برمی فوج نے خود کو الزامات سے بری الذمہ قرار دے دیا


روہنگیا

AFP/ GETTY IMAGES
لاکھوں روہنگیا اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں

میانمار (سابق نام برما) کی فوج نے رونگیا کے بحران کے بارے میں کی جانے والی اندرونی تحقیقات کے نتائج جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق اسے الزامات سے بری الزّمہ قرار دیا گیا ہے۔

اس نے رونگیا کے قتل، ان کے گھروں کو جلانے، عورتوں کو ریپ کرنے اور سامان چرانے کی تردید کی ہے۔

یہ نتائج بی بی سی کے نامہ نگاروں کے دیکھے ہوئے شواہد سے متضاد ہیں، جب کہ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ یہ بحران’نسل کشی کی نصابی مثال’ ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے میانمار کی فوج کی رپورٹ کو ‘وائٹ واش’ یعنی خود کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش کے مترداف قرار دیا ہے۔

ان علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر سخت پابندیاں عائد ہیں، لیکن بی بی سی کے جنوبی ایشیا کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے اس علاقے کے دورے میں دیکھا کہ بودھ مرد مسلح پولیس اہلکاروں کے سامنے ایک روہنگیا گاؤں کو آگ لگا رہے تھے۔

اگست سے اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ روہنگیا بےگھر ہو کر دوسرے ملکوں کو ہجرت کر گئے ہیں۔

ان کی اکثریت بنگلہ دیش میں مقیم ہے، اور ان میں سے کئی ایسے ہیں جنھیں گولیوں کے زخم آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج کی پشت پناہی میں سرگرم بودھ بلوائیوں نے ان کے گھر جلا ڈالے ہیں اور عام شہریوں کو قتل کیا ہے۔

روہنگیا

روہنگیا دیہاتیوں کے خاکستر مکان

تاہم سرکاری فوج نے فیس بک پر شائع کردہ ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے ہزاروں دیہاتیوں کا انٹرویو کیا جنھوں نے فوج کے ملوث ہونے کے الزام کی تردید کی ہے۔ رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق برمی فوج نے:

  • بےگناہ دیہاتیوں پر گولی نہیں چلائی
  • خواتین کے خلاف ‘جنسی تشدد’ سے کام نہیں لیا
  • دیہاتیوں کو قتل، گرفتار یا زد و کوب نہیں کیا
  • دیہاتیوں کا سامان نہیں چرایا
  • مسجدوں کو آگ نہیں لگائی
  • مکانوں کو آگ نہیں لگائی
  • دیہاتیوں کو ڈرایا دھمکایا نہیں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا برادری کے ‘دہشت گرد’ مکان جلانے کے ذمہ دار ہیں، اور یہ کہ لوگ ان دہشت گردوں کے ڈر سے ملک چھوڑ کر گئے ہیں۔

اس کے ردِ عمل میں لایمنیسٹی انٹرنیشنل کے ایک ترجمان نے کہا کہ برمی ‘فوج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کا احتساب کو یقینی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مجرم سزا سے بچ نہ سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp