اسلام آباد کو تین ہزار مولویوں نے یرغمال بنا رکھا ہے


اسلام آباد میں تحریک لبیک یا رسول اللہ اور سنی تحریک کے کارکنان انتخابی اصلاحات کے بل میں حلف میں کی گئی ترمیم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس مطالبے کی تکمیل کے لیے ان دونوں جماعتوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والی مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیا ہوا ہے۔

اہم شاہراہ کے بلاک ہونے کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی میں آنے جانے کے لیے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سرگودھا کے رہائشی محمد بلال کا کہنا ہے کہ اسی بندش میں راستہ نہ ملنے کے باعث ان کا آٹھ سالہ بچہ حسن بلال وقت پر ہسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے انتقال کر گیا۔ اسلام آباد کی پولیس نے محمد بلال کی درخواست پر سیاسی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ اور دیگر کارکنوں کے خلاف کمسن بچے کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان نقل و حمل کی مشکلات پر تو سوشل میڈیا پر شور تھا ہی لیکن اس میں اس وقت اضافہ ہوا جب آٹھ ماہ کا حسن بلال انتقال کر گیا۔ سوشل میڈیا پر جہاں لوگ ایک جانب اسلام آباد انتظامیہ اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تو دوسری جانب جو راستے کھلے ہیں ان کی نشاندہی کر کے دوسرے لوگوں کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔ زیادہ تر لوگ اس بات پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں کہ دو تین ہزار افراد نے کس طرح دارالحکومت کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔

ایک صارف خالد منیر نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال (betterpakistan @) کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ‘پاکستان بنانا ریپبلک نہیں۔ یہ مولانا ریپبلک ہے‘۔

ایک اور صارف ٹام حسین نے ٹویٹ کیا کہ ‘ایک دہائی کی دہشت گردی کے بعد بھی ریاست شدت پسندوں کے ہجوم کو اسلام آباد کا محاصرہ کرنے سے روکنے کے لیے نہ تو تیار ہے اور نہ ہی صلاحیت ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔’

سوشل میڈیا پر متحرک ایک خاتون صارف نے وزیر داخلہ کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ‘کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والا گروپ اشتعال دلوانے کے لیے نفرت پر مبنی تقریر کر رہے ہیں اور پولیس کچھ نہیں کر رہی ہے؟’

ایک صارف نے ٹویٹ کیا کہ ‘اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے کی حکمت عملی کا نتیجہ دیکھ لیا۔ ان احمقوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔’

ایک اور صارف حماد ایچ نے ٹویٹ میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ‘اسلام آباد کو تین ہزار مولویوں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ مسلم لیگ نواز اور اسلام آباد پولیس کی نااہلی ظاہر ہو گئی ہے۔ اسلام آباد کے شہریوں کو ٹریفک جام میں اپنی قسمت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔’

ایک اور صارف زہرہ بھٹی لکھتی ہیں کہ ‘کسی قسم کے احتجاج میں ہائی وے اور سڑکیں بند کرنے کے خلاف قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ہائی وے بلاک کرنے سے مشکلات بہت زیادہ ہو جاتی ہیں۔ بڑے سے بڑا مقصد بھی کسی کی جان سے زیادہ بڑا نہیں ہے‘۔

ایک طالب علم جنید علی شاہ یونیورسٹی نہ جا سکنے کی شکایت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ گذشتہ دو دنوں سے یونیورسٹی نہیں جا سکے۔ ‘سڑکیں بلاک ہیں اور ہر طرف کنٹینرز ہیں اور ہاں میں دارالحکومت اسلام آباد کی بات کر رہا ہوں’۔

بدھ ہی سے اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی شاہراہ کے بند ہونے سے دیگر چھوٹی سڑکوں پر رش اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ جگہ جگہ ٹریفک بلاک رہی اور لوگ کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہے۔ جمعرات کی صبح زیادہ تر سکولوں میں طلبہ کی تعداد بہت کم تھی اور جو سکول آئے بھی وہ جلدی چلے گئے۔

یہ صورتحال بظاہر جاری رہنے کے امکانات ہیں کیونکہ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی نے جمعے کو اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی شاہراہ ہی پر ختم نبوت کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ یہ کانفرنس صبح 11 بجے منعقد ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp