مشرف اور ایان علی کی طاقت کا سرچشمہ


  \"raziگزشتہ ہفتے جب سندھ ہائی کورٹ نے کرنسی سمگلنگ کیس کے حوالے سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کے احکامات جاری کئے تو سمجھ لیجئے کہ غداری کیس گرفتار نہ ہونے والے عظیم محب وطن جنرل پرویز مشرف کے راستے کی رکاوٹ بھی دور ہو گئی تھی۔ ایان علی کی گرفتاری اور رہائی کی کہانیاں ہم نے بہت سنیں اور اس دوران اس کی طاقت کے کرشمے بھی سامنے آتے رہے۔ ماڈل ایان نے جس شان کے ساتھ ’ گرفتاری‘ جھیلی اور جس انداز میں عدالتی احکامات کی تعمیل کی وہ سب ہمارے اور آپ کے سامنے ہے۔ دوسری جانب ایسے ہی بے سروپا الزامات کا ہمارے جنرل صاحب کو بھی کرنا پڑا۔ دونوں کی طاقت کے سرچشمے اگرچہ الگ الگ تھے لیکن نتائج دونوں نے ایک جیسے ہی حاصل کئے۔ اب اگر آپ یہ سمجھیں کہ ہم ایک ہی سانس میں دونوں کا ذکر کر کے کوئی موازنہ انیس و دبیر جیسی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کی خام خیالی ہے ہم تو صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جس طرح گزشتہ روز عدالتِ عالیہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنرل صاحب کو علاج کے لئے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دی اس سے ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ ہماری عدلیہ اب کس قدر خود مختار ہو گئی ہے اور وکلا نے عدلیہ کی آ زادی کی تحریک کے دوران جو بے مثال قربانیاں دی تھیں ان کے ثمرات اب حاصل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ آپ بے شک جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ذاتی عناد کی بنا پر انہیں غدار کہتے رہیں عدالتی فیصلے نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ سرِ دست وہ بیمار ہیں، غدار نہیں۔ یہ ا ختصاریہ ہم ایان علی اور پرویز مشرف کی طاقت کا اعتراف کرنے کے لئے ہی تحریر کر رہے ہیں۔

ہمیں اس بات پر اطمینان کا اظہار کرنا چاہئے کہ عدلیہ نے ہمارے جنرل صاحب کی خرابی صحت سے متعلق اطلاعات پر ہمدردانہ غور کیا اور انہیں علاج کے لئے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دے دی۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ اب’ مکمل صحت یابی‘ کے بعد ہی وطن واپس آئیں گے۔ ویسے بھی وہ ایک بہادر کمانڈو ہیں اور کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ ڈرتے ورتے کسی سے نہیں۔ جنرل صاحب نے وطن عزیز کے وقار اور سلامتی کے لئے جو خدمات انجام دیں بلا شبہ وہ ایان علی کی خدمات سے کہیں زیادہ ہیں۔ اگر ایان کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل سکتی ہے تو بھلا جنرل صاحب کے ساتھ نا انصافی کیوں ہوتی؟ رہا غداری کیس تو یہ مقدمہ اتنا اہم بھی نہیں کہ اس کے لئے کسی کی زندگی داﺅ پر لگائی جاتی، ویسے بھی شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہوتی ہے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ جنرل صاحب سو سال سلامت رہیں اور وطن واپس آ کر اپنے خلاف جھوٹے مقدمات کا دفاع کریں۔ ایسے میں اگر کسی کو یاد آتا ہے کہ پرویز مشرف نے آئین توڑا ، اکبر بگٹی اور بے نظیر بھٹو کے قتل میں ان کا نام آتا ہے، اور کراچی کی سڑکوں پر لوگوں کو خون میں نہلا کر اسے عوام کی طاقت قرار دیا تو اس بارے میں سوالات ان سے کئے جائیں جو اس وقت جنرل صاحب کی طاقت کو خود استعمال کر رہے تھے۔ کراچی کے قتل عام کا سوال تو مصطفی کمال سے پوچھا جا سکتا ہے جو اس زمانے میں الطاف بھائی کی طاقت یا دوسرے لفظوں میں بے ضمیر ہوا کرتے تھے۔ اسی طرح لال مسجد کیس اور اکبر بگٹی کیس کے بارے میں سوالات چودھری شجاعت اور شوکت عزیز جیسے سویلین حکمرانوں سے پوچھے جا سکتے ہیں اور حقیقتت یہ ہے کہ اصل مجرم اور غدار ہمیں یہی لوگ نظر آتے ہیں۔ بھلا ملکی سلامتی کے دفاع کا حلف اٹھا نے والا کمانڈو غدار کیسے ہو سکتا ہے۔ اب آپ کہیں گے کہ کمانڈو اگر بزدل ہو سکتا ہے اور ڈر کے مارے ملک سے فرار کی راہیں تلاش کر سکتا ہے تو وہ غدار کیوں نہیں ہو سکتا؟ …. ارے بھائی مت کیجئے ہم سے کسی قسم کی بحث۔ کہہ جو دیا کہ پرویز مشرف بیمار ہیں مگر غدار ہر گز نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments