مذہبی جماعتوں کا دھرنا ختم کرنے کا عدالتی حکم ماننے سے انکار


اسلام آباد میں احتجاج

لبیک یا رسول اللہ کو فیض آباد میں دھرنا دیے ہوئے 8 روز ہو گئے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹر چینج پر دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا ہے تاہم مذہبی جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ نیکی کے کام کو اگر غلط انداز سے کیا جائے تو یہ عمل بھی غلط ہی ہو گا۔

فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ان جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ وہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سیاسی اور دینی جماعت لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی۔

اس درخواست میں انتخابی اصلاحات میں رکن پارلیمان کے لیے حلف میں ختم نبوت کے بارے میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا جو کہ پاکستان میں غیر مسلم قرار دیے جانے والی احمدی برادری سے متعلق ہے۔

اس آئینی ترمیم کے مسودے میں احمدیوں کے بارے میں مبینہ طور پر کچھ تبدیلی کی گئی تھی تاہم بروقت نشاندہی ہونے پر اس کو ٹھیک کر کے مذکورہ اقلیتی برادری کے سٹیٹیس کو بحال رکھا گیا تھا۔ حکومت اس معاملے کو کلیریکل غلطی قرار دے رہی ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اس درخواست کی پہلی سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم نبوت سے متعلق کی گئی ترامیم کو معطل کر دیا تھا جبکہ اس غلطی کا جائزہ لینے کے لیے حکمراں جماعت کے سربراہ میاں نواز شریف کی طرف سے سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

اس درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ چونکہ اب یہ معاملہ عدالت میں آ گیا ہے اس لیے وہ احتجاج ختم کریں۔

عدالت نے اس درخواست پر پیش رفت کو احتجاج ختم کرنے سے مشروط کر دیا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار نے عدالت کو یقین دہانی نہیں کروائی کہ وہ اس بارے میں احتجاج کرنے والوں سے بات کریں گے۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ خادم حسین رضوی کی طرف سے پاکستان کے چیف جسٹس کے بارے میں جو نازیبا کلمات کہے گئے ہیں ان کو نہ صرف واپس لیا جائے بلکہ چیف جسٹس سے معافی بھی مانگی جائے۔

لبیک یا رسول اللہ کو فیض آباد میں دھرنا دیے ہوئے 8 روز ہو گئے جس کی وجہ سے روزانہ ہزاروں افراد کو سفر کرتے ہوئے شدید مشکلات درپیش آ رہی ہیں۔

ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پہلے وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور اس کے بعد وہ دھرنا ختم کرنے کے بارے میں حکومت سے مذاکرات کریں گے۔

حکومت نے اپنے تئیں اس فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشواوں سے کہا کہ وہ اس جماعت کے رہنما خادم حسین رضوی کو دھرنا ختم کرنے کے بارے میں دباؤ ڈالیں لیکن حکومت کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہو رہی ہیں۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے اُنھیں ایسا کرنے کا حکم نہیں ملا اور عدالت عالیہ نے یہ حکم صرف احتجاج کرنے والوں کو دیا ہے۔

ان حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا تو وہ دھرنا ختم کروانے کے لیے طاقت کے ساتھ ساتھ دیگر آپشن بھی استعمال کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp