بچوں میں مطالعے کی عادت کیسے پیدا کریں


الحمد للہ! میری نو سالہ بیٹی فائزہ، ابھی تک بچوں کے سیکڑوں تربیتی رسالے اور مختلف سبق آموز اور اسلامی کہانیوں کی کتابیں پڑھ چکی ہے۔ اب تو میری آٹھ سالہ بیٹی فائقہ اور سات سالہ بیٹے عبداللہ نے بھی ان کتب کا تھوڑا تھوڑا مطالعہ شروع کردیا ہے۔ میں نے اپنے بچوں کو مطالعے کی عادت ڈالنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے اور اللہ کی مہربانی سے بہت اچھے نتائج نکلے ہیں۔

1۔ بعض اوقات یا اکثر اوقات، اپنا ذاتی مطالعہ بچوں کی آنکھوں کے سامنے کیا کریں۔ اس کی عادت بنا لیں۔ بے شک ابھی بچہ چند دن، چند ماہ یا سال ہی کا کیوں نہ ہو، اس عمل کے اثرات بچوں پر لازمی پڑتے ہیں۔

2۔ بچے زرا کھیلنے اور ہاتھ پاوں مارنے کے قابل ہوں، تو چند ناکارہ یا غیر ضروری کتابیں بچوں کو دے دیں۔ بچوں کو موقع دیں کہ بے شک وہ ان کو پھاڑیں، گندا کریں، خراب کریں یا ادھر اُدھر پھینکیں۔

3۔ بچوں کو دیگر کھلونوں کے ساتھ ساتھ، کھلونوں کی شکل کی یا ہارڈ فارم میں باتصویر کتابیں بھی لاکر دیں۔ یہ خاص کتب ہوتی ہیں جنھیں بچے آسانی سے خراب نہیں کر سکتے۔

4۔ بچے زرا بڑے ہو جائیں تو انھیں پاس لٹا، یا بیٹھا کر چھوٹی چھوٹی سبق آموز کہانیاں اور اسلامی کہانیاں دل چسپ انداز سے سنانا شروع کردیں۔ خیال رہے کہ شروع میں خصوصی طور پر آپ کا انداز بالکل عام فہم اور انتہائی دل چسپ ہونا چاہیے۔ اس دوران اشاروں، حرکات اور تاثرات وغیرہ (Gesture Communication) کا خوب استعمال کریں۔

5۔ گھر میں ایک کمرا یا کسی کمرے یا الماری کا ایک حصہ مختص کرکے اسے لائبریری کا نام دے دیں۔ بے شک اس کمرے یا الماری میں برائے نام کتب ہی کیوں نہ ہوں، مگر اس کا نام لائبریری ہی پکاریں اور روزانہ کا کچھ نہ کچھ وقت اس لائبریری میں ضرور گزاریں۔

6۔ جب آپ نے اپنے لیے کتابیں خریدنا ہوں، تو بچوں کو بھی ساتھ لے جایا کریں۔ ممکن ہو تو بچوں کو کبھی کبھار کسی لائبریری میں بھی لے جایا کریں۔

7۔ تعلیم و تربیت، نونہال اور پھول، زیادہ نہیں تو کم از کم یہ تین رسالے لازمی مہینہ وار لگوا لیں۔ اس مہنگائی کے دور میں بھی کل سو رُپے سے بھی کم قیمت میں تینوں رسالے آجاتے ہیں۔ آغاز میں ان رسالوں سے کہانیاں وغیرہ پڑھ کر بچوں کو سنایا کریں۔ جب بچے بڑے ہوں گے تو خود ہی پڑھنا سمجھنا شروع کر دیں گے۔

8۔ بچوں کو تصویری کہانیاں اور تصویری لغات لاکر دیں۔ انھیں سمجھنے میں بچوں کی مدد بھی کیجیے۔

9۔ جب بچے اسکول جانے لگیں گے تو کچھ عرصے بعد، خود ہی آہستہ آہستہ مطالعہ کرنا شروع کردیں گے۔ ابتدا میں وہ اٹک اٹک کر پڑھیں گے اور بار بار آپ سے مختلف الفاظ کا تلفظ اور مطلب پوچھیں گے۔ یعنی آپ کو بار بار تنگ کریں گے۔ یاد رہے کہ تمام مراحل میں یہ سب سے مشکل مرحلہ ہے۔ اس مرحلے میں آپ نے بڑے صبر اور حوصلے سے کام لینا ہے۔ نرمی، توجہ اور محبت کے ساتھ بچوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کو مطالعے میں آپ کی ضرورت کم ہوتی جائے گی۔

10۔ کچھ ہی عرصے کے بعد، بچے روانی سے مطالعہ کرنا شروع کر دیں گے اور اب انھیں مطالعے کے دوران شاذ و نادر ہی آپ کی ضرورت پیش آئے گی، مگر اس سلسلے میں انھیں کچھ نہ کچھ توجہ ضرور دیتے رہیں۔

11۔ بچوں کو کبھی کبھار نئی یا سیکنڈ ہینڈ کتابوں کی دُکان پر لے کر جائیں اور انھیں ان کی پسند کی مفید کتابیں خرید کردیں۔ کتابوں کے انتخاب میں بچوں کی مدد اور راہنمائی بھی کیجیے۔

12۔ جب دیکھیں کہ بچوں کی باقاعدہ مطالعہ کرنے کی عادت بن گئی ہے، تو اب ان کے لیے مطالعے کا خاص وقت اور ممکن ہو تو خاص جگہ بھی متعین کردیں، تاکہ اسکول کی پڑھائی اور دیگر معمولات متاثر نہ ہوں۔

13۔ اس سارے عمل کے دوران خاص خیال رکھیں کہ بچے ٹی وی، موبائل اور کمپیوٹر کا کم سے کم اور محدود استعمال کریں۔ یاد رہے کہ اگر بچوں کو گیمز اور کارٹونز وغیرہ کی لت پڑ گئی تو ساری محنت اکارت جائے گی۔

یہ ساری وہ اصولی باتیں ہیں، جو میں نے اپنے بچوں پر آزمائیں اور ان کے میری توقع سے بھی بڑھ کر مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ آپ بھی آزما کر دیکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).