روس نے شام کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیقات کو ویٹو کردیا
روس نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کو ویٹو کردیا ہے جس کے تحت شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی بین الاقوامی تحقیقات کرنے کو کہا گیا تھا۔
شام کا تنازع شروع ہونے کے بعد سے یہ دسویں مرتبہ ہے کہ روس نے اپنے اتحادی کے حق میں ویٹو کی طاقت کا استعمال کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہالے نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ مستقبل میں کیمیائی حملوں کے سدباب کے لیے ادارے کی اہلیت کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔
روسی سفیر نے اس تنقید کو مسترد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
- شام میں کیمیائی حملہ انسانیت کی توہین ہے: ٹرمپ
- ’کیمیائی حملے کا دعویٰ سو فیصد جھوٹ ہے‘
- شام: ’کیمیائی ہتھیاروں‘ کی فیکٹری پر اسرائیلی حملہ
شام کے تنازع کی مشترکہ تحقیقات کا نظام سنہ 2015 میں بنایا گیا تھا جس کا مقصد کیمیائی حملوں کی نشاندہی کرنا تھا۔
یہ واحد سرکاری مشن تھا جو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیقات کر رہا تھا۔
ماسکو نے اس وقت تحقیقات پر سخت تنقید کی تھی جب اپریل میں اس کے دوران شامی حکومت پر بھی خان شیخون نامی قصبے میں مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا گیا۔ شام نے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استمعال سے انکار کیا ہے۔
امریکی سفیر نے روس کی جانب سے ویٹو کیے جانے کو بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’روس نے تحقیقات کے طریقہ کار کو ہی دفن کر دیا ہے جسے کونسل کی بے حد حمایت حاصل تھی۔‘
’حملہ آوروں کی شناخت کرنے کی قابلیت کو ختم کرکے روس نے مستقبل میں ایسے حملوں کو روکنے کی اہلیت کو مجروح کیا ہے۔‘
اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے روس کی جانب اس قرارداد کو مسترد کر دیا تھا جس میں اس نے تحقیقات کو توسیع دینے پر تو اتفاق کیا تھا تاہم پینل کے ارکان میں تبدیلی تجویز کی تھی۔
روسی سفیر ویزسلی نیبینزیا کا کہنا تھا کہ تحقیقات کو سبوتاژ کرنے کے ذمہ دار مغربی ممالک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کونسل کے بعض اراکین نے ہماری قرارداد کی حمایت سے انکار کردیا اب اس نظام کے ختم ہونے کے ذمہ دار بھی وہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی ترجیح صرف دمشق مخالف بخار ہی ہے اور انھوں نے ان تحقیقات کو اپنے مقاصد کے لیے ساز باز کر کے استعمال کیا ہے۔‘
اس کے بعد جاپان نے بھی ایک قراردار کا مسودہ پیش کیا جس کے مطابق اس تحقیقاتی نظام کو 30 دن کی توسیع ملے گی۔ اس سے پہلے روس کی جانب سے ویٹو کی جانے والی امریکی قرار داد میں اس کے لیے ایک سال کی توسیع تجویز کی گئی تھی۔
جاپان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر جمعے کو رائے شماری ہوگی۔
روس، برطانیہ، چین، فرانس اور امریکہ کے پاس اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کرنے کا اختیار ہے۔
خان شیخوان پر حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کے بعد امریکہ نے شامی فوجی ہوائی اڈے پر میزائل حملے کیے تھے۔
گذشتہ ماہ سلامتی کونسل کی تحقیقات میں یہ نیتجہ اخذ کیا گیا کہ شامی فضائی فوج کے جیٹ طیارے اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔ جبکہ روس نے یہ کہتے ہوئے اس کی تردید کی کہ جیٹ نے رویتی گولہ بارود پھینکا تھا جو باغیوں کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے پر جا کر گرا۔
شامی صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ خان شیخون کا واقعہ جعلسازی ہے۔
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
- چین کی معیشت پر پانچ سوالات: پاکستان سمیت دیگر ممالک میں چینی سرمایہ کاری کا مستقبل کیا ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).