمان شہر بن چکے ہیں۔ دھرنے کے باعث دونوں شہروں میں ٹریفک کا مسئلہ گھمبیر بن گیا ہے۔ یہ لمبی لمبی قطاریں۔ بے ہنگم شور و غل، ایک ہنگامہ بپا ہے۔ نہ ہی آپ کو منزل کا پتہ اور نہ ہی آپ کو منزل پر پہنچنے کے مقرر وقت کا کوئی اندازہ۔ کہیں آپ کھڑے ہیں تو کھڑے ہیں۔ پھنس گئے تو پھر بری طرح ہی پھنس گئے۔ غلطی سے ایک روڈ کراس کر لیا تو دوسرے روڈ پر پھر لمبی قطاریں۔ میٹرو بند ہو چکی ہے۔ اوبر اور کریم والوں نے مسافر اٹھانے سے انکار کر دیا ہے۔ لوکل گاڑیاں کھچا کھچ بھری ہوئی ہیں۔ مسافر گھنٹوں سے انتظار میں ہیں۔۔ ہیوی ٹریفک مع سامان سڑک کے کنارے لگی ہوئی ہے۔ ڈرائیور رات ٹرکوں میں ہی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ سامان کی ترسیل کا نظام جامد یے۔ فروٹ اور دیگر اشیا گل سڑ رہی ہیں۔ شہروں کے رابطے منقطع ہوگئے ہیں۔۔ آمد و رفت انتہائی مشکل ہے۔ الزام ٹریفک پولیس پر لگایا جارہا ہے۔ انتظامیہ کو قصور قرار دے کر دامن صاف کرنے کی ناکام کوششیں ہو رہی ہیں۔ دھرنا ایک جگہ دینے کی بجائے دو مختلف جگہوں پر دیا جا رہا ہے؟ ایسا کیوں ہے؟ فیض آباد کیوں بند ہے؟ دھرنے تو ہمیشہ ڈی چوک پر ہوتے آئے ہیں۔ پھر یہاں کس لئے بیٹھے ہیں؟

قصہ شاید یہ ہے کہ ہمیں آپ کا خیال ہے لیکن آپ بھی ہمارا خیال کریں۔ کون بدنصیب ہے جو ختم نبوت جیسے حساس معاملات میں کوتاہی قبول کر سکتا ہے لیکن۔۔۔ مذہب اور لوگوں کے جذبات کو غلط استعمال نہ کریں۔ سیاست نہ چکائیں۔ دین فروشی کرنی ہے تو کھل کر سامنے آئیں ورنہ یہ چورن بیچنے والے اور بھی پہلے سے موجود ہیں۔ ہمیں اندازہ ہے کہ آئندہ انتخاب میں آپ نے الیکشن لڑنا ہے۔ آپ لڑیں الیکشن، کھلی اجازت ہے لیکن اس طرح سے الیکشن لڑنا ہے تو پھر مذہب کا لبادہ نہ اوڑھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).