حمزہ شہباز کی کٹھ پتلیاں اور متوقع اپوزیشن میں تماشا


پیر صاحب نے اپنے دوست ممبران اسمبلی کو بتایا کہ ایجنسی والے آئے تھے۔ وہی گھی چینی سیمنٹ والی ایجنسی کا ذکر ہو رہا جو یہ سب چیزیں نہیں بیچتی۔ پیر صاحب نے کہا کہ مجھے بڑا ڈرایا دھمکایا کہا کہ نون لیگ ابھی چھوڑ دو۔ پر میں نے انہیں بتا دیا کہ میں کوئی نہیں چھڈنی۔

اپنے میزبان سے پوچھا کہ سائیں پیر صاحب اتنے دلیر ہیں تو نہیں۔ سائیں نے کہا کہ یار پتہ ہے بس پیر صاحب یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ ان پر پریشر ہے وہ مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں۔ کمال ہی ہو گا پیر صاحب اگر اگلا الیکشن بھی نون لیگ کے ٹکٹ پر ہی لڑیں۔ بالکل نہیں لڑیں گے یہ کہانیاں اسی لیے سنا رہے کہ ایک دن کہہ دیں گے میاں صاحب تسی جنگ لڑو اسی ماڑے بندے آپ کے مخالفوں سے مل کر وہاں سے آپ کی مدد کریں گے۔

سائیں آپ اپنا بتائیں آپ خود پارٹی بدل رہے ہیں۔ نہیں بدل رہے بھائی اسی ٹکٹ پر اگلا الیکشن بھی لڑیں گے۔ ہم تازہ تازہ اسمبلیوں میں پہنچے ہیں ابھی ہم پینڈو مزاج ہی ہیں جو اپنے دھڑے کا پکا رہتا۔ اپنی حکومت میں بھی ہم نکرے ہی لگے بیٹھے رہے ہیں۔ پورے دور میں نوازشریف سے ایک ملاقات بھی نہیں ہوئی۔ حمزہ شہباز سے دو ملاقتیں ہوئیں ہیں۔ سائیں مسلم لیگ نون میں حمزہ مریم گروپ موجود ہیں۔ بالکل موجود ہیں ہم حمزہ گروپ میں ہی ہیں۔ تبھی تو وفاقی حکومت ہمیں فنڈ نہیں دیتی۔ حمزہ بھی آپ کی سنتا نہیں ہے کیا۔ یہ سن کر سائیں بس مسکرا کر ہی رہ گئے۔

چوہدری صاحب بولے حمزہ اپنی ساری تقریر انگلی کے ساتھ کرتا ہے۔ جب شہادت کی انگلی اٹھاتا ہے تو مطلب ہوتا کہ بولو جب وہی انگلی دائیں بائیں کرے تو مطلب انکار بھی ہوتا اور چپ ہو جاؤ بھی۔ جب وہ انگلی نیچے کر دے تو خاموش ہو کر فوری نہ بیٹھنے والے کو نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ چوہدری صاحب آپ مجھے مریم نواز کے گروپ سے لگتے ہیں۔ نہیں بھائی ہم شہباز شریف صاحب کے گروپ میں ہیں۔ ہمارے فنڈ بھی بند کیے ہوئے ہیں وفاقی حکومت نے۔

چوہدری صاحب دلچسپ کردار ہیں۔ اپنے بھائی کا تختہ الٹ کر سیاست میں آگے بڑھے ہیں۔ ان سے پوچھا کہ چوہدری صاحب بھائی کے تو آپ بہت تابعدار تھے پھر کیا ہوا۔ چوہدری صاحب نے کہا اب بھی تابعدار ہوں پر یہ جو لوگوں کی حمایت ہے نہ اس کا نشہ بڑا ظالم ہے۔ بھائی صاحب لاہور اسلام آباد ہی رہتے تھے۔ کبھی کبھار حلقہ میں آتے تھے لوگوں کے کام مجھی کو کرنے ہوتے تھے۔ انہی لوگوں نے پھر اٹھا کر قومی اسمبلی بھجوا دیا۔ میں مسلم لیگ نون کا ٹکٹ لینے نہیں گیا تھا۔ مجھے بلا کر ٹکٹ دیا گیا۔ شہباز شریف صاحب نے بتایا کہ ہم نے جتنے سروے کرائے ہیں ان میں یہ سیٹ تم ہی نکال سکتے ہو۔ یہ اندازہ ٹھیک سے مجھے بھی نہیں تھا۔

