والدہ کے حکم پہ فاروق ستار سیاست میں واپس


متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے جمعرات کی شب ایک ہنگامی نیوز کانفرنس میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا تاہم اس کے کچھ دیر بعد ہی دوبارہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ فیصلہ اپنی والدہ کے حکم پر لیا ہے۔

’ان کا حکم ہے کہ سیاست میں بھی رہنا ہے اور ایم کیو ایم پاکستان میں بھی رہنا ہے۔ پاکستان میں غریبی کا انقلاب برپا کرنا ہے۔‘

اس مرتبہ ان کی والدہ بھی کی ہمراہ تھیں۔ ان کی والدہ نے بھی کہا کہ ’میں نے اپبنے بیٹے سے کہا جس طرح وہ لوگوں کی خدمت کرتا رہا ہے اب بھی کرتا رہے۔‘

اس موقعے پر انھوں نے پی ایس پی کے ساتھ سیاسی اتحاد قائم رکھنے کا بھی اعلان کیا۔

فاروق ستار نے اپنی والدہ سے سب کے سامنے پوچھا کے سیاست چھوڑوں یا نہیں تو ان کی والدہ نے کہا کہ ’سب محبت سے رہیں اور پی ایس پی میں جانے والے لوگوں سے مصطفی کمال سے بھی کہتی ہوں کہ وہ بھی واپس آجائیں اور میرے بیٹے کے ساتھ رہیں۔‘

فاروق ستار نے اس موقعے پر انہیں لقمے دیتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی سے بھی کہیں کہ واپس ایم کیو ایم میں آ جائیں۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’38 سال تک ایم کیو ایم کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد انتہائی دکھی دل کے ساتھ میں بنے اپنا دل کھول کر آپ کے سامنے رکھا۔ ہم سنجیدہ سیاست کر رہے ہیں اور سنجیدہ سیاست کرنا چاہتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پی ایس پی کے ساتھ اتحاد پر کارکن ناراض تھے۔

پی ایس پی والے مہاجروں کے لیے کچھ بھی کہیں ان کے کہنے سے بھی تکلیف ہوتا ہے۔ پاکستانی بنانے والوں کی قرباینوں کا کہیں شمار نہ ہو اور پی ایس پی والے ان کے لیے جو بھی کہیں لیکن پورے پاکستان سے کارکن مجھے فون کر کے یہ کہیں کہ فاروق بھائی آپ نے یہ کیا کِیا۔ ‘

گذشتہ روز ہی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور ایم کیو ایم سے الگ ہو کر الگ سیاسی جماعت بنانے والے مصطفی کمال نے سیاست اتحاد کا اعلان کیا تھا۔

جس کے بعد ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ جن سیٹوں پر جماعت نے سنہ 2013 کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی ان پرسنہ 2018 کے انتخابات میں پتنگ کے نشان کے ساتھ وہ خود انتخاب لڑیں گے جبکہ دیگر نشستوں پر پی ایس پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کی جائے گی۔

تاہم جمعرات کی رات ہی فاروق ستار نے اپنے گھر پر بلائی جانے والی ایک ہنگامی نیوز کانفرنس میں کہہ دیا کہ وہ سیاست سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’گذشتہ روز مہاجروں کی جو تذلیل کی گئی وہ ماضی میں پہلے کبھی نہیں کی گئی۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ پی ایس پی کے سربراہ نے مفاہمت کی آڑ میں بہت باریک کام کیا ہے۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے فاروق ستار کو منانے کی کوششیں کی گئیں۔

دوسری جانب اس نیوز کانفرنس کے بعد پی ایس پی کا اجلاس طلب کیا گیا۔

اس سے پہلے بی بی سی اردو سیربین ٹی وی کے لیے ایک انٹرویو میں پاک سرزمین پارٹی سے ملاپ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ یہ ایک سیاسی اتحاد ہے جس کو انتخابی اتحاد میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

فاروق ستار سے سوال یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا دونوں پارٹیوں کو قریب لانے میں کوئی ہاتھ کارفرما ہیں یا یہ کسی دباؤ کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔ اس سوال کے جواب میں فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کے دانشور حلقوں سے لے کر عام آدمی تک کی یہ ہی خواہش تھی کہ ووٹ بینک تقسیم نہیں ہونا چاہیے اور امن قائم رہنا چاہیے۔

فاروق ستار نے نوے کی دہائی میں ایم کیو ایم سے ٹوٹ کر ایک نئے دھڑے کے وجود میں آنے کے بعد کراچی شہر میں جو تشدد ہوا تھا اس کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ کوشش یہی ہے کہ سیاسی تشدد سے بچا جائے اور عدم تشدد اور عدم تصادم کی پالیسی کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اس اتحاد کا زیادہ فائدہ دوسرے فریق کو ہو گا، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پانچ نومبر کے جلسے نے ثابت کر دیا ہے کہ ایم کیو ایم بڑی جماعت ہے اور بڑا حصہ اس کا ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کی طرف سے چند ماہ قبل کیے جانے والے ‘ملین مارچ’ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ سب نے دیکھ لیا کہ اس میں کتنے لوگ تھے۔

انھوں نے کہا کہ دورس سیاسی بصیرت اور تدبر کا تقاضہ یہ تھا کہ مستقل قریب میں حاصل ہونے والے سیاسی فائدے اور نقصان سے بلند ہو کر فیصلہ کیا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی چھوٹا فریق ہے تو اسے انگلی پکڑا کر چلانا ہے، اسے راستہ دینا ہے۔

پاک سرزمین پارٹی کی سوچ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مہاجروں پر مظالم ختم ہو گئے اور مہاجروں کے نام پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ پنجابی، پختون اور سندھی برا مانتے ہیں، تو ایسا نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp