موجودہ سیاسی بحران میں ایچی سن کالج کا کردار


جون ایلیا کے فقروں میں بڑی کاٹ تھی۔ ایک دفعہ کہا کہ پاکستان علی گڑھ کے لونڈوں کی شرارت تھی۔ اس بات سے ان کا مقصد طلبائے علی گڑھ کے تحریک پاکستان میں سرگرم کردار کو اجاگر کرنا تھا۔ جون ایلیا کے اس فرمودے کی رعایت سے ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس وقت وطن عزیز کے سیاست میں گذشتہ چند برسوں سے جو دھما چوکڑی مچی ہے وہ بڑی حد تک ایچی سن کے لونڈوں کی شرارت ہے۔ اس قبیلے کے سرغنہ عمران خان ہیں جنھوں نے سات برس سے ملکی سیاست میں دند مچا رکھی ہے۔ 126 دن کا دھرنا ، ان کے ’کریڈٹ‘ پر ہے، جس نے قوم کو ذہنی خلجان میں مبتلا کیے رکھا۔ سول نافرمانی کا اعلان اس پلیٹ فارم سے ہوا۔ پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کی بات ہوئی۔ نواز شریف کو وزیر اعظم ہاؤس سے گربیان سے پکڑ کر باہر نکالنے کے عزم عالی شان کا اظہار ہوا۔

Imran Khan & Shah Mehmood Qureshi Aitchison College

دھرنے کے بعد لاک ڈاؤن کی منصوبہ بندی ہوئی، جس نے ایک اور طرح کی افراتفری پیدا کی اور حالات نے اس قدر خطرناک رخ اختیار کیا کہ وفاق اور خیبر پختونخوا کے درمیان ٹکراؤ کی فضا بن گئی۔ اس تنازع کے مرکزی کردار جناب پرویز خٹک بھی ایچی سن سے فارغ التحصیل اور حکومت کی طرف سے ان سے نبرد آزما ہونے والے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی اسی ادارے سے پڑھے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران پرانے دوستوں میں توتکار بھی ہوئی۔ دھرنے کے دنوں میں بھی پرویز خٹک نے دُرفنطنی چھوڑی تھی جس سے چودھری نثار سیخ پا ہوگئے تھے۔

تحریک انصاف کے ایک اور ہیرے شاہ محمود قریشی بھی ایچی سونین ہیں۔ وزیر خارجہ کی حیثیت سے استعفا دے کر بھٹو بننے کی کوشش کی جو توڑ نہ چڑھی۔ تقریر میں جذباتی ہونے کا اکثرڈراما کرتے ہیں لیکن پر تصنع لہجہ ان کی خواہش کی راہ میں حائل ہو جاتا ہے ۔ چودھری نثار کے کلام کی فصاحت بھی سننے والوں کو دق کرتی ہے ۔ نامور کالم نویس اور سابق رکن قومی اسمبلی ایاز امیر کے بقول ’’ قومی اسمبلی میں نثار علی خان سے مجھے یہ چڑ تھی کہ وہ اختصار سے کام نہ لیتے۔ بات لمبی کرتے اور اپنے آپ کو دہراتے بہت ۔ میں اکثر کہتا کہ تفتیش کی غرض سے کسی ملزم کو ٹھیک کرنا ہو تو نثار صاحب کی ٹیپ شدہ تقریریں سنائیں۔ شام تک یا اگلے روز چیخنے لگے گا اور رحم کی بھیک مانگے گا۔‘‘

سپیکر ایاز صادق بھی ایچی سن کے طالب علم رہے۔ سیاست میں ہلچل کا باعث وہ بھی رہے ہیں۔ 2013 کے الیکشن میں وہ عمران خان کو ہرا کر قومی اسمبلی میں پہنچے تھے ، لیکن ان پر دھاندلی کا الزام لگ گیااور بات اتنی بڑھی کہ انھیں سیٹ چھوڑ کر دوبارہ اسی حلقے سے الیکشن لڑنا پڑا۔سپیکر کی حیثیت سے عمران خان کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج کر اور نواز کے خلاف ریفرنس روک کر انھوں نے جس جانبداری کا ثبوت دیا، اس سے ان کے عہدے کا رتبہ کم ہوا۔ تحریک انصاف نے اس پر بہت شور مچایا۔ عمران خان اور ایاز صادق بچپن کے ہم جولی ہیں۔ اس زمانے کا ایک واقعہ ایاز صادق نے میڈیا کو بھی بتایا جس کا خلاصہ یوں ہے کہ جب وہ اور عمران خان ایچی سن میں چوتھی جماعت کے طالب علم تھے تو ایک دن ہاکی کھیلتے ان کی ہاکی غلطی سے عمران خان کو لگ گئی اور ان کے چہرے سے خون بہنے لگا ۔اس پر عمران روٹھ گئے، لیکن چند دن کے بعد ان کی دوست سے ناراضی دور ہوگئی لیکن بقول ایاز صادق، ان کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ عمران خان پچاس سال بعد بھی اس بات کو دِل میں رکھیں گے۔

ایچی سن کالج کی بات ہو اور چودھری اعتزاز احسن تک بات نہ پہنچے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ان کی چودھری نثار سے سے نہیں بنتی۔ دھرنوں میں انھوں نے ’فخرِ چکری‘ کو قومی اسمبلی میں بری طرح رگیدا، جس پر سابق وزیر داخلہ بہت تلملائے۔ ایاز صادق نے بیچ میں پڑ کر انھیں ٹھنڈا کرنا چاہا لیکن وہ شعلۂ جوالہ بنے کب کسی کی سنتے تھے ۔ اعتزاز اور نثار میں آپسی اختلاف کتنا بھی بڑھا ہو لیکن دونوں کا اپنی پارٹیوں میں کردار ایک دوسرے سے میل کھاتا ہے، شاید اس کی وجہ یہ رہی ہو کہ دونوں کا ’ڈاک خانہ‘ ایک ہی ہے ، اس لیے محترم وجاہت مسعود نے اپنی ایک تحریر میں چودھری نثار کو پیپلز پارٹی کا چودھری اعتراز قرار دیا۔

نامور کالم نویس وسعت اللہ خان نے کچھ عرصہ قبل ایچی سن کالج کے اساتذہ پر غصہ کیا کہ انھوں نے اپنے ذہین طالب علم چودھری نثار کو سیکولر ازم کا صحیح مفہوم نہیں بتایا۔ ان اساتذہ سے ایک شکوہ مجھ کو بھی ہے کہ وہ چودھری اعتزاز احسن کو یہ نکتہ تعلیم نہ کرسکے کہ انسانی برادری میں سب سے برابر ہیں ، کسی کو اپنی جاتی کے باعث فضیلت اور شرف نہیں ملتا، انسان اپنی ذات میں خوبی اور کسی تخلیقی جوہر کی وجہ سے ممتاز ہوتے ہیں، لیکن تب بھی انھیں یہ حق حاصل نہیں کہ وہ باقی خلقِ خدا کو حقیر جانیں۔ اس لیے موقع بے موقع اپنی برادری پر سرِ عام فخرو مباہات سے اعتزاز احسن کو گریز کرنا چاہیے اور اپنے والد کی مثال سے رہنمائی لینی چاہیے جنھوں نے اپنے نام کے ساتھ علی گڑھ یونیورسٹی کی نسبت جوڑی اور محمد احسن علیگ کہلائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).