چوہدری صاحب یہ بتائیں کہ شہباز شریف مسلم لیگ نون سنبھال سکیں گے۔ چوہدری صاحب نے کہا بھائی ووٹر ورکر صرف نوازشریف کے ساتھ ہے یا مریم کی سنتا ہے۔ شہباز شریف حکومت چلا سکتے ہیں پارٹی سیاست ان کے بس کا کام نہیں ہے۔ ہم ان کے گروپ میں ضرور ہیں لیکن حقیقت یہی ہے۔ حمزہ کا انگلی ہلانے والا سٹائل طاقت اقتدار کے ساتھ تو چل سکتا اس کے بغیر کون برداشت کرے گا۔

چوہدری صاحب ووٹر نوازشریف کے ساتھ کیوں ہے شہباز شریف کے ساتھ کیوں نہیں ہے۔ کام تو شہباز شریف زیادہ کرتے ہیں پنگے بھی وہ کم کرتے ہیں۔ بھائی ووٹر بڑی ہی عجیب مخلوق ہے یہ بہت مختلف انداز سے سوچتا اور فیصلہ کرتا ہے۔ ہم ترقیاتی کام کراتے ہیں ان کا ووٹ بھی ہوتا لیکن ترقیاتی کاموں سے زیادہ ووٹ رابطے رکھنے کا ہوتا ہے۔ لوگوں سے ان کے مزاج مطابق ان کے لیول پر اتر کر ملنا میٹر کرتا ہے۔

چوہدری صاحب نے بتایا کہ ان کے بھائی کا حلقے کے سب بڑے لوگوں سے رابطہ تھا۔ سب سے پہلے یہ بڑے لوگ ہی ساتھ چھوڑتے ہیں۔ ان میں سے بھی جن کے پاس پیسہ ہوتا وہ سب سے پہلے بھاگتے ہیں۔ ان کے کام کراتے رہنے کا ذرا فائدہ نہیں ہوتا یہ آپ کو ووٹ نہیں دلواتے نہ کوئی احسان مانتے ہیں۔ غریب ووٹر مڈل کلاس ووٹر نہیں بھاگتا اس کا کام نہ بھی ہو اس سے رابطہ رہے وہ ساتھ جڑا رہتا۔ مشکل وقت میں زیادہ قریب ہو جاتا ہے۔

چوہدری صاحب نے بتایا کہ میرا ایک سپوٹر مجھ سے ملنے آیا۔ میں اس سےاٹھ کر ملا ساتھ والی کرسی پر بٹھایا۔ اس نے مجھے کہا چوہدری تم بدل گئے اور ناراض ہو کر چلا گیا۔ میں سوچتا رہا کہ اس کے ساتھ کیا غلط کر دیا۔ مجھے میرے منشی نے یاد کرایا چوہدری صاحب آج اس کو آپ نے وہ پیار والا گھسن نہیں مارا۔ میں نے گاڑی نکالی اس کے ڈیرے پر پہنچا جاتے ہی اس کو اس کے سارے لوگوں کے سامنے ایک گھسن لگایا جواب میں اس نے جپھی ڈالی۔ سب لوگوں کے سامنے کہا چوہدری بس تیری یہیں باتیں ہمیں تیرے پیچھے لگائے پھرتی ہیں۔

سائیں نے بتایا کہ انہوں نے ایک مسلم لیگی ورکر پولیس سے چھڑایا تھا۔ بلدیاتی الیکشن کی مہم کے لیے اس کے گھر پہنچے تو اس کی والدہ ملی۔ اس خاتون نے کہا پتر پولیس نے منڈے نال چنگی نہیں کیتی۔ سائیں نے کہا کہ ماں جی آپ لوگ جلدی بتا دیتے تو ہم جلدی چھڑا لیتے اب معافی دے دیں۔ ماں جی نے کہا او نہیں پتر حسین نواز نال چنگی نہیں کیتی یہ دیکھ فوٹو۔ سائیں نے کہا ماں پنکھا لگا ہے صوفے پر بیٹھا سامنے ٹشو پیپر کا ڈبہ اس سے اچھا کیا کرتے۔ تو مائی نے کہا کہ اس کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا بنتا نہیں تھا۔

یہ سب مسلم لیگ نون کے منتخب ممبران تھے۔ ان سے بہت باتیں ہوئیں ایک سادہ سیدھا سوال سب سے پوچھا کہ کیا اگلا الیکشن پنجاب میں نون لیگ جیتے گی۔ تو بہت محتاط رہ کر بھی ان سب کا جواب یہی تھا کہ ہم بہت ساری قومی اسمبلی کی سیٹیں ہار جائیں گے۔ کسی نے پی پی کو دس سیٹیں پوری نہیں دی پنجاب میں۔ البتہ پی ٹی آئی کو پچاس ساٹھ سیٹوں پر برتری ملنے پر تقریبا اتفاق تھا۔ ہائے بیچارے نون لیگی پہلے اپنی حکومت میں خجل ہوئے ہیں اب اپوزیشن میں ہوں گے۔

 

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi