محترم رضا ربانی، عرب کلچر میں کیا چیز خطرناک ہے؟


آپ کا نام؟ عرب سے آیا، آپ کا شجرہ؟ عرب سے ملتا ہے، آپ کی مقدس کتاب؟ عربی ہے، آپ کی مناجات اور دعائیں؟ عربی ہیں، آپ کی شادی و غمی کی رسومات؟ عربی ہیں، آپ کے خوشی اور غم کے تیوہار؟ عربی ہیں، آپ کی گفتگو میں بہت سے روزمرہ کے الفاظ؟ عربی ہیں، آپ کے مقدس ترین مقامات؟ عربی ہیں، آپ کا حجاب؟ عربی ہے، آپ کے مقدس ایام؟ ہجری کیلینڈر سے ہیں، جب آپ کا اٹھنا بیٹھنا سونا جاگنا سب کچھ عرب شریف سے منسلک ہے تو بھائی کلچر کیسے عرب نہیں ہو گا؟

گذشتہ دنوں کراچی میں ایک تقریب کے دوران سینیٹ کے چئیرمین محترم رضا ربانی نے کہا کہ “عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کروا سکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں، ہمارے سکولوں میں پاکستانی تاریخ ٹھیک انداز میں نہیں پڑھائی جاتی اور نصاب میں بچوں کو جہاد کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اگر پنجاب بھگت سنگھ کو اپنے نصاب کا حصہ بنانا چاہتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے اور کیا بھگت سنگھ نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد نہیں کی؟” اس بحث کے دو حصے کیے جا سکتے ہیں۔ عرب کلچر اور بھگت سنگھ۔

سب سے پہلے اگر ہم اپنی ذاتوں پہ غور کریں تو ہمیں سید، قریشی، ہاشمی، صدیقی، علوی وغیرہم کی ایک کثیر تعداد نظر آئے گی۔ چند خالص پنجابی قبیلے تک اس دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں کہ جیسے تیسے کسی بھی طریقے سے تعلق عرب شریف تک پہنچ جائے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیا سینتالیس سے پہلے بھی ہمارے یہاں سادات اتنی ہی کثیر تعداد میں پائے جاتے تھے؟ اگر تھے تو کہاں غائب تھے؟ اور کیا عرب ممالک میں بھی اب یہ قبیلہ اسی تعداد میں باقی ہے جتنا ہمارے یہاں ہے؟ زبان کے حساب سے دیکھا جائے تو وہاں کا ہر مرد سید ہے۔ ان کا سید ہمارے مسٹر کے جیسا ہے، جناب کے طور پہ بولا جاتا ہے، دوست کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ دیتے ہیں، کسی انجان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہو، اسے کہہ دیا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں شاید کثیر تعداد اس لیے موجود ہیں کہ ہم اس نسبت پہ الحمدللہ فخر کرتے ہیں۔ یہ بڑا پن سمجھا جاتا ہے۔ ایک عظمت ایک عقیدت ایک احترام اس حوالے کا ہے۔ نسبی تفاخر تو بجائے خود غلط قرار دیا گیا لیکن ہماری زندگیوں کا ایک پہلو بہرحال یہی ہے۔ اسی لیے سادات سے قریب تر نسبتیں ہمیں قریشی، ہاشمی، صدیقی، علوی وغیرہ نظر آتی ہیں اور ہم انہیں معزز جانتے ہیں۔ تو یہ سب جس وقت ہو جاتا ہے، دماغ میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ ہمارے پرکھے عرب شریف سے تھے، ہماری نسبت روحانی طور پہ مقدم تھی تو عرب کلچر کس طرح نہیں آئے گا؟ جو مرضی کر لیں عرب کلچر ہر اس خاندان کے لیے باعث فخر ہو گا جو ایسا کوئی بھی تعلق رکھتا ہے یا رکھنے کا دعوی کرتا ہے۔

شاہ فیصل پاکستان آئے تو لائل پور کو تو فیصل آباد میں بدلا ہی گیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگلے چالیس برس تک پیدا ہونے والے تیس فیصد بچوں کے نام فیصل تھے۔ کیا یہ نام عرب کلچر سے محبت کا اظہار نہیں تھا؟ خود میرے نام کا آپریشن کر کے دیکھ لیجے۔ ابا کا نام جمال یقینی طور پہ جمال عبدالناصر سے عقیدت کے اظہار میں دادا نے رکھا ہو گا۔ باون میں ناصر نے بادشاہت کے خلاف بغاوت کی اور تریپن میں، خدا انہیں زندگی صحت و تندرستی عطا کرے، والد صاحب پیدا ہوئے۔ تو ایک نام تو یہ ہو گیا۔ دوسرا حسن اور حسین کو ملا کر بنا لیا گیا، پاک نسبتیں ہیں، نام لیکن وہی عرب کے ہیں، عربی سے ہیں، حسن حسین کی جمع حسنین ۔۔۔ تو یہ نام بھی پورا عربی ہوا۔ رضا خود عربی نام ہے۔ ایران تک اپنے کلچر کو عربی ناموں سے دور نہیں رکھ سکا حالانکہ عرب و عجم/فارس کی لڑائی بہت قدیمی ہے۔ بادشاہ تھے تو رضا، ان کا بیٹا جو معزول ہوا رضا، ان کا وہ بیٹا جو بادشاہ نہ بن سکا اور سترہ برس کی عمر سے مستقل جلا وطنی میں ہے وہ رضا اور جو نوجوانی میں خودکشی کر گیا وہ بھی علی رضا، چار رضا تو پچھلے نوے برسوں میں ایران کے شاہی خاندان میں آ گئے، سب کے سب ایک ہی عربی نام کے وارث، تو یہ جڑیں بہت گہری ہیں۔

گورا اپنی کتاب انگریزی میں پڑھ لیتا ہے، سکھ پنجابی میں دیکھ لیتے ہیں، ہم لیکن ترجمہ تفہیم کے لیے پڑھتے ہیں، ثواب بہرحال عربی قرات کا زیادہ ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت کے سات لحن سننے میں آتے ہیں، سب عربی زبان کے ہیں، سب عرب سے ہی آئے ہیں۔ خوف ہو گا تو آپ آیت الکرسی پڑھیں گے، جادو کا ڈر ہو گا تو معوذتین پڑھیں گے، پیدائش پر کان میں اذان ہو گی، موت پر جنازہ عربی میں ہو گا، نکاح جس بھی فرقے کا ہو، عربی میں ہو گا، والدین کی بخشش سے لے کے ہر کام کی دعا عربی میں ہو گی، نماز، دین کے پانچ اہم ترین ارکان میں سے ایک عربی میں ہو گی، روزہ عربی نیت سے شروع ہو گا، عربی دعا سے کھولا جائے گا، حج لبیک اور احرام سے لے کر اور قربانی کی دعا تک کیا ہے؟ کیا نیا عرب کلچر متعارف کروانے کا خوف ہے محترم رضا ربانی کو، جو غیر اسلامی ہو گا؟

سبحان اللہ، ماشاللہ، الحمدللہ، استغفرللہ، بسم اللہ، اناللہ، السلام و علیکم، وعلیکم السلام ۔۔۔ یہ کبھی گنا ہے کتنی مرتبہ ہم لوگ دن میں کہتے ہیں؟ سوائے ایک توپ پہننے کے یا سر پہ عقال باندھنے کے (جس کا شوق دبئی یا سعودیہ جاتے ہی ہمارے بھائی سب پہلے پورا کرتے ہیں اور بالاہتمام تصویر کھینچوا کے تمام عمر فریم میں لگائے رکھتے ہیں)  ہم لوگ پورے کے پورے عرب کلچر کے نمائندے نہیں ہیں کیا؟ ہمارا شین قاف حلق سے درست ہوتا ہے، ض اور ث کا تلفظ ہماری دیگر چال چلن کے ساتھ بچپن سے ہی مضبوط کیا جاتا ہے، مزید کیا رہ جاتا ہے؟

شاعر لفظ عربی ہے، شاعری اسی سے نکلی ہے، غزل بھی اسی زبان کا لفظ ہے، نظم بھی انہیں کی ہے، اوزان بھی بہت سارے ادھر سے ہی ادھار لیے گئے ہیں، مرثیہ بھی وہیں سے آیا، مخمس بھی وہیں کی ہے، مسدس بھی انہیں کی ٹرم ہے۔ کتاب لفظ خود عربی کا ہے، ادب ۔۔۔ جس میں ہم اس سب بحث کو سمو دیں، وہ بھی عربی لفظ ہے۔

تمام مسالک کے لوگ مکہ جائیں، مدینہ جائیں، مشہد جائیں، دمشق جائیں، شام جائیں، اگر وہ زیارات پہ جاتے ہیں تو وہ کن کی ہوتی ہیں؟ خدا کے ان نیک پاک بندوں کی، خدا ان پہ ہمیشہ اپنی رحمت کرے، جو سرزمین عرب سے تھے۔ حج عمرہ تو ہوتا ہی وہیں ہے۔ ہمارے بڑے بزرگ تو مکے مدینے کا نام سنتے ہی رونے لگ جاتے تھے، تیری خیر ہووے پہریدارا، روضے دی جالی چم لین دے!

محرم، صفر، ربیع الاول، رجب، شعبان، رمضان، ذی الحج یہ سب محترم مہینے ہجری تقویم سے ہیں، چاند کے حساب سے انہیں طے کیا جاتا ہے، یہ بھی عربی کیلینڈر ہوا۔ حجاب، پردے کے طریقے، ہماری داڑھی کا شرعی طریقہ، سبھی کچھ جب عرب بیسڈ ہے تو سر، ود آل ڈیو ریسپیکٹ، اب مزید کیا متعارف کروانا رہتا ہے؟

غیر اسلامی وہ سب کچھ ہوتا ہے جو اس ڈومین میں نہیں آتا۔ وہ چاہے بھگت سنگھ ہوں، جوگندر ناتھ منڈل ہوں، ڈاکٹر عبدالسلام ہوں، ظفر اللہ خان ہوں، دراب پٹیل ہوں، سیسل چودھری ہوں، اندو مٹھا ہوں، کولن ڈیوڈ ہوں یا سوبھو گیان چندانی ہوں۔ تاریخ ٹھیک کرنے کی گنجائش تو اس وقت ہو جب تاریخ پڑھانے کا انداز غلط مانا جائے، کیا محترم رضا ربانی ہر سال اخبار کی وہ خبریں نہیں پڑھتے جن میں بتایا جاتا ہے کہ فلاں ٹیکسٹ بک بورڈ کی بڑی سازش پکڑی گئی؟

باقی جہاد پر کیا بات کی جائے۔ یہ ہماری تاریخ کا وہ حصہ ہے جو ابھی کچھ عرصے پہلے تک سرکاری لیول پہ فخریہ پڑھایا اور دہرایا جاتا تھا۔ کیا چیزیں اتنی جلدی بدل سکتی ہیں محترم چئیرمین؟

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain