سب سے پہلے پاکستان


میرے ملک کے غریب نوجوان جو روزگار کی تلاش اور بہتر زندگی کے حصول کے لیے اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر نکلے، جائز ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے ناجائز ذرائع اختیار کیے۔ خبر یہ تھی کہ، بلوچستان میں بدھ کے روز دہشت گردی کے خوفناک واقعہ میں بیرون ملک بھیجنے کا جھانسہ دے کر بلائے گئے پندرہ نوجوانوں کو گولی مار کر شہید کردیا گیا، نوجوانوں کو انسانی اسمگلر غیرقانونی طور پر ایران بارڈر لے جارہے تھے۔ گروک کے پہاڑی علاقے میں مسلح افراد نے انھیں گاڑیوں سے اتار کر قتل کیا۔ ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا۔ وہ نہتے بے گناہ اچھے روزگار اور نوکریون کے حصول کے لیے اپنے گھروں سے نکلے تھے انھیں کیا پتہ تھا کہ موت کے سوداگر ان کی تلاش میں ہیں اور ان کے سروں کا سودا کیا جاچکا ہے، وہ تو اپنے پاکستانی ہونے کا تاوان ادا کریں گے۔ نجانے کن امیدوں سے ماں باپ، بیوی بچوں، بہن بھائیوں نے اپنے پیاروں کو روانہ کیا ہوگا کہ باہر ملک جاکر ہمارے لیے خوشیاں خریدیں گے۔ خوشیاں تو کیا ملیں بلکہ ہمیشہ کا داغ مفارقت اپنے سگوں کو دے گئے۔ ان کے پیچھے رہ جانے والے اپنے پیاروں کو یاد کر کے ہمیشہ روتے رہیں گے کاش رزق حلال کی جستجو میں نکلنے کے بجائے وہ لوگ چوری، ڈکیتی کر لیتے، یا پھر بھیک مانگ لیتے لیکن اس طرح اپنے پیاروں سے تو نہ جدا ہوتے۔

بلوچستان میں تواتر سے یہ واقعات ہورہے ہیں اور ہمارے ملک کے بے گناہ شہری اس کا نشانہ بن رہے ہیں، کبھی پولیس کے جوان مارے جاتے ہیں، کبھی یونیورسٹی پر حملہ ہوتا ہے، کہیں ڈی ایس پی اپنی پوری فیملی کے ساتھ موت کے منہ میں اتار دیا جاتا ہے۔ آئے دن دھماکے ہورہے ہیں۔ بے گناہ شہریوں کے لیے اس ملک میں کوئی قانون ہے کوئی تحفط ہے یا وہ اسی طرح اپنی جان کے نذرانے وطن کی سرزمین کی پیاس بجھانے کے لیے دیتے رہیں گے۔

حکومت پاکستان کی پوری مشینری ایک سابق وزیر اعظم کے مقدمے میں الجھی ہوئی ہے کیا حکومت پاکستان ایک صوبے تک محدود ہے مانا کہ آپ کی حکومت میں اکثریت ہے، آپ کی قومی اسمبلی ہے اب بھی آپ کا ہی وزیر اعظم ہے آپ اسے کام کرنے دیں وہ پورا ملک چلائے، اسے اپنے اشاروں پہ نہ نچائیں۔ پاکستان کسی کی موروثی جاگیر نہیں ہے۔ جب پارلیمانی نظام ہے تو پورے ملک کو سہولت سے چلایا جائے، چھوٹے صوبوں کی محرومی ختم کی جائے۔ بلوچستان مین تو حکمراں جماعت کی حکومت ہے پھر وہاں کے مسائل حل کیوں نہیں کیے جارہے۔ لاپتہ افراد کیوں نہیں بازیاب کروائے جارہے، سرحدوں پر دہشت گردوں سے سختی سے نبٹا جائے تاکہ وہ ملک میں داخل ہو کر انتشار نہ پھیلائیں۔

ناراض بلوچوں کی بات سنی جائے ان کے جائز مطالبات مانیں جائیں۔ آپ سی پیک معاہدے تو کر آئے لیکن ملک کے ناراض بلوچوں کو تو راضی کیجئے کیونکہ سب کی رضامندی سے ہی یہ منصوبہ کامیاب ہوگا۔ بلوچستان رقبہ کے حساب سے ہمارا سب سے بڑا صوبہ ہے کم از کم اتنا خیال ہی کر لیجیے۔ اس کے وسائل پورا پاکستان استعمال کرتا ہے۔ سوئی سے نکلنے والی گیس اب تک ہمارے ملک کی ضروریات پوری کرے رہی ہے۔ ایل پی جی بھی اس کا نعم البدل نہیں بن سکی تو کیا وجہ ہے کہ ہم بلوچستان کا حق نہ مانیں، اسے بھی اتنا ہی حق دین جتنا دوسرے صوبوں کو ملا ہے۔ جس وقت ملک کو برابری کی بنیاد پر چلایا جائے گا اس وقت ہی ملک کا پہیہ چلے گا۔

ظاہر ہے بلوچستان کی آبادی کم ہے اس لیے ترقیاتی کاموں کے لیے مین پاوعر دوسرے صوبوں سے ہی آئے گی لیکن مقامی لوگوں کو پہلے بھرتی کیا جائے۔ پاکستان میں رہنے والے پہلے پاکستانی ہیں پھر بلوچ، پنجابی، سندھی، پختون، مہاجر ہیں اس لیے پہلے پاکستانی بنیں، پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ خدانخواستہ پاکستان کو کچھ ہو گیا تو آپ اپنی ذاتیں لے کر کہاں جائیں گے کس جگہ اپنی پنجابی، پختون، بلوچ، سندھی مہاجر سیاست چمکائیں گے۔ اس جان لیوا واقعہ کو اپنی سیاست چمکانے میں استعمال نہ کریں بلکہ زمینی حقائق پہچانیں اور صوبائیت سے بالاتر ہو کر سوچیں کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اس لیے سب سے پہلے پاکستان۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).