دھرنا، اسلام اور پاکستان کے مسلمان


میں راولپنڈی کا رہائشی ہوں اور روزانہ مجھے اسلام آباد ملازمت کے لئے جانا پڑتا ہے۔ آج کل جڑواں شہروں کو جس ازیت کا سامنا ہے وہ وہاں کے رہنے والوں کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں ہے، ایک مذہبی ٹولا راولپنڈی اور اسلام آباد کو یرغمال بنائے ہوئے ہے اور حکومت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔ نانا پاٹیکر کے الفاظ میں بیان کیا جائے تو ”سالا ایک دھرنا حکومت کو ہیجڑا بنا دیتا ہے“۔

ایک وقت تھا جب لوگ فلم یا ڈرامے میں رومانس کا سین آنے پر چینل تبدیل کر دیا کرتے تھے۔ آج کل مولانا خادم حسین رضوی کی تقریر آتے ہی والدین چینل تبدیل کر دیتے ہیں۔ یہ ہے معیار ہمارے مذہبی لوگوں کا اورانکی زبان کا۔ کس نے اس مذہبی ٹولے کو یہ بتایا ہے کہ باقی مسلمان ان سے کم درجے کہ مسلمان ہیں اور {نعوذ باللہ} ہمیں اپنے نبیؐ سے کم محبت ہے۔ کیا اسلام سے محبت کرنے کا ثبوت ہمیں اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کو اذیت دے کر کرنا پڑے گا؟

انسان خطاؤں کا پتلا ہے اور ہو سکتا ہے کہیں نہ کہیں حکومت سے غلطی ہوگئی ہو اور حکومت نے اس غلطی پر نہ صرف معافی مانگی بلکہ سخت ایکشن لینے کی یقین دہانی بھی کروائی تھی پھراس ناٹک کی ضرورت کیا تھی؟ خدا جس نے ہمیں پیدا کیا وہ ایک استغفار کہنے پر ساری زندگی کے کبیرہ اور صغیرہ گناہ معاف کر دیتا ہے۔ لیکن ہم ہیں کہ غلطی کی نہ تو معافی تسلیم کرتے ہیں بلکہ دنیا کا خدا بن کر یہاں ہی جزا اور سزا کا فیصلہ کرتے ہیں۔

آخر ہم نے کیوں اسلام کو اتنا سخت مذہب بنا کر اپنے ملک میں پیش کیا ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آتی ہے ایک اسلامی ملک میں اسلام بچاؤ اور اس قسم کی ریلیاں نکالنے کی ضرورت کیا ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ دوسرے دنیا بھر کے اسلامی ممالک کو چھوڑ کر پاکستان میں ہی کیوں اسلام کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ مجھے ڈر لگتا ہے پاکستان کی مذہبی جماعتوں سے جو مذہب کو بیچ کر اپنا کاروبار چلاتی ہیں اور وہ وقت بھی دور نہیں جب دنیا بھر کے اسلامی ممالک پاکستان کے مسلمانوں کو دوسرے مسلمانوں سے الگ سمجھیں گے اورغیراسلامی ممالک ملا اور انسان کو الگ سمجھنے لگیں گے۔

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ یہ لوگ جو پچھلے آٹھ دن سے ہزاروں مسلمانوں کی زندگی عذاب بنائے ہوئَے ہیں، ایک بچہ جو اس نام نہاد مذہبی ٹولے کی وجہ اللہ کو پیارا ہو گیا، یہ ملا آخرت میں خدا کو کیسے منہ دکھائیں گے؟ یہاں یہ بتانے کی ضرورت بھی ہے یہ وہی ملا ہیں جو کیمرے، جدید ٹیکنالوجی، کیبل، سپیکرز کو حرام کہتے تھے اور آج ان کی منافقت کا حال یہ ہے کہ انہی چیزوں سے اب ان کا چورن بکتا ہے اور یہی لوگ آج کل مڈیا سے گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کو کوریج نہیں مل رہی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی مذہب کو نقصان اس کے اپنے اتہاپسند مذہبی ٹولے کی وجہ سے پہنچتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اب وہ اس ڈرامے بازی کو بند کروائے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لے تا کہ ائندہ سے کوئی بھی مذہب کا استعمال کر کے حکومت پر حاوی ہونے کی کوشش نہ کرے۔

قاسم صدیق
سچا مسلمان اور محبِ وطن پاکستانی

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).